حق و باطل

2019-09-11 19:21:38 Written by محمد زریاب وصلی

حق و باطل کی لڑائی ازل سے شروع ہوئی اور ابد تک جاری رہے گی. اس لڑائی میں شخصی ہار چاہے حق کی ہو یا باطل کی لیکن اصل جیت ہمیشہ حق کی ہوتی ہے اور حق پر رہنے والا شخص ہمیشہ کے لیے تاریخ کے اوراق میں امر ہو جاتا ہے. آج ہم جس واقعے بلکہ سانحے کی بات کریں گے وہ آج سے چودہ سو سال پہلے وقوع پذیر ہونے والا "واقعہ کربلا" ہے جس میں نواسہ رسول صل اللہ علیہ و سلم نے اپنے پورے خانوادے کی قربانی دے کر اسلام کا علم بلند کیا. اگر شخصی جنگ کی بات کی جائے تو اس جنگ میں یزید لعین کامیاب ہوا اور اس کے بائیس ہزار سپاہیوں نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سمیت بہتر جانثاروں کو بے رحمی سے شہید کر دیا لیکن اگر کربلا کی حقیقت دیکھی جائے تو جو چیز سب سے پہلے سامنے آتی ہے وہ جرات اور حوصلے کی ایک عظیم ترین مثال-

 جب بائیس ہزار سپاہیوں نے نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو ان کے خاندان (جن میں شیر خوار بچے بھی شامل تھے) اور باقی جانثاروں کو کربلا میں گھیرا اور ان کا پانی تک بند کر دیا تو امام پاک چاہتے تو یزید لعین کی بیعت کر کے اپنی اور اپنے جانثاروں کی جان بچا سکتے تھے لیکن امام حسین رضی اللہ عنہ نے چٹانی حوصلے سے یہ سب برداشت کیا- ایسے بہت سے لمحے تھے جو امام پاک کے بے پناہ حوصلے کی دیوار میں دراڑ ڈال سکتے تھے جیسا کہ پیاس سے بلکتے شیر خوار بچے، اپنے ہاتھوں میں اٹھایا ہوا شبیہ رسول جواں سال علی اکبر کا لاشہ، غازی عباس کے قلم ہوئے بازو اور معصوم علی اصغر کی گردن میں ترازو ہوا ہوا تیر لیکن یزیدیوں کو شاید علم نہیں تھا کہ ان کا سامنا کس عظیم ہستی سے ہوا ہے جو اپنے ہر پیارے کا لاشہ دیکھ کر اللہ کی بارگاہ میں پکارتا تھا کہ

 "اے اللہ حسین کی یہ قربانی قبول کر".

 جس کو آگ کی طرح تپتے کربلا میں ہر طرح کی مصیبت میں مبتلا کیا گیا لیکن بڑی سے بڑی مصیبت بھی امام پاک کے پائے استقلال میں لغزش نہ لا سکی.اور بالآخر دس محرم الحرام کو آپ کو نماز عصر کے دوران شہید کر دیا گیا. یہ ظلم کرنے والے یزیدی شاید اس وقت تو بہت خوش ہوے ہوں گے لیکن ان کو یہ پتہ نہیں تھا کہ آج انہوں نے حسین کو امر کر دیا، ان کو یہ پتہ نہیں تھا کہ امام پاک نے اپنا سرِ انور کٹوا کر اسلام کی آبرو بچا لی اور شاید ان کو یہ پتہ نہیں تھا کہ قیامت تک انہوں نے اپنے لیے لعنت ملامت خرید لے لی-

 

امام پاک کی قربانی سے ہمیں بہت سے درس ملتے ہیں لیکن سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ کبھی باطل کے سامنے سر کو مت جھکاؤ، چاہے ان گنت مصیبتیں آئیں کبھی باطل کی بات مت مانو اور ہمیشہ حق کے راستے پہ چلو چاہے تمہیں اپنی جان کا نذرانہ دینا پڑے اور امام حسین ہی کا فرمان ہے کہ

"اگر زندگی کا انجام موت ہی ہے تو شہادت سے بہتر کچھ نہیں" ...