کیس نمبر 4

2019-10-22 13:11:32 Written by امان سعید خان

سلسلہ: معمہ

کیس نمبر: 4

"پراسرار شکلیں"

 

 

یہ 23 اگست 1971 کی بات ہے, سپین کے ایک چھوٹے سے قصبے بلمز کی رہائشی ماریہ گومز حسب معمول کچن میں کھانا تیار کر رہی تھی جب اسے کچن کی فرش پر کوئی داغ نظر آیا. اس نے پہلے تو داغ کو معمولی سمجھا اور فرصت میں اسے صاف کرنے کا ارادہ کیا مگر اگلے دن جب ماریہ نے دیکھا تو داغ بہ نسبت پچھلے دن واضح تھا. اس نے صفائی کی غرض سے داغ پہ غور کیا تو اسے لگا جیسے کسی مرد کے چہرے کا نقش بنا ہو. ماریہ نے اسے اتفاق اور اپنا خیال سمجھتے ہوئے مٹانا شروع کیا تو داغ مٹنے کا نام نہیں لے رہا تھا.

اسے اب یہ خیال حیران کرنے لگا کہ آیا اتنا سخت داغ کس چیز کا ہے اور کس سے کب اور کیسے لگا ہے.

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ماریہ کی حیرانگی ڈر میں بدلنے لگی کیونکہ غیر معمولی داغ وقتاً فوقتاً واضح ہوتا گیا اور مردانہ چہرے کا نقش مزید نمایاں ہوتا گیا.

ماریہ نے اپنے شوہر اور بیٹے کو بلا کے فرش پہ بنا نقش دکھایا تو وہ بھی حیران رہ گئے .

 انہوں نے فوراً سے گینتی کا انتظام کر کے فرش کے اس حصہ کو توڑ دالا.

اگلے دن فرش کے مخصوص حصہ کو دوبارہ بنایا گیا. ماریہ اب اس جگہ کو ڈرتے ہوۓ دیکھ کے سوچتی تھی کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک سخت فرش پر خود بہ خود ایسا سخت داغ آ جائے جو وقتاً فوقتاً واضح ہوتا جائے اور پھر انسانی چہرے کا نقش پیش کرے. وہ کبھی اسے اتفاق سمجھ لیا کرتی تھی تو کبھی اس کو حیات معبد سے کسی کا کوئی پیغام تصور کرتی تھی.

یہ دو ہفتے بعد کی بات ہے ماریہ کچن میں مصروف تھی جب اس کی نظر فرش کے مرمت شدہ حصے پر دوبارہ پڑی. ٹھیک اسی جگہ ماریہ کو پھر سے کوئی چہرہ بنا دکھائی دیا. اپنا وہم سمجھنے کے باوجود بھی اس نے ڈر محسوس کیا.

کیا پھر سے کوئی چہرہ بننے والا ہے. ماریہ ابھی یہ سوچ ہی رہی تھی کہ خاکہ آہستہ آہستہ واضح ہوتا گیا اور آخر نئے بنائے گئے فرش پر بھی ایک پراسرار چہرہ نمودار ہوگیا.

معاملہ اب سنجیدہ ہو گیا تھا.

ماریہ نے اپنے پڑوسیوں کو بھی اس عجیب واقعے کا ذکر کیا اور انہیں فرش پہ بنا چہرہ بھی دکھایا.

یوں بات پھیلتی گئی اور اس چھوٹے سے قصبے کے لوگ وہاں آنا شروع ہو گئے. یہ بات مزید حیرت پیدا کر رہی تھی کہ لوگوں کی موجودگی میں بھی فرش پر مزید کئی مختلف طرز کے چہریں مختلف تاثرات لئے نمودار ہونے لگے. سوائے اس بات کے کہ گھر آسیب ذدہ ہے کسی کے پاس کوئی دوسرا جواب نہیں تھا.

قصبے کے لوگوں نے فرش کو دوبارہ توڑنے کا مشورہ دیا مگر ٹاؤن میئر نے گھر کا جائزہ لینے کے بعد انہیں فرش توڑنے سے منع کیا. اور تحقیقات کے لیۓ مختلف ماہر ٹیمز سے رابطہ کیا تاکہ اس معمے کو سمجھا جاۓ.

ٹاؤن میئر کے کہنے پہ جب کچن کے فرش کے مخصوص حصے کو نکانے کے لیے کھدائی شروع کی گئی تو سب چونک کے رہ گئے. 

کیونکہ کچن کے فرش کے مخصوص حصے کے نیچے ایک پرانی قبر تھی جس میں انسانی باقیات تھی. اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ ایک ہی قبر میں کئی انسانوں کو بے ترتیبی سے دفنایا گیا ہو. تو کیا یہ اسی قبر میں دفن لوگوں کی شکلیں تھی؟

باقیات کو تحقیق کے لیے لیبارٹریز لے جایا گیا جہاں تحقیق سے ثابت ہوا کہ وہ تیرہویں صدی سے بھی پرانی تھی. اور تمام ڈھانچے سر کٹے تھے.

دوسری جانب فرش کے ٹکڑے پر مختلف تجربے کیے گئے. 

