آسٹریلیا بمقابلہ پاکستان

2019-06-13 10:27:15 Written by اعتزاز سلیم وصلی

ورلڈ کپ 2019

آسٹریلیا بمقابلہ پاکستان

دعائیں مانگ مانگ کر تھک گئے اور بارش رکی تو پتا چلا۔۔بارش واقعی خدا کی رحمت ہوتی ہے جو ایک پوائنٹ دے کر جاتی ہے ورنہ تو ہم نے صفر پوائنٹ حاصل کرکے موج مارنی ہوتی ہے۔1992 میں بھی یہ ہوا تھا۔۔1992 میں بھی وہ ہوا تھا پر 1992 میں کسی ٹیم کی پاکستانی باؤلرز کی اتنی چھترول کرنے کی ہمت نہ تھی جتنی کل آسٹریلیا نے کی ہے۔خیر۔۔تم جیتو یا جیتو سنو۔۔ہمیں تم سے پیار ہے۔۔

پاکستانی کپتان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا جو ظاہر ہے پلاننگ کا حصہ تھا مگر اتنی کمزور پلاننگ کرنا سمجھ سے باہر ہے جہاں پاکستانی باؤلرز اچھا دفاع کررہے ہوں وہاں انہیں اٹیک میں ڈال دینا غلط تھا۔یہ فیصلہ وارنز اور فنچ نے پہلے بائیس اوورز میں غلط ثابت کردیا اور اسکور بنایا ایک سو چھیالیس۔فنچ کو عامر نے گھر بھیجا مگر وارنر کے کان میں شاید کسی نے بتا دیا تھا کہ تم پر لگنے والی پابندی میں پاکستانیوں کا ہاتھ ہے اس لئے اس نے سینکڑا جڑ کر بدلہ لے لیا۔وارنر کو شاہین نے گھر بھیجا تو آسٹریلین ٹیم سنبھل نہ سکی۔ایک موقع پر لگ رہا تھا یہ چار سو بنائیں گے مگر پھر محمد عامر کا جادو چلا اور صرف تیس رنز کی بدولت پانچ وکٹیں حاصل کرکے اپنی سلیکشن کو درست ثابت کردیا۔اسکور تین سو سات تھا جو اس پچ پر آسانی سے چیز ہوتا دکھائی دے رہا تھا مگر وہ پاکستانی ہی کیا جو آسان کام کو کر لے۔

تیسرے اوور کی پہلی گیند پر فخرزمان نے کمنز کو وکٹ گفٹ کی تو بابر اعظم بھی تیس بنا کر چلتے بنے۔امام الحق نے ففٹی بنائی مگر پھر غصہ کر گئے اور کمنز ہی کو پاکستان کی تیسری وکٹ تھما دی۔محمد حفیظ فل ٹاس بال پا کر خوشی سے دیوانے ہوئے اور سیدھا کیچ فیلڈر کے ہاتھ میں پکڑایا۔آصف علی اور شعیب ملک نے پچ پر آنے جانے کی زحمت کی۔ایسے میں حسن اور وہاب نے پاور ہٹنگ کرکے ٹیم کو بہتر پوزیشن میں لا کھڑا کیا۔کپتان سرفراز ایک سائیڈ پر ڈٹے رہے۔وہاب کے رخصت ہوتے ہی ٹیم کی امیدیں بھی ڈوب گئیں اور پاکستان میچ اکستالیس رنز سے ہار گیا۔

کمنز نے تین،اسٹارک نے دو اور رچرڈسن نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

پاکستانی ٹیم اب دو میچوں میں ہار حاصل کر چکی ہے۔پچھلے پانچ میں سے چانس بنانے کیلئے چار لازمی جیتنا ہوں گے