سلسلہ معمہ

2019-11-18 11:41:44 Written by امان سعید خان

سلسلہ "معمہ"

کیس نمبر: 17

"کروپ سرکلز"

 

نوٹ: کیس پڑھنے سے پہلے کروپ سرکلز کی تصویریں نیچے کومنٹ میں لازمی دیکھیں تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔

 

      اگرچہ دنیا آج بہت ترقی کر چکی ہے اور کئی شہہ دماغ دنیا میں موجود ہیں مگر اس کے باوجود دنیا میں ایسے واقعات بھی رونما ہوتے رہتے ہیں جو کئی برسوں تک راز ہی رہتے ہیں۔ جن کی حقیقت عام عوام اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ تحقیقاتی اداروں اور سائنسدانوں کے لئے بھی چیلنج بن جاتی ہے اور پھر وہ حیرت انگیز واقعات "معمہ" قرار دے دیئے جاتے ہیں۔ آج ایسے ہی ایک معمہ کی بات کریں گے جسے کروپ سرکلز (crop circles) کہا جاتا ہے۔

 

کروپ سرکلز کسے کہتے ہیں:

      کروپ سرکلز ان پراسرار دائروں، دلکش جیومیٹری ڈیزائن اور مختلف اشکال کو کہا جاتا ہے جو راتوں رات زیادہ تر گندم، مکئی اور جوار کے کھیتوں میں نامعلوم اور پراسرار طریقے سے نمودار ہوتے ہیں۔

کھیتوں میں بننے والے کروپ سرکل کے اندر موجود پودے یا گھانس پھونس ایک خاص انداز میں زمین پر گرتے ہیں جس سے عموماً 30-40 فٹ یا بعض اوقات اس بھی بڑا ایک دلکش ڈیزائن بن جاتا ہے۔

ایسا لگتا ہے جیسے کسی نے ان پودوں کو ہاتھوں سے توڑ موڑ کر یا انہیں کسی لیزر شعاعوں سے مار کر ڈیزائن بنایا ہو اور باقی کھیت کی فصل جوں کی توں چھوڑ دی ہو۔

یہ دائرے اب تک دنیا میں تقریباً 30 ممالک کے کھیتوں میں پراسرار طور پر نمودار ہوئے ہیں جس میں برطانیہ، آسٹریلیا اور امریکہ خاص ہیں۔

 

کروپ سرکلز کی کچھ حیران کن حقائق:

 

1۔ 1970 سے تسلسل کے ساتھ مغربی ممالک میں نمودار ہونے والے کروپ سرکلز کی پراسراریت کی ایک وجہ یہ ہے کہ آج تک کسی شخص کو یہ بناتے ہوئے نہیں دیکھا گیا ہے جبکہ بظاہر یہ ایک بہترین آرٹسٹ کا شاہکار لگتا ہے۔

 

2۔ گزشتہ 25 سالوں میں تقریباً 30 ممالک میں 10,000 سے زیادہ کروپ سرکلز نمودار ہوئے۔

جس میں 90 فیصد کروپ سرکلز برطانیہ میں نمودار ہوئے۔

 

3- یہ خوبصورت اشکال اتنی نفاست اور مہارت سے بنائی جاتی ہیں کہ اگر ان کا فضائی جائزہ لیا جائے تو یوں لگتا ہے جیسے انہیں باقاعدہ پرکار یا دیگر جیومیٹری آلات کی مدد سے بنایا ہو۔

 

4۔ یہ پراسرار دائرے صرف دلکش اشکال ہی نہیں بلکہ ان میں سے کافی ڈیزائن کا باریکی سے جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان کے بنانے میں ریاضی کے فارمولوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔

 

5۔ 2001 میں برطانیہ کے ایک کھیت میں نمودار ہونے والے سب سے بڑے ڈیزائن کا سائز 780 فٹ ریکارڈ کیا گیا تھا جو 409 دائروں پر مشتمل ایک دلکش ڈیزائن تھا۔ یہ ایک رات نامعلوم طور پر برطانیہ کے ایک کھیت میں نمودار ہوا تھا۔

 

6۔ کروپ سرکلز زیادہ تر رات کو بنائے جاتے ہیں اور یہ انتہائی محنت طلب کام وہ پراسرار نامعلوم لوگ بغیر کسی مشینوں کے ایک اندازے کے مطابق صرف ایک گھنٹے میں سر انجام دیتے ہیں۔

 