پانی, بلیچ اور مختلف ڈٹرجنٹ آزمائے گئے.. شکل کچھ دیر کے لیے تو دھندلی ہو جاتی تھی مگر کچھ ہی دیر بعد پھر واضح ہو جاتی تھی.

تحقیقاتی ٹیم نے کچن کو سیل کیا اور ایک ٹیپ ریکارڈر بھی نصب کیا.

کچھ دن بعد جب اسے نکالا اور پلے کیا گیا تو نتیجے نے سب کو چونکا دیا کیونکہ اس میں انسانوں کے رونے چلانے اور نوحوں کی آوازیں ریکارڈ ہوئی تھی جب کہ فرش پہ بنی شکلوں کے تاثرات میں بھی فرق پایا گیا تھا. 

 

ماریہ کے پراسرار گھر کے اس معمے کو سمجھنے کے لیے 28 سال کی تحقیق کے باوجود بھی نتیجہ نظریات کے سوا کچھ نہ رہا.

اور اسی لیے اس معمے کو صدی کا سب سے بڑا معمہ قرار دیا گیا.

سلسلہ "معمہ" میں کیس سے متعلقہ کچھ ایسے نظریات کی بات کریں گے جو مختلف سوچ رکھنے والوں نے پیش کیۓ.

 

مالی فائدہ:

خود کو حقیقت پسند کہلانے والے لوگوں نے ہمیشہ اس طرح کے واقعات کو ماننے سے انکار کیا ہے. چاہے ان کے پاس کوئی جواب ہو یا نہ ہو. ان کا خیال ہے ماریہ فیملی نے مالی فائدے یا شہرت کے لیے ایسا کیا. ان کے پاس کوئی فارمولا ہو سکتا تھا جس سے سیمنٹ پر ایسے خاکے بناۓ جا سکتے تھے جو کیمکل ری ایکشن سے بعد میں خود ہی مختلف شکل اختیار کرسکے. کیونکہ ایک تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ فرش کے مخصوص حصے میں کالک اور سرکے کے زرات بھی ملے تھے. مگر یہاں ایک بات غور طلب ہے کہ کسی بھی کچن کے فرش کو اتنی باریکی سے دیکھا جاۓ تو کالک اور سرکے کے زرات مل سکتے ہیں.

 

پیغام:

ماریہ کا اپنا خیال تھا کہ اس خاندان کے کچھ لوگ جو اس دنیا سے رخصت ہو چکے ماریہ کو کوئی پیغام دینا چاہتے ہیں پر اسے سمجھ نہیں آئی کے آخر وہ ارواح اس سے کیا کہنا چاہتے ہیں.

 

بد ارواح کا دخل:

ماریہ کے پڑوسیوں سمیت دیگر قصبے کے رہنے والے لوگوں کا خیال تھا کہ مذکورہ گھر ایک قدیم قبرستان پر ہے. اور کچن کے نیچے کچھ لوگوں کو بے ترتیبی اور بے دردی سے دفن کیا گیا تھا اس لیے بد ارواح مکینوں کو پریشان کر رہی تھی.

 

ٹیلی پیتھی :

ٹیلی پیتھی ایک ایسا سائنس فکشن ہے جسے اب سائنس حقیقت میں بھی آہستہ آہستہ قبول کرنے لگی ہے. اس کے ماننے والوں نے ماریہ کے معمے کو ٹیلی پیتھی سے جوڑا. ان کا کہنا ہے کہ فرش پر جتنے چہرے ظاہر ہوئے یہ ماریہ کی سوچ سے ہوئے . ماریہ ایک معمولی داغ کو اپنے دماغ سے جیسا دیکھتی گئی ویسے چہریں نمودار ہوتے گۓ. اسی لیے تمام چہروں کے تاثرات بھی مختلف تھے. چہروں کے تاثرات کا انحصار ماریہ کے موڈ پہ ہوا کرتا تھا.

 

2004 میں جب ماریہ کا انتقال ہوا تو لوگوں کا کہنا تھا کہ اب سلسلہ ختم ہو جائے گا پر ایسا نہیں ہوا اس کے بعد بھی سلسلہ جاری رہا.

 

ماریہ کا آرٹسٹ بیٹا:

ماریہ کی وفات کے بعد لوگوں کا کہنا تھا کہ اس تمام کہانی کے پیچھے ماریہ کا بیٹا تھا جس نے اپنی ماں کو بھی لاعلم رکھا تھا. پر اگر ماریہ کے بیٹے کے پاس اتنا بہترین فن تھا جس نے دنیا کو چیلنج کیا تو وہ اسے ظاہر کر کے بھی فائدہ حاصل کر سکتا تھا.

کیونکہ آرٹسٹ ہونا کوئی جرم نہیں بلکہ فخر کی بات ہے. اسے خود کو چھپانے کی کیا ضرورت تھی وہ اپنے فن کو ظاہر کر کے شہرت حاصل کر سکتا تھا.

 

 

تو آپکے کے نزدیک کونسی وجہ قابل قبول ہے! یا پھر آپ کے مطابق اس سب کے پیچھے کونسی وجہ ہے 

کمنٹس میں رائے ضرور دیں