1.618

2019-11-10 22:29:57 Written by امان سعید خان

سلسلہ "معمہ"

کیس نمبر: 9

"۔۔۔1.618"

 

 

                 لیونارڈو ڈی ونچی کے بارے میں تو آپ نے غالبا نہیں سنا ہوگا پر اس کی شہرہ آفاق تصویر مونا لیزا کے بارے میں ضرور سنا ہوگا۔ ہاں وہی خوبصورت مسکراہٹ والی مونا لیزا کی تصویر۔

بہت کم لوگ مونا لیزا اور اس کے ساتھ ساتھ لیونارڈو ڈی ونچی کی دوسری تصاویر کی اس قدر مقبولیت کی تکنیکی وجہ سمجھ پاتے ہیں. عمومی طور پہ تو یہی سننے میں ملتا ہے کہ مونا لیزا کے پورٹریٹ کی خوبی اس کی مسکراہٹ میں ہے پر کیا کوئی اور ایسی مسکراہٹ سے آج تک مسکرایا نہ ہوگا؟ اگر آپ سے پوچھا جائے کہ کیا واقعی وہ دنیا کی خوبصورت ترین مسکراہٹ تو آپ کہیں گے "مجھے تو نہیں لگتا"۔

پھر اس کی تصویر میں ایسی کیا خوبی ہے، اس کی وضاحت کیسے کریں گے؟

اس سوال کا جواب بہت سیدھا سادہ ہے اور وہ ہے 1.618۔

صرف اس تصویر کا ہی نہیں بہت سی مشہور چیزوں کی مشہوری کی وجہ بھی 1.618 ہی ہے۔

ایک ہندسے کا بھلا مشہور چیزوں سے کیا تعلق۔

کیا ہے 1.618 ؟

1.618 کائنات کے ایک ایسے قانون کا نام ہے جو بہت ہی غیر محسوس طریقے سے ہماری تمام تر زندگیوں پر اثر انداز ہوتا ہے پر ہم اس کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں. اس قانون کو ماہرین نے گولڈن ریشیو (Golden Ratio) کا نام دیا ہے.

سب سے پہلے یہ قانون ریاضی کی دنیا میں ہے کیا پہلے اس کو سمجھ لیتے ہیں.

اس قانون کی بنیاد دراصل ایک فارمولا پر ہے جس کو فبوناچی تسلسل کہا جاتا ہے. فبوناچی بارویں صدی کا ایک اطالوی ریاضی دان تھا جس نے اعداد کا یہ تسلسل دریافت کیا تھا. یہ تسلسل کچھ یوں کام کرتا ہے کے آپ پہلے والے نمبر میں اگلا نمبر جمع کرتے جائیں اور پھر جو جواب آئے اس میں اگلا نمبر جما کرتے جائیں یعنی ایک میں دو جمع کریں، دو میں تین، تین میں پانچ، پانچ میں آٹھ، آٹھ میں تیرہ، تیرہ میں اکیس اور یہ لامتناہی سلسلہ چلتا رہے گا. یہ ایک مثال ہے ...

1+1 = 2

2+1 = 3

3+2 = 5

5+3 = 8

8+5 = 13

13+8 = 21

21+13 = 34

 

اب آپ بڑے نمبر کو اس کے چھوٹے نمبر سے تقسیم کریں جیسے مثال کے طور پے 34 کو 21 سے تقسیم کریں تو آپ کو جواب ملے گا 1.6109 اور یہی جواب آپ کو اس پورے تسلسل میں ملتا رہے گا. نمبر جتنا بڑا ہوتا جائے گا جواب کی درستگی بھی اتنی ہی مستحکم ہوتی جائے گی، کیونکے چھوٹے نمبر میں دہائی کے بعد کے نمبر میں معمولی فرق دیکھا جا سکتا ہے اس لئے 1.618 کو ایک سٹینڈرڈ گولڈن ریشیو کے طور پے مانا جاتا ہے. یہ گولڈن ریشیو ہی وہ جادوئی فارمولا ہے جو آپ کو اس کائنات کی تمام چیزوں میں نظر آتا ہے پھر چاہے وہ زندگی کا کوئی روپ ہو یا سیاروں کی گردش یا پھر سمندر کی لہریں، یہی ریشیو وہ قانون ہے جو آپ کو غور کرنے پے ہر جگہ نظر آئے گا.

