دنیا سے کٹے آخری لوگ

2019-11-23 20:15:52 Written by گوگل

سينٹينليز
دنیا سے کٹے آخری لوگ
یوں تو یہ دنیا اتنی وسیع ہے کسی انسان کے بس میں نہیں کہ اسے پوری طرح گھوم کر دیکھ سکے یا پڑھ سکے۔اس کیلئے
ہمیں خدا کی طرف سے عطا کی گئی عمر کم ہے اور اس دنیا میں جسے مہذب دنیا پکارا جاتا ہے وہاں کچھ لوگوں کو ہم جنگلی
کہہ کر پکارتے ہیں۔وحشی بھی بولا جاتا ہے۔ایسے بہت سے قبائل دنیا میں آباد ہیں جن کا مہذب دنیا سے رابطہ نہ ہونے کے
برابر ہے مگر آج ہم ایک ایسے قبیلے کی بات کریں گے جو اس قدر کٹا ہوا اور مہذب دنیا سے الگ قبیلہ ہے کہ انہیں دنیا سے
کٹے ہوئے آخری لوگ مانا جاتا ہے۔اس قبیلے کا نام سینٹینلز ہے جسے سینٹنائل بھی پکارا جاتا ہے۔بنگال کے کنارے آباد یہ
سینٹینلیز جزیرہ ان کا مسکن ہے۔ان کی آبادی،زبان یا ان کی حقیقت کیا ہے اس اب تک کوئی واقف نہیں۔1956 میں انڈین
گورنمنٹ نے اس جزیرے کی طرف آمد پر پابندی لگا دی تھی۔لوگوں کو اس جزیرے سے تین میل دور رہنے کا حکم دیا گیا
تھا۔اس قبیلے بارے میں معلومات درج ذیل ہے
1۔تعداد
ان کی تعداد کے بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں۔کیونکہ اب تک کوئی ایسا شخص سامنے نہیں آیا جس نے یہ اعلان کیا ہو کہ
وہ سینٹنائل کے پاس رہ چکا ہے۔چند اندازے ہیں جن کے مطابق ان کی تعداد پچاس سے پانچ سو کے قریب ہے جبکہ کچھ
لوگوں کے مطابق تصدیق شدہ تعداد پچاس سے دو سو افراد تک ہے۔اس تصدیق میں بھی سچائی کتنے فیصد ہے۔۔کوئی نہیں
جانتا۔2014 کی ایک تحقیق کے مطابق ان کی تعداد صرف سترہ ہے جس میں چھ خواتین،سات مرد اور چار بچے شامل ہیں
2۔شکل وصورت
سینٹنائل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پانچ فٹ تین انچ سے زیادہ لمبے نہیں ہوتے۔اس کی وجہ شاید نسل ہو۔ان کا رنگ
سیاہ ہوتا ہے اور یہ خالص جنگلیوں کے حلیے میں رہتے ہیں۔ان کے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔
3۔خوراک
یہ لوگ شکار کے ذریعے اپنا پیٹ پالتے ہیں اس کام کیلئے یہ لوگ نیزے کا استعمال کرتے ہیں۔ان لوگوں کیلئے زراعت کوئی
لفظ نہیں اور کھیتی باڑی سے انجان ہیں۔اس لئے یہ ممکن نہیں کہ یہ مہذب دنیا جیسی خوراک استعمال کرتے ہوں
4۔لوہے کا استعمال
یہ بات حیران کن ہے کہ ان لوگوں کو لوہے کا استعمال کرنا آتا ہے جس سے یہ لوگ تیر اور نیزے بناتے ہیں۔یہی ان کا
اسلحہ ہے جو شکار میں استعمال کیا جاتا ہے
5۔زبان
ان کی زبان دنیا میں رجسٹر کسی زبان جیسی نہیں ہے۔لوگ سینٹنائل کو الگ زبان سمجھتے ہیں۔یہاں تک کہ اردگرد موجود
جزیروں سے بھی ان کی زبان الگ ہے
6۔سینٹنائل کی موجودگی
ان کی موجودگی کی تصدیق پہلی بار 1771 ایسٹ انڈین کمپنی کے سروے میں ہوئی۔
کئی سال بعد ایک واقعے کے بعد ایک انگریز آفیسر نے باقاعدہ یہاں وزٹ کیا اور اس نے ان ننگے گھومنے والے لوگوں کو
دیکھا۔اب لوگوں نے مسلسل اس جانب جانا شروع کر دیا جس کے بعد ایک ساتھ دو تین واقعات پیش آئے جن میں ٹور کرنے والے
لوگوں کو قتل کر دیا گیا تھا یا ان پر حملہ کیا جانے لگا۔شاید سینٹنائل کو مداخلت پسند نہیں آئی تھی۔اس کے بعد 1956 میں
پابندی لگا دی گئی۔2004 کی سونامی کے بعد یہاں انڈین نیوی نے امدادی کاروائی کرنے کی کوشش کی مگر ان لوگوں نے
صاف انکار کر دیا اور نیزے لہرا کر چلے جانے کا کہہ دیا۔اس کے بعد 2018 میں ایک کرسچئن جو اپنے مذہب کی تبلیغ
کیلئے جزیرے پر گیا تھا۔۔مردہ پایا گیا۔یوں سینٹنائل کی شناخت اور موجودگی ابھی تک مہذب دنیا میں بحث طلب ہے۔