7۔ برطانیہ کی ہی ایک مشہور ہائی وے کے کنارے پر ایک بڑے کروپ سرکل کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ دن کی روشنی میں نمودار ہوا تھا جہاں سے کافی ٹریفک بھی گذرتا ہے مگر کسی نے اس کو نمودار ہوتے نہیں دیکھا۔

 

8۔ یوں تو کروپ سرکلز دور حاضر کا معمہ ہے پر 1678 میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے۔ اس طرح کے واقعات 1678 میں بھی ریکارڈ کئے گئے ہیں جنہیں اس وقت "ماونگ ڈیول" یعنی فصل کاٹنے والے شیطان سے جوڑا جاتا تھا۔

 

9۔ کروپ سرکلز کے بارے میں ایک عام غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ اس کا ڈیزائن فصل کاٹ کر بنایا جاتا ہے جب کہ ایسا نہیں ہے بلکہ اس کے مخصوص ڈیزائن کے اندر کے فصل کو موڑ کر زمین پر انتہائی نفاست سے لٹایا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ان پودوں کو کسی شعاعوں سے مار کر بے جان کر دیا ہو اور پھر مشین سے کسی ایک سمت میں گرا دیا ہو۔

 

10۔ جہاں کروپ سرکلز نمودار ہوتے ہیں وہاں کے آس پاس لوگوں کا دعویٰ ہے کہ جب بھی انہوں نے کھیتوں میں رات کو روشنی کا عجیب سے گولہ دیکھا ہے تو صبح وہاں کروپ سرکل پایا گیا ہے۔

 

11۔ کروپ سرکلز اکثر تاریخی کھنڈرات کے آس پاس نمودار ہوتے ہیں۔ اب تک کے سب سے زیادہ کروپ سرکلز برطانیہ کے تاریخی مقام "سٹون ہینج" کے قریبی علاقوں میں نمودار ہوئے ہیں۔

 

12۔ کروپ سرکل کے نمودار ہونے کے بعد جب کہیں آس پاس کے باقی کھیتوں سے شواہد جمع کیئے تو تحقیق کاروں کو مرے ہوئے چھوٹے جانور اور کیڑے ملے جن کی موت کروپ سرکل بننے سے ہوئی تھی۔

 

کروپ سرکلز کیسے بنتے ہیں:

      ان دائروں یا اشکال کو اگر بلندی سے دیکھا جائے تو ان کے تخلیق کار کو بے اختیار داد دینے کو دل کرتا ہے مگر سوال یہ ہے کہ وہ تخلیق کار ہے کون؟

اور وہ کونسا نامعلوم طریقہ ہے جس کی بدولت فقط ایک گھنٹے میں ایسا شاہکار تیار کر دیا جاتا ہے؟

یہ ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات مختلف لوگ مختلف دیتے ہیں مگر ہر جواب میں سے مزید کئی سوالات نکلتے ہیں جن کے معقول جوابات آج تک کوئی نہیں دے سکا۔

ذیل میں ایسے ہی مختلف خیالات کی بات کریں گے جو مختلف تحقیق کاروں نے کروپ سرکلز کے حوالے سے پیش کئے۔

 

آسیب یا جنات:

      اپنے شعور کے ابتدائی دور سے لے کر آج کے ترقی یافتہ دور تک دنیا میں ایسے لوگوں کی کوئی کمی نہیں جو ہر نہ حل ہونے والے واقعے کو آسیب یا جنات کی کاروائی قرار دیتے ہیں۔

کروپ سرکلز کے متعلق بھی کئی لوگوں کا خیال ہے کہ یہ پراسرار دائرے رات کی تاریکی میں جنات بناتے ہیں کیونکہ اکثر یہ دائرے تاریخی مقامات کے نزدیک نمودار ہوتے ہیں جہاں قبل از مسیح کھنڈرات یا باقیات موجود ہوتے ہیں۔

کروپ سرکل کے حوالے سے 1678 میں بھی ایک کہانی مشہور ہوئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ کروپ سرکلز دراصل "موونگ ڈیول" یعنی فصل کاٹنے والے شیطان نما جن کا کام ہے۔

 

خلائی مخلوق اور اڑن طشتریاں:

      کروپ سرکلز کے حوالے سے سب سے مشہور تھیوری اڑن طشتری کی ہے۔

1972 میں دو برطانوی باشندوں نے، جبکہ برٹش کولمبیا میں 8 افراد نے تحقیقاتی اداروں کو بتایا کہ انہوں نے کھیت میں اڑن طشتری کو دیکھا جس سے نکلنے والی تیز روشنی نے کھڑی فصل پر کروپ سرکل بنایا۔ اس کے علاوہ کئی کسانوں نے بھی کہا کہ جب وہ صبح اپنی کھیت پر پہنچے تو تازہ بننے والے کروپ سرکل سے بھاپ اٹھ رہی تھی۔

مگر یہ وہ دور تھا کہ ہر طرف اڑن طشتریوں کی باتیں پھیلی ہوئی تھی ہر اس طرح کے واقعات کو اڑن طشتریوں سے جوڑ دیا جاتا تھا۔ ایسے کئی کیسس سامنے آئے تھے جنہیں لوگوں نے اڑن طشتریوں سے جوڑا مگر جب بعد میں تحقیق کی گئی تو معاملہ کچھ اور نکلتا۔

دوسری بات یہ ہے کہ اگر یہ اڑن طشتریوں کا کام ہے تو اڑن طشتریوں کو صرف وہی ممالک کیوں ملے ہیں جہاں لوگ ایسی باتوں پر فوراً یقین کر لیتے ہیں۔ اڑن طشتریاں ایسی کاروائیاں پاکستان یا دوسرے ایشیائی ممالک میں کیوں نہیں کرتیں۔

البتہ کچھ باتیں ایسی بھی ہیں جو کسی پراسرار طاقت کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

یہ بات غور طلب ہے کہ کروپ سرکل اکثر ان مقامات کے آس پاس نمودار ہوتے ہیں جن مقامات کو پہلے سے ہی خلائی مخلوق سے جوڑا جاتا ہو۔ اب تک کے سب سے زیادہ کروپ سرکل برطانیہ کے "سٹون ہینج" کے قریب نمودار ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ کروپ سرکل کے قریب پائے جانے والے چھوٹے جانور اور کیڑے مکوڑوں کا مردہ پائے جانا۔

اور دوسری بات اتنے کم وقت میں بغیر کسی کے نظروں میں آئے ایسا اعلیٰ ڈیزائن تیار کرنا کسی آرٹسٹ کے لئے کیسے ممکن ہو سکتا ہے۔

اسی سے ملتا جلتا ایک خیال یہ ہے کہ کروپ سرکلز دوسری کائنات کی مخلوق کی طرف سے سگنلز ہیں اس ٹیکنالوجی کے ذریعے وہ ہم سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں۔

 

خفیہ ٹیکنالوجی:

      مغربی ممالک ہمیشہ سے ہر ٹیکنالوجی سے پہلے خود فائدہ اٹھاتے ہیں اور پھر کئی سالوں بعد اسے عام کرتے ہیں۔

ایک نامعلوم تحقیق کار بلوگر نے اپنی ویبسائٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ کروپ سرکلز برطانوی اور امریکی ملٹری تجربے کے طور پر بناتے ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ کروپ سرکل ملٹری والے اپنے سیٹلائٹس کی مدد سے بناتے ہیں اور یہ ایک ایسی لیزر ٹیکنالوجی ہے جسے ابھی تو فصلوں پر آزمایا جا رہا ہے مگر مستقبل میں دوران جنگ دشمن کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔ تحقیق کار بلوگر کا کہنا ہے کہ اس نے کئی کروپ سرکل میں پائے گئے کیڑوں مکوڑوں اور پودوں کے نمونے جمع کئے اور مائکروسکوپ سے ان کا باریک بینی سے جائزہ لیا تو معلوم ہوا کے ان کیڑوں مکوڑوں کی موت کی وجہ گرم شعاعیں تھی۔ اس نے بتایا کے جب اس نے باقی نئے کیڑوں مکوڑوں پر اور پودوں پر مائکرو ویو اون سے یہ تجربہ آزمایا تو کھیتوں میں پائے جانے والے اور نئے کیڑوں میں کوئی فرق نہیں تھا۔

اس کا ایک ثبوت ہے بھی ہے کہ کروپ سرکل سائز میں بڑا ہوتا ہے جسے بنانے والے کو اونچائی پر ہونا چاہئے۔ زمین پر رہتے ہوئے اتنی بڑی اشکال اتنی درستگی سے بنانا ایک وقت طلب کام ہے جب کے کروپ سرکل ہمیشہ بہت کم وقت میں نمودار ہوتے ہیں اس لئے یہ سیٹلائٹ سے بنائے جاتے ہیں۔

