سلسلہ معمہ :کیس نمبر 15

2019-11-17 11:06:39 Written by امان سعید خان

سلسلہ "معمہ"

کیس نمبر: 15

"پراسرار پل"

 

         دنیا میں ایسے مقامات کی کمی نہیں جن کے گرد کسی نہ کسی حوالے سے دل دہلانے والی کہانیاں، انجانے خوف، پے درپے پیش آنے والے پراسرار حادثات اور انوکھے حالات اور واقعات کی چادر تنی ہوئی ہے۔ ان میں زیادہ مقبولیت وہ مقامات حاصل کرتے ہیں جن سے صرف کہانیاں ہی نہیں بلکہ ایک پراسرار حقیقت بھی جڑی ہوتی ہے۔ آج کے "معمہ" کیس میں ایک ایسے ہی پل کے بارے میں بات کریں گے جہاں سے اب تک 600 سے زائد کتوں نے چھلانگ لگا کر خودکشی کی ہے۔

 

    اسکاٹ لینڈ کی کائونٹی ڈنبرٹن میں ایک چھوٹا سا پرسکون اور سرسبز گاؤں ملٹن ہے یہ گاؤں مشہور عمارت ’’اوورٹن ہاوس ‘‘ کے قرب میں واقع ہے اور اوورٹن ہاؤس اسٹیٹ کا حصہ ہے۔ اس اوورٹن اسٹیٹ گیسٹ ہائوس کے قریب سے دریائے ’’کلیڈ‘‘ گزرتا ہے۔

جس سے نکلنے والی ایک نہر کے اوپر اٹھارہ سو پچانوے میں تعمیر کیا گیا ایک معمولی سا خمیدہ پل ہے۔

اس پل کے نیچے نہایت کم مقدار میں پانی بہتا ہے جب کہ نہر کا فرش سخت چٹانی پتھروں اور جھاڑ جھنکاڑ سے اٹا ہوا ہے۔

سن انیس سو پچاس کی دہائی میں یہ پل اس وقت پراسرار حیثیت اختیار کرگیا۔ جب مقامی افراد نے محسوس کیا کہ اس پل سے بہت سے کتے کود کر اپنی جان دے رہے ہیں اور ان کے اس عمل کی بظاہر کوئی وجہ بھی سامنے نہیں آ رہی۔ واضح رہے کہ نہر میں مچھلیاں بھی نہیں ہوتیں۔

جان دینے یا دوسرے لفظوں میں خودکشی کرنے والے یہ کتے عموماً لمبی تھوتھنی والے ’’لبیراڈوری‘‘ نسل سے تعلق رکھتے تھے کتوں کی یہ نسل زبردست قوت شامہ رکھتی ہے اور تیر بھی سکتی ہے۔

خودکشی کے حوالے سے یہ بھی مشاہدہ کیا گیا ہے کہ کتے جس وقت خود کشی کرتے ہیں۔ اس وقت ہمیشہ موسم خوش گوار اور تیز چمک دار دھوپ نکلی ہوتی ہے ایک اور حیرت انگیز بات یہ بھی سامنے آئی کہ بہت سے کتے پچاس فٹ کی بلندی سے کودنے کے بعد مرنے سے بچ گئے تو وہ تیر کر دوبارہ پل پر آئے اور دوسری کوشش میں جان کی بازی ہار گئے۔

خودکشی کے عمل کا ایک اور پراسرار پہلو یہ بھی ہے کہ مرنے والے تمام کتوں نے اوورٹن ہاؤس کی جانب سے آتے ہوئے پل کی دائیں جانب کی دیوار سے نہر میں کود کر خودکشی کی ہے۔

اوورٹن پل سے کتوں کی خودکشی کی معقول وجہ آج تک کوئی نہیں بتا سکا البتہ اس حوالے سے مختلف لوگوں نے مختلف خیالات پیش کیئے۔

 

      اوورٹن پل کو کافی لوگ آسیب زدہ مانتے ہیں۔ اس حوالے سے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سن انیس سو چورانوے میں پل سے ایک شخص نے اپنے کم عمر بچے کو پھینک کر ماردیا تھا اور خود بھی خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی خود کشی میں ناکامی کے بعد اس نے پولیس کو بیان دیا تھا کہ پل کے نزدیک واقع اوورٹن ہائوس آسیب زدہ ہے اور اسے ایسا کرنے کی ہدایت اوورٹن ہائوس سے آنی والی ایک آواز نے دی تھی۔

واضح رہے کہ ’’کیون موائے‘‘ نام کے اس شخص نے یہ عمل عین اس مقام پر انجام دیا تھا، جہاں سے کتے نہر میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرتے ہیں۔

جب کہ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ خود کیون موائے ایک نفسیاتی شخص تھا۔ اس نے ایک جگہ یہ بھی کہا تھا کہ وہ "دجال" ہے اور اس کا بیٹا "شیطان" تھا اور وہ دونوں انسانیت کے لئے ضرور نقصان دہ ثابت ہو سکتے اس لئے اس نے پہلے اپنے بیٹے کو مارا اور پھر خود خودکشی کرنے کی کوشش کی۔