مثال کے طور پر ایک چیز کی لمبائی ایک فٹ ہو اور اس کی چورائ 1.61 فٹ ہو تو اس کا مطلب ہوا کہ وہ چیز گولڈن ریشیو یعنی سنہرے تناسب پہ بنا ہے۔

جیسے ایک سیدھی لکیر کے دو حصے ہوں اور اسے بالکل بیچھ میں کاٹا جائے تو دونوں حصوں کا تناسب ہوگا "1:1" یعنی دونوں طرف کا برابر ایک ایک حصہ، پر اگر اسے بیچھ سے تھوڑا آگے کاٹ دیا جائے تو تناسب ظاہر ہے کہ ایسا نہیں رہیگا۔

عام تناسب 1:1 اور سنہرے تناسب 1:1.618 کی مثال سمجھے۔

عام تناسب 1:1 کی مثال۔ I----------I----------I

یعنی ایک چیز کے دو برابر حصیں۔ ایک بڑھیگا تو دوسرا بھی اسی تناسب سے بڑھیگا۔

سنہرے تناسب کی مثال۔ I-------I-------------I

سنہرے تناسب میں ایک حصہ دوسرے سے اتنا بڑا ہوتا ہے کہ اگر ایک کی لمبائی 100 ہے تو دوسرے کی 161 یعنی ڈیڑھ گنا سے تھوڑا زیادہ۔

آپ سوچ رہے ہونگے کہ ایک ایسے بے ترتیب تناسب میں کیا رکھا ہے کہ اس بارے میں سمجھنا ضروری ہے۔

یہ ایک ایسا معمہ ہے جو زندگی میں ہر جگہ آپ کو ملے گا۔ مگر آج تک کوئی نہیں بتا سکا کہ آخر کیوں اس نمبر کی اتنی ویلیو ہے۔ خالق کائنات نے اکثر چیزوں کو اسی تناسب سے ہی کیوں بنایا ہے۔

 

سنہرا تناسب اور انسانی جسم:

انسان بے شک تمام جانداروں میں سب سے عظیم تخلیق ہے اس لئے سب سے پہلے بات کرتے ہیں سنہرے تناسب کا انسانی جسم سے تعلق۔

سب سے پہلے تو آپ اپنے پاؤں سے ناف تک کا سائز لے اور پھر ناف سے سر تک۔ جسم دو حصوں میں تقسیم ہوا۔ پاؤں سے ناف تک بڑے سایز کو ناف سے سر تک کے سائز سے تقسیم کرینگے تو جواب ہوگا 1.618۔ ناف جسے پورے جسم کا سینٹر کہتے ہیں انسانی جسم کے درمیان میں نہیں بلکہ 1.618 پہ پایا جاتا ہے۔

اسی طرح آپ کی کہنی سے ہاتھ کی اور ہاتھ سے مڈل انگلی کے سر تک دونوں سائزز کا تناسب 1.618 ہے۔ میری کلائ کا سائز 29 انچ ہے اور ہاتھ کا سائز 18 انچ دونون کا تناسب ....1.61111 ہے۔

انگلی چار حصوں پر مستمل ہوتی ہے۔ تین چھوٹے حصے باہر اور چوتھا نسبتا بڑا حصہ کلائ کے اندر ہوتا ہے۔

ہر بڑے حصے کو چھوٹے حصے سے تقسیم کرنے پہ وہی ویلیو سامنے آئیگی۔

چہرے کی لمبائی اور چوڑائ کا تناسب بھی یہی ہے۔

آنکھوں کے درمیان کے فاصلے اور بھوں کے فاصلے کا تناسب بھی 1.618 ہے۔

شولڈر سے سر تک اور صرف سر کے سائز کا تناسب۔

ناف سے گھٹنوں اور گھٹنوں سے پاؤں کا تناسب۔

ناف سے اوپر پورے سر تک اور ناف سے شولڈر تک سائز کا تناسب۔

سامنے کے دونوں دانتوں کی لمبائی اور چوڑائی کا تناسب۔ دونوں دانتوں کے کوئی بھی برابر کے دانت سے تناسب۔

منہ کی چوڑائی اور ناک کی چوڑائی کا تناسب۔

ایسے کئی حصوں کا ایک ہی تناسب ہے۔ میں گہرائی میں جاؤں گا تو ٹاپک لمبا ہو جائے گا ۔ اپ آسان مثال یہ لے کہ سائنسدانوں نے جسم کے اندر کے سائز لئے تو بھی کئی حصوں کے درمیان یہی تناسب رہا۔

