ہوۓ جو رُسوا ہم

2019-07-20 19:49:54 Written by عاٸشہ جبیں 

ہوۓ جو رُسوا ہم
از قلم 
عاٸشہ جبیں 
وہ جیسے ہی کمرے سے باہر نکلی یک دم رُکی پھر سر پر ہاتھ مارتی واپس پلٹی اور کمرے میں جا کر عبایا پہنا۔واپس باہر نکل کر اس نے بابا کے کمرے میں جھانک کر انکے سونے کی تسلی کی۔اور پھر کچن میں چلی آٸ۔
”تیار ہو گئی عبیرہ؟“ نزہت بیگم نے مڑ کر اس کو دیکھا جو معمول کی طرح عبایا پہنے ہوئی تھی۔
”جی امی۔۔۔۔اور دیکھیں میں گھر سے میک اپ نہیں کر کے جا رہی مگر کالج جا کر کروں گی آج ویلکم پارٹی دے رہے ہیں ہم جونٸیرز کو تو ایسے سادہ منہ سے جاؤں گی کیا۔۔۔“ وہ جلدی جلدی کھانا کھاتی ہوئی بولی تو نزہت بیگم نے خاموش نظروں سے اس کو دیکھا۔
”اچھا امی میں چلتی ہوں۔۔۔۔“ وہ اٹھی اور خدا حافظ کہتی چلی گئی-
پارٹی ایک ہوٹل میں کالج کی طرف سے ارینج کی گئی تھی۔جیسے ہی وہ اندر پہنچی۔اس کی دوستیں اس کی طرف لپکی۔
”اتنی دیر سے پہنچی ہو یار کہاں رہ گئی تھی؟“ اس کی دوست جھنجھلا کر بولی۔
”اففففف۔۔۔۔بس دیر ہو گئی اچھا پہلے مجھے باتھ روم دکھاؤ میں نے تیار ہونا ہے اور میری پرفارمنس کب ہے؟“ اس نے اندر ہال کی طرف جاتے ہوئے کہا۔
”تیسرے نمبرپر اور دیکھو سب تمہاری پرفارمنس کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں فرسٹ اٸیر تو بے چین ہے تمہاری تعریف ہی اتنی کی ہے سب نے۔۔۔“ اس کی دوست نے کہا تو وہ تفاخر سے مسکراتی باتھ کی طرف بڑھ گئی ۔اسٹیج پر ڈانس کرتی وہ کوئی خوبصورت اپسرا لگ رہی تھی۔مہارت اور خوبصورتی نے اس کی پرفارمنس میں جان ڈال دی تھی۔ہال تالیوں سے گونج رہا تھا۔
”عبیرہ۔۔۔۔۔عبیرہ!“پارٹی کے دو دن کے بعد کی بات تھی اس کا بھائی چلاتا ہوا گھر میں داخل ہوا۔نزہت بیگم اور عبیرہ دونوں ہی گھبراتی ہوئی کمرے سے نکلی۔
”کیا ہوا بیٹا۔۔۔؟“ 
”تم۔۔۔ادھر آؤ۔۔۔(بھائی نے بالوں سے عبیرہ کو پکڑا) تمہیں اس لیے کالج بھیجتے کہ تم وہاں جا کر یہ کنجر خانہ کرو۔۔۔“ وہ اس کو بری طرح مار رہا تھا اور نزہت بیگم اسکو بچاتی بے حال ہو رہی تھی۔
”یہ دیکھیں۔۔۔۔یہ کیا عزت ملائی ہے خاک میں اس نے“اس نے موباٸل کی سکرین آن کرکے نزہت بیگم کے آگے کی تو وہ جو اس کا پھٹا ہوا سر گود میں لیکر بیٹھی تھیں فون کی طرف دیکھا تو آنکھیں جیسے پتھرا گٸیں۔اس نے بمشکل آنکھیں کھول کر دیکھا تو آنکھیں جیسے پھٹ گئی ۔
وہ کوئی ٹک ٹاک کی ویڈیو تھی کوئی کیوں۔۔۔۔وہ اسکی ہی Tik tok ویڈیو تھی۔کالج کی پارٹی میں کیے گئے ڈانس کی جس میں اس کو تھرکتا وجود اور بیک گراٶنڈ میں بجتا گھٹیا میوزک۔۔۔وہ وہی تھی۔۔۔اب تک لاکھوں لاٸکس اس کی ویڈیو کو مل چکے تھے اور شٸیر تو نہ جانے کتنوں نے کیا تھا۔اس کے ڈانس کی ویڈیو بنا کر کسی نے ٹک ٹاک پر اپلوڈ کر دی تھی۔ماں باپ کو صرف اس کی ذہانت کا پتہ تھا یہ نہیں معلوم تھا کہ ان کی بیٹی ایک اچھی ڈانسر بھی ہے۔۔۔۔انہوں نے تو اپنی بیٹی کو کالج پڑھنے بھیجا تھا اب وہ وہاں جا کر پڑھ رہی تھی یا ڈانس سیکھ رہی تھی یہ وہ نہیں جان سکے تھے۔اور جب ان کو معلوم ہوا تو بہت دیر ہو چکی تھی کبھی کسی رشتہ دار کی کال آجاتی تو کبھی کسی محلے دار کی کھوج لگاتی زبانیں انکے کانوں کے پردے چیرتی رہتیں۔اس نے کالج جانا چھوڑ دیا تھا۔
لوگوں نے ویڈیو دیکھنے کے بعد اس لڑکی کی خودکشی کی خبر سنی تھی جس کی تاب نہ لاتے ہوئے پہلے ماں مری اور پھر باپ بھی چل بسا۔۔۔۔اور رہ گیا بھائی تو وہ کبھی باپ کی قبر پر جاتا کبھی ماں کی اور کبھی جان سے پیاری بہن کی۔۔۔۔جس کی وڈیو شاید ابھی بھی کسی کے واٹس ایپ اسٹیٹس پر لگی ہوئی تھی___