مجموعہ شاعری

2019-12-12 11:10:40 Written by عمر فدا

[11/12, 8:26 pm] +92 316 6097499 *••••غزل••••*

خود جو کرے اظہارِ محبت سب درست 
میں جو اگر کروں تو ٹھکرایا کرتی ھے

میرے سامنے ہزار قسمیں میں تیری ھوں تیری
گھر والوں کے سامنے صاف مُکر جایا کرتی ھے 

آمنے سامنے بات کرے کیا بات کرتے ھو صاحب 
وہ تو فون پر کرنے سے بھی کترایا کرتی ھے 

خود تو کرتی نہی آنے کی جرآت سامنے میرے 
خط بھی کئی بچوں کے ہاتھ بجھوایا کرتی ھے

میری تو سب قسمیں,منتیں جاتیں ھیں رائیگاں
وہ اپنی قسم دور,نام لے کر ہی ساری بات منوایا کرتی ھے

اْس کے غصْبناک لہجے کی بھی کیا بات کروں 
جگھڑے تو یوں لگتا ھے جیسے گیت سنایا کرتی ھے 

ہر بار کرتی ھے گلہ کہ یہ کیا شعر و شاعری *فِداؔ*
پھر اپنی سہیلیوں کو میرے ہی شعر سنایا کرتی ھے

   رائیٹر : *عمر فِداؔ...!*
[11/12, 8:26 pm] +92 316 6097499: *وہ جب بچھڑا تو میں سمجھا کہ سوگ برپا ھو گا وہاں* 
*پتہ چلا اُن کہ ہاں تو خوشی ھے بج رہی شہنائی تھی*

*اُسے جاتے دیکھا تو نا جانے کس اذیت سے مُسکرایا میں*
*ظالم میرا درد نا سمجھی مجھے خوش سمجھ کر مسکرائی تھی*

*ہائے ہائے جب اُس نے ہی کسی طرف نظر نہی آنا مجھے*
*یا ﷲ کس لیے یہ آنکھیں اور کیوں دی یہ بینائی تھی*

*لوگ طعنہ دیتے ھیں کہ سب کچھ ہی اُسی پہ لُٹا دیا* 
*ہاں مانتا ھوں لٹایا ھے میں نے کیا تیری وہ کمائی تھی*

*ازل سے ہی ظالم تھی ظُلم ہی کرتی آئی وہ ہر بار* 
*میرا حق مار کر غیروں کے سامنے لیتی وہ انگڑائی تھی*

*عرصے بعد فون کیا لیکن بات نہی کرنا چاہتی تھی یارو*
*نیند کا بہانہ کرکے جان بوجھ کر لی اُس نے جمائی تھی*

*نو عُمری میں ہی جھریاں پڑیں بال سفید ھو گئے سارے*
*قطرہ قطرہ میرا خون جو چُوس گئی تیری جدائی تھی*

*جھگڑ پڑتا تھا ٹوٹ پڑتا تھا اپنے ہی یاروں سے اکثر*
*سچ کہتے تھے ہاں مان لیا کہ تو ,  تو ہرجائی تھی* 

*دستک ھوئی تو دوڑتا ھوا گیا شاید وہ آئی ھو فِداؔ*
*دروازہ کھولا دیکھا اندر کی طرح باہر بھی تنہائی تھی*

رائیٹر : *عمر فِداؔ*
[11/12, 8:26 pm] +92 316 6097499*غزل*
سب کچھ ھوتا ھے اور ھو ہی جائے گا 
سچ پوچھو تو بس گزارا نہی ھو سکتا

محال کرکے جِینا دُوسروں کا خود خوش جِئے
ایسا بشر کسی صورت بیچارہ نہی ھو سکتا 

جو سمجھ نا سکے "غ" سے غم کسی کے 
پھر اس کیلئے "غ" غبارہ بھی نہی ھو سکتا 

ھو جائیں ہزار ٹُکڑے چاہے ھو جائے زنگ آلود 
مجنوں کیلئے دلِ لیلہٰ کبھی کباڑہ نہی ھو سکتا

کرتا ھے جو بے لوث خِدمت سبھی کی 
ایسا خادم ہرگز بے سہارہ نہی ھو سکتا 

سامنے ھو "صنم" صاحب کچھ کر نا سکے 
باوٓلہ' ھے کملا' ھے ہوشیارہ نہی ھو سکتا
 
عجیب معاملہ ھے کہ سبھی کہ ھو جاتے ھیں
کیوں تم میری ھو میں تمہارہ نہی ھو سکتا 

یہ عشق بھی مانندِ توحید ھے اے فِداؔ
اِک سے ھوتا ھے دوبارہ کسی سے نہی ھو سکتا

   رائیٹر : *عمر فِداؔ ...!*
[11/12, 8:27 pm] +92 316 6097499: بدکار ھوں گناہگار بھی میرے مولا 
مُتقی و پرہیزگار بنا مجھکو میرے مولا