 

سنہرا تناسب اور دیگر جاندار اجسام:

انسان کے علاوہ جانوروں کے اجسام میں میں بھی یہی تناسب پایا جاتا یے۔

اس کے علاوہ کیڑے مکوڑوں کو اگر دیکھا جائے تو چیونٹی کے پیٹ اور کمر کے درمیان تناسب اور کمر سے سر کا تناسب بھی 1.618 ہے۔

تتلی کے بڑے پر سے چھوٹے پر کا تناسب یہی ہے۔

یہاں تک کہ ہر تتلی کے پروں پہ بنا مختلف ڈیزائن بھی اسی تناسب پہ بنا ہوا ہوتا ہے۔

ڈولفن مچھلی کے جسم کے حصوں میں بھی یہی تناسب ہے۔

شہد کی مکھی کے ایک شہد بنانے میں جتنی میل مکھیاں ہوتی ہیں اس سے کم فیمیل ہوتی ہیں یہاں بھی میل فیمیل کا وہی تناسب ہے۔

درجت کے پتے اسی تناسب سے بنے ہوئے ہیں جبکہ کافی پھل اور سبزیوں میں بھی یہی تناسب پایا جاتا ہے۔

سورج مھکی کا پھول اسی تناسب سے بنا ہے۔

 

سنہرا تناسب اور مشہور پینٹنگز:

 

خوبصورتی یا وہ چیز جو آنکھوں کو بھلی لگتی ہو وہ بھی کم و بیش اسی فارمولا پر کام کرتی ہے، خوبصورتی درصل وہ تناسب ہے جو گولڈن ریشیو پر چلتے ہوئے آپ حاصل کر سکتے ہیں، یہی وہ تناسب تھا جس کو لیونارڈو ڈی ونچی نے اپنی تصاویر میں شامل کیا اور یہی وہ تناسب تھا جو مونا لیزا کی نہ صرف مسکراہٹ بلکے اس کے تمام خد و خال میں موجود ملتا ہے اور یہی وہ تناسب ہے جس نے مونا لیزا کی تصویر کو ایک شہرہ آفاق تصویر اور خوبصورتی کی ایک مثال بنا دیا۔

اس کے علاوہ بھی دنیا کی اکثر مشہور اور خوبصورت پینٹنگز میں سنہرے فارمولے کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ ان مشہور تصاویروں کی لمبائی اگر1 فٹ ہو تو چوڑائی 1.618 فٹ ہوگی۔ اور اگر چوڑائی 1 فٹ ہوئی تو پھر لمبائی 1.168 فٹ ہوگی۔ اگر ایسا بھی نہ ہو تو پھر تصویر میں دو اہم حصوں کا تناسب یہی ہوگا۔ یا پھر تصویر کا سب سے اہم حصہ اسی تناسب پہ آکر ختم ہوگا۔ جیسے مونا لیزا کی تصویر کو اس تناسب سے دو دو حصوں میں تقسیم کرتے جائے تو آخر تصویر میں اس کی مسکراہٹ پہ پہنچ جائیں گے ۔

اسکول میں جب کسی بچے کو آرٹ سکھاتے ہیں تو سب سے پہلے اگر وہ آڑی ترچھی لکیروں کے بعد کچھ بناتا ہے تو وہ اسٹار یعنی ستارہ ہوتا ہے۔

سٹار کے 5 کونے ہوتے ہیں جو کہ سنہرے تسلسل کا سب سے خاص نمبر ہے۔ 5 لکیریں ایک دوسرے کو کٹ کرتی ہوئی اسٹار کی شکل بناتی ہے۔ ہر لکیر جہاں سے بھی کٹ ہو اس کے بعد کے حصے کو لکیر کے باقی بچے حصہ سے تقسیم کیا جائے تو تناسب 1.618 ہوتا ہے۔

 

فن تعمیر اور سنہرا تناسب۔

سنہرے تناسب کو مقدس تناسب بھی کہا جاتا ہے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ خالق کائنات کے نزدیک شاید اس تناسب کی بہت اہمیت ہے اسی لئے کائنات کے خالق نے اس کائنات کی اکثر چیزوں کو اس تناسب کے ساتھ بنایا ہے۔ مگر دیکھا جائے تو انسان کی بنائی گئی کئی مشہور عمارتوں میں بھی اس تناسب کو استعمال کیا۔ آج بھی وہ تمام عمارتیں جو تاریخی اہمیت کی حامل ہیں ان میں آپ کو یہی فارمولا کار فرما نظر آتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں اس بات پر یقین رکھنا پڑتا ہے کہ زمانہ قدیم کے انسان کو بھی یہ فارمولا کسی نہ کسی شکل میں نہ صرف پتا تھا بلکے اس نے اس کو استمعال بھی کیا.