 

انسانی کام:

      1978 میں دو برطانوی باشندوں ڈوگ بوور اور ڈیو چورلے نے جب کے 1991 میں ایک برطانوی باشندے، میٹ ریڈلی نے دعویٰ کیا انہوں نے کئی کروپ سرکلز بنا کر لوگوں کو بے وقوف بنایا۔

یورنیوسٹی آف آریگان کے میٹریلز سائنس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ٹیلر کا ایک مضمون شائع ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کھڑی فصلوں میں اس طرح کے دائرے لیزر کی شعاعوں، مائیکرو ویوز اور گلوبل پوزیشننگ سسٹم، یعنی جی پی ایس کی مدد سے بنائے جاسکتے ہیں۔

اس لئے اکثر لوگ کروپ سرکل کو ایک انسانی کام قرار دیتے ہیں جب کے کچھ لوگوں نے سوال اٹھایا کہ کیسے دو چار افراد تیس چالیس سال سے مسلسل پوری دنیا میں کروپ سرکلز بناتے ہیں اور آج تک کسی نے ان کو کروپ سرکلز بناتے نہیں دیکھا۔ یہ ہو سکتا ہے زیادہ تر کروپ سرکلز انسانوں نے بنائے ہوں مگر زیادہ تر کا مطلب یہ نہیں کے سارے ہی سرکلز انسان نے بنائے۔

 

قدرتی عمل:

      اب تک 80 سے زائد لوگ اس بات کی گواہی دے چکے ہیں کہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے 15 سے 20 منٹ میں کروپ سرکل بنتے دیکھا ہے۔ اور ان تمام لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کھیت میں کروپ سرکل بننے سے پہلے اور کروپ سرکل بننے کے بعد عجیب سی روشنی کا ایک گولہ دیکھا جو عین کروپ سرکل کے اوپر 15 سے 20 منٹ تک منڈلاتا رہا اور اس عمل سے وہاں کروپ سرکل نمودار ہوا۔

ہو سکتا ہے کہ یہی شعاعیں چھوٹے جانوروں اور کیڑوں کی اموات اور بھاپ اٹھنے کی بھی وجہ ہو۔

ایسے روشنی کے گولوں سے سائنسدان واقف بھی ہیں اور اس کے متعلق کئی رپورٹس بھی موجود ہیں مگر بجلی کے یہ چمکتے گولے خود اب تک سائنسدانوں کے لئے معمہ ہیں۔ ایسے گولوں کو (Lightning Ball) کہتے ہیں۔

یہ اب تک نہیں کہا جا سکتا کہ یہ گولے کھیتوں پر ایسے ڈیزائن بنا سکتے ہیں یا نہیں۔ لائیٹنگ بال کے متعلق کئی مشہور واقیات آپ انٹرنیٹ پر پڑھ سکتے ہیں۔

ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے یہ دائرے زمین میں موجود مقناطیسی لہروں کی وجہ سے وجود میں آتے ہیں جب کے کچھ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ دائروں کے بننے میں تابکاری یا اشعاع (radiation) کا کمال ہے۔ ایک تازہ بننے والے کروپ سرکل میں جب اس حوالے سے تحقیق کی گئی معلوم ہوا کہ دائروں میں موبائل فونز کے سگنلز ٹھیک طرح نہیں آرہے تھے اس کے علاوہ قطب نما، کیمرا اور بجلی کے دیگر مختلف آلات نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ دائروں میں موجود لوگوں نے سر درد کی شکایت بھی کی۔

مگر سوال یہ ہے کہ قدرتی عمل سے ایسے جدید ڈیزائن کیسے بن سکتے ہیں؟

اس کے جواب میں اس تھیوری کے ماننے والے کہتے ہیں کہ سادہ سے دائرے قدرتی ہو سکتے ہیں جس کی مقبولیت کی وجہ سے باقی جدید ڈیزائن کے دائرے کچھ فنکار قسم لوگوں نے بنائے ہوں گے۔

 

      آج کے جدید دور میں بھی یہ پراسرار دائرے مسلسل بن رہے ہیں۔ انہیں کون بنا رہا ہے اور کیوں بنا رہا ہے۔ آخر سب کی نظروں سے چھپ کر دائرے بنانے کے مقاصد کیا ہیں؟

کسی کے پاس بھی ان سوالات کے تسلی بخش جوابات نہیں۔