اِبن آدم کے طعنوں سے بچا میرے مولا 
اپنی رحمت کی چادر میں چُھپا میرے مولا

جُکھتا ہوں تیرے در پر سکون سا ملتا ھے
آدابِ عبادت بھی مجھکو سَکھا میرے مولا

چار سُو دنیا میں پھیلی ھیں گناہ کی شاخیں
نادان ہوں راہِ صراط پر چلا میرے مولا

بدی دنیا سے مِٹا دوں نہیں بس میں میرے
شہر کے بَدکاروں سے مُجھکو بچا میرے مولا

آرزو ھے بروزِ حشر محمدﷺ کی شفات ھو نصیب
سچا دیوانہ محمدﷺ کا مجھکو بنا میرے مولا

تیرے احسانوں کی بارش ھے گناہگار فِداؔ پر
شُکر ادا کرنے کا سلیقہ بھی سِکھا میرے مولا !
                          آمین

    رائیٹر : *عمر فِداؔ ...!*
[11/12, 8:30 pm] +92 316 6097499: کُھول کَر زُلفیں اَپنی مَیرے چَہرے کو ڈھانپ دیتی ہے 
نَرم پَن کَیا کہ٘وں تِتلی کو حیرانی میں ڈال دیتی ھے 

میں تیرے چُھونے کا طریقہ کِن لفظوں میں بیان کروں 
تُو ابھی ہاتھ چُھوتی نہیں جان پہلے نِکال دیتی ہے

تیری آنکھوں کے اشاروں کِی کیا بات کروں
سچ پُوچھو مُجھے بھی مُشکل میں ڈال دیتی ہے

نواب ذادی ! تیری مُسکراہٹ کی میں کیا تعریف کَروں 
مُجھ جیسے کھڑوس سڑیل کو بھی ہَنسا دیتی ھے 

گُلاب و چَنبیلی رات رانی سب پُھول اِک طرف جانم
کیا خوشبو ھے واہ جو تیری سانس کی آہ دیتی ھے 

ﷲ تعالیٰ سدا سلامت رکھے تیری یہ سب ادائیں آمین 
تُو میری شام کو صُبح خزاں کو بہار بنا دیتی ہے

     رائیٹر : *عمر فِداؔ ...!*
[11/12, 8:32 pm] +92 316 6097499: میں اُسکی گلی میں بچوں کے ساتھ مٹی میں کھیلتا ھوں
وہ اوپر چھت سے دیکھتی ھے اور میرا تَمسخر اُڑاتی ھے

اُس کی گلی کے بچے مجھ پر اِینٹ پتھر برساتے ھیں 
ﷲ جانے  کس ظلم کی وہ مجھ کو سزا  دلواتی ھے

کر دوں جو کبھی اگر گلہ کہ بچے بڑے شرارتی ھیں
لو جی  وہ اتنی سی بات پر ہی موڈ بنا  جاتی ھے

غیر تو دور دشمن سے بھی کر لیتی ھے وہ سلام دُعا
سچ پوچھو تو صرف مجھ سے ہی بس کتراتی ھے

ہائے ! کیا کروں میں نصیب جو ایسا ٹھہرا میرا *یارو*
بے رُخی کرتی ھے کرنے دو محبوب ھے ! اس پر بہاتی ھے

    رائیٹر : عمر فِداؔ ... !
[11/12, 8:33 pm] +92 316 6097499: چاہتا ہوں جسکو میں ٬ اپنی زندگی کی طرح ...
توڑ دیئے ہیں اس نے میرے خواب کانچ کی طرح ...

ٹُکرے گِن رہا ہوں زخمی ہاتھوں سے اپنے دل کے ...
کہ بکھر چکے ہیں اس کے ٹکڑے٬ ریت کہ زروں کی طرح 

رو دیتا ہے جب میرا دل اس کو یاد کر کے تنہائی میں ... 
برستیں ہیں میری آنکھیں برسات میں رم جھم کی طرح ...

توڑ کر وہ اپنا ہر عکس اور میرے دل سے نکل کر
آتا ہے وہ میرے خوابوں میں٬ اک اجنبی کی طرح 

بھٹک گئی ہے میری محبت٬ رات کے اندھیروں میں 
کون کرے گا اجالا میرے لیے کسی جگنو کی طرح

اک بوجھ لیے پھر رہا ہوں٬ خود کا خودی پر یارو ... 
اپنے ھونے کا ہی پتہ پوچھ رہا ھوں کسی راہ گزر کی طرح ... 

ہلکی سی ہوا دستک دیتی ھے میرے آشیانے پر 
چونک کہ اٹھتا ہوں میں برسوں سے کسی منتظر کی طرح ...
             