قدیم ترین دور کے اہرام مصر کی تعمیر سے لیکر اس دور کے پیرس کے مشہور ایفل ٹاور تک میں سنہرے تناسب کا خیال رکھا گیا ہے۔

 

سنہرا تناسب اور اسلام:

اسلام کے مشہور اسکالر جناب ڈاکٹر ذاکر نائیک اکثر اپنے لیکچرز میں کہتے ہیں کہ قران سائینس کی کتاب نہیں بلکہ سائنگس (signs) یعنی نشانیوں کی کتاب ہیں۔ ضروری نہیں کہ آپ کو اس میں کسی سائنسی ٹاپک پہ پوری پوری بحث ملے۔ بلکہ اس میں نشانیاں دی ہوئی ہوتی ہے۔

اب آتے ہیں ٹاپک پہ۔ قرآن میں اللہ نے کئی جگہ کہا ہے کہ اللہ کی نشانیوں پہ غور کرو۔

قرآن میں دو جگہ لکھا ہے کہ دنیا کی ہر شے کو ایک ناپ/حساب سے بنایا ہے۔ (13:8& 56:3).

یہاں کسی ایک ناپ/حساب کا خاص ذکر کیا جا رہا ہے۔ اور وہ خاص حساب ایک خاص تناسب کے جس پہ دنیا بنی ہے۔ آج سائینس نے کائنات کے تقریبا ہر معاملے میں ایک خاص تناسب پایا ہے اور وہ ہے 1.618۔

سنہرے تناسب پہ اتنی باتیں تو ہوگئی کیا کسی کے ذہن میں آیا کہ اگر اس مقدس فارمولے کے حساب سے دنیا کے دو حصے کئے جائے تو وہ مقدس جگہ کونسی ہوگی جہاں 1.618 آئے۔

اب آتے ہیں ایک ایسے معجزے پہ جسکی تصدیق آپ خود کر سکتے ہیں۔

بات کرینگے اللہ کے سب سے بڑے اور مقدس گھر خانہ کعبہ کی۔

اگر شمال سے مکہ کا فاصلہ ناپا جائے اور پھر مکہ سے جنوب کا تو دونوں فاصلوں کا تناسب 1.618 ہے۔ یعنی خانہ کعبہ جنوب و شمال کے سنہرے تناسب میں پایا جاتا ہے۔

اسی طرح مکہ شہر بھی دنیا میں اسی پوائنٹ پہ موجود ہے۔

قرآن میں لفظ "مکہ" سورہ عمران کی جس آیت میں ہیں سینتالیسوا (47) لفظ ہے۔ 47 کو اگر 1.618 سے تقسیم کیا جائے تو جواب 29 آتا ہے۔ اور مکہ لفظ کے آنے کے بعد مذکورہ آیت 29 الفاظ پہ ختم ہوتا ہے۔

 

 

دنیا میں ایسی کئی چیزیں ہیں جو اس تناسب سے بنی ہوئی ہے۔ جس میں کہکشاوں سے لیکر کیڑے مکوڑوں کا ذکر آتا ہے۔ کیا یہ محض اتفاق ہے یا قرآن کے مطابق ہر جیز کو ایک (مخصوص) پیمائش سے بنایا گیا ہے؟

قدیم دور کے لوگوں نے کہاں سے اس فارمولے کو حاصل کیا۔

یہ اس پراسرار تناسب کے متعلق ایسے سوالات ہے جس کے جوابات کی دنیا کو ہمیشہ تلاش رہی ہے۔

 

بشکریہ: Younas Saeed Khan

حوالہ جات: گولڈن نمبر ڈاٹ کام

یوٹیوب، وکی پیڈیا، اراونڈ اس فیکٹس اور گوگل۔