الف از عمیرہ احمد

2019-11-16 09:48:29 Written by عبدالودودعامر

عمیرہ احمد کا نام اب کسی تعارف کا محتاج نہیں بلکہ اب نام کی حد سے نکل کر عمیرہ احمد بلاشبہ ایک برانڈ بن چکی ہیں۔
اور ایک اور چیز بھی ہے کہ عمیرہ احمد نے جو ٹرینڈ پیر کامل سے شروع کیا اسی پہ ان کی بعد کی ساروں نے کوشش کی اور کچھ کامیاب بھی ہوئے نمرہ احمد کا نام اس حوالے سے لیا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اسی ٹرینڈ کو فالو کرتے ہوئے شہرت کی بلندیوں کو چھوا بہرحال ایک چیز کا فرق موجود ہے کہ عمیرہ احمد کے ہاں مذہب کا ٹچ اگر دیا گیا ہے تو ضرورت کے مطابق اور توازن کے ساتھ البتہ نمرہ احمد بعض اوقات اس چیز میں بہہ جاتی ہیں خیر یہ الگ بحث ہے 
جو شہرت کا سفر انہوں نے پیر کامل سے شروع کیا تھا وہ دن بدن بڑھتا جارہا ہے ان کی کوئ بھی تحریر ہاتھوں ہاتھ لیا جاتی ہے اور ان کا لکھا ہوا ہر منظر سکرین پہ ہٹ جاتا ہے ۔
ان کا حالیہ ناول الف بھی ایسا ہی شاہکار ہے جس نے ان کی شہرت کو مزید چار چاند لگائے 
"الف"
پہ سیریل بھی بن چکا ہے جو جیو نیوز پہ قسط وار چلا اور اس نے بھی شہرت حاصل کی 
مجھے چونکہ ناولز ذیادہ پسند ہیں اس لیے "الف " کو کتابی صورت میں پڑھنا ذیادہ بہتر سمجھا 

الف ناول بنیادی طور پہ اللہ اور بندے کے درمیان تعلق پہ  لکھا گیا ناول ہے ایک بچہ جو اپنے سارے مسائل خطوط کے زریعے اللہ تعالیٰ سے شئیر کرتا ہے 
جی ہاں جو بچپن میں ہم کہانی پڑھا کرتے تھے اسی کو بنیاد بنا کر عمیرہ احمد نے یہ ناول لکھا 

خطاطوں کا خاندان ٫ شوبز کی دنیا ٫کء درمیان اس ناول کے سارے کردار گھومتے ہیں لیکن اصل میں یہ انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہوئ کہانی ہے 
مرکزی کرداروں کے نام بھی کافی معنی خیز ہیں 
قلب مومن اور مومنہ سلطان 
اور کہانی وہی ہے۔انسان کے اندر خیر و شر کی لڑائ جو ازل سے چلی آرہی ہے منفرد اور الگ چیز صرف عمیرہ احمد کا انداز ہے
یہ کہانی ایک خطاط اور ایک فلمی اداکارہ و رقاصہ کی ہے لیکن درحقیقت اس کا موضوع عشق ہے 
وہی عشق جو بھلے شاہ کو رقص پہ مجبور کردیتا ہے 
وہی عشق جو ہر کسی پہ نہیں بلکہ کسی ایک پہ ہی نازل ہوتا ہے 
وہ عشق جو انسان خود نہیں کرتا بلکہ عشق اپنا ہدف ڈھونڈ کر اس کا پیچھا کرتا ہے ہدف بھاگتا ہے جان چھڑانے کی کوشش کرتا ہے فرار کے راستے ڈھونڈتا ہے مگر عشق اس پہ یوں طاری ہوتا ہے کہ اسے پوری کائنات بھلا دیتا ہے 
اور یہ عشق جس پہ طاری ہوجاتا ہے وہ عام نہیں خاص الخاص ہوجاتا ہے 
اور کیوں نہ ہو عشق نام ہی آزمائش کا ہے 
عشق جس پی طاری ہوتا ہے اسے آزماتا ہے 
اسے پہ ستم ڈھاتا ہے 
اس کی انا کو مجروح کرتا ہے 
خودداری اور ضد کی ایسی کی تیسی کردیتا ہے اور پھر عشق کی چھٹی میں تپ کر جو تیار ہوتا ہے وہ خاص کیوں نہ ہو 
وہ دنیا سے الگ کیوں نہ دکھے  
تو عمیرہ احمد کی یہ کہانی بھی عشق کی کہانی ہے ایسے لوگوں کی کہانی ہے جو اپنی اپنی فلیڈ کے بے تاج بادشاہ تھے ایک زمانہ ان پہ مرتا تھا پھر ان پہ عشق طاری ہوا
بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ عشق کی پہلی منزل کو انہوں نے چھوا 
آزمائش شروع ہوئ 
ہنر چھوٹا ٫ کام چھوٹا ٫ شہرت ختم ہوئی عروج کو زوال آیا ٫زمانہ بیگانہ ہوگیا 
لیکن یہ پہلا مرحلہ تھا اگلا مرحلہ وہ تھا جس میں عشق میں شک پیدا ہوا اور اگلے مرحلے میں عشق مجازی سے عشق حقیقی کا سفر ۔
اس کے علاؤہ عمیرہ احمد کے ناولز کے اندر ہمیں ایک چیز کامن ملتی ہے 
اور وہ ہے امید 
عمیرہ احمد ان پہ لکھتی ہیں جن کو ہم گناہگار سمجھتے ہیں جن کے بارے میں ہماری رائے ہوتی ہے کہ نہ ان کا پندار ٹوٹے گا اور نہ یہ خدا سے جڑیں گے مگر عمیرہ احمد کے اکثر ناولز میں اسی طبقے کا پندار ٹوٹتا دکھائ دیتا ہے اور وہ خدا سے جڑتے دکھائ دیتے ہیں اور یہ سبق ہمارے لیے بھی ہے کہ ہم اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں بلکہ اس امید میں رہیں کہ اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔
الف ناول کی کہانی بھی مومن اور مومنہ کی ہے 
اس میں ایک چیز البتہ وضاحت طلب ہے کہ کہانی کے شروع میں جو اداکارہ مومن کو کال کرتی ہے اور اس کی اگلی فلم میں کام کرنے کی فرمائش کرتی ہے جب کہ مومن کا موقف یہ ہوتا ہے کہ اس کی ہر فلم میں نئی اداکارہ ہوگی لیکن اگلی فلم کی اداکارہ کے لیے پھر اسی کو لاسٹ کسی جاتا ہے یہ ایک جھول ہے ہلکا سا۔۔
باقی ناول شاندار ہے