اوورٹن پل کے قریب اوورٹن ہاؤس کے متعلق مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی بار اوورٹن ہاؤس کی کھڑکیوں میں ایک پراسرار عورت کو کھڑے ہوئے دیکھا ہے جو پل کی طرف دیکھتی ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ اگر وہاں کسی آسیب کا دخل ہے تو ایک مخصوص جگہ یعنی اوورٹن پل پر ہی کیوں ایسا ہوتا ہے؟

اس علاوہ پل کی مخصوص طرف سے ہی کتے کیوں چھلانگ لگاتے ہیں؟

اور ایک ہی جانور یعنی کتا اور پھر کتوں کی ایک مخصوص نسل ہی کیوں شکار بنتے ہیں؟

 

       "ال بھنبھنا" (The Hum) متواتر شور آنے کا مظہر ہے جو کچھ علاقوں میں کچھ لوگوں کو سنائ دیتا ہے۔ اس مظہر کی اطلاعات برطانیہ، امریکہ اور کینیڈا کے بعض علاقوں سے ملی ہے۔ "ال بھنبھنا" خود ایک معمہ ہے سائنسدان اب تک اس کی وجہ جاننے میں ناکام رہے ہیں۔

جانوروں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جانوروں کے کان انسان اور انسان کے بنائے ہوئے آواز سننے والے آلات سے کئی گنا تیز ہیں، جانور دور دراز سے آنے والی ایسی آوازیں بھی سن لیتے ہیں جو انسانی کان نہیں سن سکتے۔

اوورٹن پل کے حوالے سے بھی کچھ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ پل کہ اس مخصوص حصے پہ کھڑے ہونے سے کتوں کی اس مخصوص نسل کو کوئ "ال بنھبھنا" قسم کی کوئی آواز سنائی دیتی ہے جس کو کھوجنے کی کوشش میں کتے پل سے نیچے گر جاتے ہیں۔

مگر سوال یہ ہے کہ اس پراسرار پل پر ایسے کیسز بھی رونما ہوئے ہیں جن میں کتوں نے گر کر بچ جانے پر دوبارہ پل پر چڑھ کر چھلانگ لگائی ۔

دوسری بات یہ ہے کہ جب کوئی کتا کسی غیر معمولی صورت حال کا سامنا کرتا ہے تو وہ بھونکتا ہے جس سے کتے کے مالک کو پتہ چل جاتا ہے کہ کتے نے کچھ غیر معمولی چیز دیکھی یا کوئ آواز سنی جب کہ اوورٹن پل پر کسی کتے نے ایسا نہیں کیا بلکہ خاموشی سے چھلانگ لگا کر خودکشی کی ہے۔

 

         منک نیولے کے خاندان کا ایک جانور ہے جسے آبی نیولا بھی کہا جاتا ہے۔ یہ آبی نیولے ان پہاڑی علاقوں میں پائے جاتے ہیں جہاں پانی موجود ہو۔ اوورٹن پل کے نیچے بھی پانی بہتا ہے اور وہاں منک بھی پائے جاتے ہیں۔ جانوروں کے عادات کے ماہر ڈیوڈ سکسن کا کہنا ہے کہ کتے چونکہ نیولے نما چھوٹے جانوروں کا پیچھا کرتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ اوورٹن پل کے نیچے بھی کتوں کو منک دکھائی دیتے ہیں اور ان کا پیچھا کرنے کی کوشش میں وہ پل سے نیچے گر جاتے ہیں۔ ڈیوڈ سکسن نے اپنے نظریے کی دلیل میں کتوں کا ایک ٹیسٹ کیا۔ اس نے ایک چھوٹے ڈبے میں چوہا، دوسرے ڈبے میں گلہری جب کہ تیسرے ڈبے میں منک بند کیا۔ پھر کافی فاصلے سے کئی کتوں کو باری باری ڈبوں کی جانب چھوڑا تو سوائے ایک دو کتوں کے جو چوہے یا گلہری والے ڈبے کی طرف گئے باقی سب کتوں نے دور سے ہی منک والے ڈبے کو سونگ لیا تھا اور چھوٹتے ہی منک والے ڈبے کی طرف بھاگے۔ ڈیوڈ سکسن نے اپنے ٹیسٹ سے ثابت کیا کہ منک کے جسم سے خارج ہونے والی تیز بو کو کتا دور سے ہی سونگ لیتا ہے اور فوراً ہی کتا منک کو پکڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اوورٹن پل پر بھی کتا منک کو دیکھ کر یا اس کی بو سونگھ کر اس کی طرف بڑھتا ہے تو پل سے نیچے گر جاتا ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ کیا تمام کتوں کو پل کے ایک ہی مخصوص طرف سے منک کی بو آجاتی ہے۔ اور اس کے علاوہ منک دنیا میں اور بھی کئی علاقوں میں پائے جاتے ہیں وہاں کتے منک کو پکڑنے میں ایسا رویہ کیوں نہیں اختیار کرتے کہ اوورٹن پل جیسی اونچی جگہ سے چھلانگ لگا لے۔

 

        پچاس سال میں لگ بھگ چھے سو سے زائد کتوں کی پراسرار انداز میں خودکشی کے عمل نے ’’اوورٹن پل‘‘ کو انسانوں کے لیے بھی خوف کی علامت بنا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پل پر سے گزرنے والے ہر شخص کو اپنی ریڑھ کی ہڈی میں عجیب سی سنسناہٹ محسوس ہوتی ہے۔