     *عمر فِداؔ ... !*
[11/12, 8:34 pm] +92 316 6097499: *لوگ ھیں کہ مجھے گَلے مِلنے کا اِلزام دیتے ھیں*
*وُہ ہے کہ مُجھ سے کَبھی سلام ہی نہی کرتی*


 *کہتے ھیں تو اُس سے دِن رات باتیں کرتا ھے*
*وہ مجھ سے منٹ بھی کُوئی بات نہی کرتی*


*کیا تمہیں بتاؤں کیا سلوک کرتی ھے  وہ یارو* 
*ملکہ ھو کہیں ایسا کُوئی غلام بھی نہی کرتی*
     

   رائیٹر  *عمر فِداؔ ... !*
[11/12, 8:39 pm] +92 316 6097499: میں اُس کی خاطر دوسرے شہر پڑھنے گیا تھا
مجھے کیا پتہ تھا کے میں خود ہی مرنے گیا تھا

بنوں گا اچھا اُس کیلئے ایسا کچھ کرنے گیا تھا 
مجھے کیا پتہ تھا کے میں خود ہی مرنے گیا تھا 

جو نقصان میں نے نہی کیا وہی بھرنے گیا تھا 
 مجھے کیا پتہ کے میں خود ہی مرنے گیا تھا

جیتوں گا اُس کو نہی تھا معلوم ہرنے گیا تھا
 مجھے کیا پتہ کے میں خود ہی مرنے گیا تھا 

تنگ آکر سب سے سولی میں چھڑنے گیا تھا *فِداؔ*
مجھے کیا پتہ کے میں خود ہی مرنے گیا تھا


رائیٹر  *عمر فِداؔ ... !*
[11/12, 8:50 pm] +92 316 6097499:  نیا  *نعتیہ کلام*

نُقطے نُقطے میں میرے رب نے یہ ہی بتلایا ھے
محمد ﷺ کا جو نہ ہو وہ ہمارا ہو نہیں سکتا

مُحمدﷺ کا چاہنے والا اور جہنم میں چلا جائے
ایسا کبھی بھی میرے خُدا کے ہاں ہو نہیں سکتا

دمِ رحلت ہو اور سامنے ھو تُمہارے گُنبد خصْرا
بَخت اِس سے کمال تمہارہ ہو ہی نہیں سکتا

بہا لے ایک آنسو جو صِرف چاہتِ مصطفٰیؐ میں 
یقیناً پھر اُوروں کی چاہ میں وہ رُو نہی سکتا

کُھو جائے جو صرف تصورِ محمد مصطفیؐ میں 
پھر کہیں کسی صُورت وہ کبھی کُھو نہی سکتا 

مِلتا ھے جہاں بِن مانگے سب حاجت رواؤں کو 
درِ نبیﷺ کے علاوہ کسی کا در ہو نہیں سکتا

ھُو جائے جو اگر تو پکا مُحمدی اے فِداؔ !
بھاگ ایسا ھُو گا کہ کسی کا ھو نہی سکتا

    رائیٹر : *عُمر فِداؔ ...!*
[11/12, 8:53 pm] +92 316 6097499: ... اُستاد کے نام ... 

تاریکیوں سے نکال کر اُجالوں میں لاتے ھوں 
جی ہاں تَبھی تو آپ اُستاد کہلواتے ھو 

بھٹکے جو راہ سے دُرست صراط پر لاتے ھو
جی ہاں تبھی تو آپ اُستاد کہلواتے ھو 

سِکھا کر علم ہمیں والدین کا رُتبہ پاتے ھو 
جی ہاں تبھی تو آپ اُستاد کہلواتے ھو 

بہتر سے بہترین جینے کا سلیقہ سِکھلاتے ھو 
جی ہاں تبھی تو آپ اُستاد کہلواتے ھو 

مُعطر کرکے افکار ہمارے سوئی ھوئی قوم جگاتے ھو
جی ہاں تبھی تو آپ اُستاد کہلواتے ھو
 
عام کو علم سِکھا کر اشرف و المخلوقات بناتے ھو
جی ہاں تبھی تو آپ اُستاد کہلواتے ھو 

گُمنامی سے نکال کر اِک الگ پہچان بناتے ھو 
جی ہاں تبھی تو آپ اُستاد کہلواتے ھو 

خود بادشاہ نہی ھوتے لیکن ھمیں بادشاہ بناتے ھو 
جی ہاں تبھی تو آپ اُستاد کہلواتے ھو 

یقین ھے خدا کے ہاں بھی اعلیٰ مقام پاتے ھو 
جی ہاں تبھی تو آپ اُستاد کہلواتے ھو 

شُکریہ اُستاد جی کس مقام سے کس پر لاتے ھو 
جی ہاں تبھی تو آپ اُستاد کہلواتے ھو 


   رائیٹر : *عمر فِداؔ ... !*
[11/12, 9:06 pm] +92 316 6097499: *تمہیں درد ھو تو مجھے بھی کچھ ھوتا ھے* 
*مجھے درد ھو تو تمہیں کیوں کچھ نہی ھوتا*

*تم جب مرتی ھو تو میں بھی مرنے لگتا ھوں* 
*میں جب مرنے لگتا ھوں تو تم کیسے جیتی ھو*

*میرے سجن یاروو__ بڑی ہی عجیب کہانی ھے*
*اور یہ کہانی___ میں نے سب کو سنانی ھے*

*کہ میرے___ عشق میں دُکھی صرف راجا*
*اور جناب _____بس سُکھی صرف رانی ھے* 

  *عُمر فِداؔ ...!*