فوکس پہ فوکس کیجئے

2019-12-31 16:08:23 Written by لعل خان

فوکس پہ فوکس کیجیے

 

 میں اس کے لیے صرف اپنی مثال ہی پیش کر سکتا ہوں۔میں جب بھی لکھنے بیٹھتا ہوں،میرا دماغ ماضی اور مستقبل کے تانے بانے بننے لگتا ہے اور میرا دل ناتمام خواہشوں کو یاد کرنے لگتا ہے،بے شک میری آنکھیں اسکرین پراور انگلیاں کی بورڈ پر ہوتی ہیں مگر میں ان دونوں سے وہ کام نہیں لے پاتا جس کے لیے میں انہیں استعمال کر رہا ہوتا ہوں..کیوں؟..کیونکہ انگلیوں کو دماغ سے سگنل نہیں مل رہے ہوتے اور دل آنکھوں کو اسکرین پر ساکت کر دیتا ہے۔میں بعض اوقات دو دو گھنٹے اسکرین کو گھورتا رہتا ہوں اورایک لفظ تک نہیں لکھ پاتا،بالاخر مایوس ہو کر اٹھ جاتا ہوں اور پھر مجھے دوبارہ خود کو یہ یقین دلاتے ہوئے ہفتوں گزر جاتے ہیں کہ مجھے تھوڑا بہت لکھنا آتا ہے اس لیے مجھے لکھنا چاہیے۔لکھنا میری فل ٹائم جاب بھی نہیں ہے،میں کچن چلانے کے لیے کچھ اور کام کرتا ہوں،یہ فطرتی عمل ہے،ہم دن بھر جن باتوں کا سامنا کرتے ہیں،ان میں کچھ اچھا ہوتا ہے،کچھ برا ہوتا ہے اور کچھ نارمل...نارمل بھول جاتا ہے مگر اچھا بالعموم اور برا بالخصوص بالکل بھی نہیں بھولتا۔یہ بار بار ہماری آنکھوں کے سامنے آتا رہتا ہے جب تک ہم اگلے دن کو گزار کر کچھ نیا مواد جمع نہ کر لیں،اس لیے میں یہ سمجھتا ہوں کہ پارٹ ٹائم لکھنے والے میری طرح کے لوگ یقینا اس بیماری کا شکار دوسروں سے زیادہ ہوں گے۔فوکس نہ کر پانا کم خطرناک ہے مگر اس کے بعد جو مایوسی پیدا ہوتی ہے جو ہمیں ہمارے کام سے دور کر دیتی ہے وہ بہت زیادہ خطرناک ہے،اس لیے اپنے کام کو پوری توجہ کے ساتھ کرنے کے لیے ہمیں چند اقدامات کرنے چاہییں۔

 

میں نے اس مدعے پر پچھلے دنوں سید عرفان کی ایک کتاب پڑھی ہے۔یہ کتاب ہر اس آدمی کے لیے ہے جو اپنے کام پر فوکس نہیں کر پاتا۔کتاب میں ایک دن کی پوری ترتیب بتائی گئی ہے جس میں دن بھر کے معمولات کو انجام دینے کے طریقوں کے ساتھ مختلف ذہنی و جسمانی ورزشیں بھی بتائی گئیں ہیں۔میں چند ایک باتیں آپ سے شیئر کر لیتا ہوں جو میرے خیال سے لکھنے والوں کے کام آ سکتی ہیں۔

 

کتاب میں بتایا گیا ہے کہ توجہ طلب کام کرنے سے پہلے پانچ منٹ تک آپ آنکھیں بند کر لیں اور دماغ کو بلینک کر لیں یعنی تمام خیالات کو بھگانے کی عملی کوشش کریں،آپ اگر لکھنے والے ہیں تو پھر لکھنے سے پہلے اپنی وہ تحریر پڑھ لیں جو آپ کو پسند ہو یا پھر جس پر آپ کی تعریف کی گئی ہو۔لکھنے سے پہلے خو د کو انٹرٹین کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے،یہ انٹرٹینمنٹ آپ کی خواہش کے مطابق ہونی چاہیے،آپ فلم،ڈرامہ،فیس بک،کرکٹ،کتاب وغیرہ وغیرہ وغیرہ انجوائے کرنے کے بعد لکھنے کے لیے بیٹھیں۔ایک بات جو مجھے بہت پسند آئی ہے وہ یہ ہے کہ جب آپ لکھنے کے لیے بیٹھیں تو اس بات کی تسلی کر کے بیٹھیں کہ اب آپ کو کوئی آواز دینے والا نہیں ہے،تنہائی ہو تو کیا ہی با ت ہے مگر ایسا نہیں ہے تب بھی کوئی مضائقہ نہیں بس آپ کو کوئی ڈسٹرب نہ کرے۔ایک اور اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنے توجہ طلب کام کو پلاننگ کے ساتھ کریں،جیسے لکھنے والوں کو رات کے دس بجے لکھنا ہے تو اس سے پہلے کے تمام معمولات کو باقاعدہ پلان کر کے اس طرح ایڈجسٹ کر لیں کہ جب رات کے دس بجیں تو آپ کا کوئی دوسرا کام نامکمل نہ ہو تا کہ آپ دل اور دماغ کے ساتھ لکھنا شروع کر سکیں۔ایک اور قابل عمل بات یہ بتائی گئی ہے کہ آپ چائے،کافی،قہوہ جیسی چیزوں کے عادی ہیں تو کام کے درمیان ان کا استعمال کریں،اس سے دماغ ریلیکس ہو تا ہے۔

 

یہ چند چھوٹی چھوٹی آسان اور قابل عمل باتیں ہیں،ان پر عمل کریں شائد آپ کے کام میں بہتری آ سکے۔میں بہرحال ان سب باتوں سے ہٹ کر ایک اور بات بھی کہوں گا جو دراصل تمام مسائل کا حل ہے۔ آپ معاف کرنا سیکھ لیں تو دن بھر کی برائی بھولنے میں آسانی رہے گی،شکر کرنا سیکھ لیں تو جو اچھا ہوتا ہے وہ آپ کو معجزہ نہیں لگے گا،نماز شروع کر دیں تو سستی بھاگ جائے گی اور ساتھ دعا جیسی نعمت بھی ملنا شروع ہو جائے گی۔اخلاق بہتر کرلیں تو طبیعت مکدر نہیں رہے گی اور وقت کو پیسوں کی طرح استعمال کرنا شروع کر دیں گے تو آپ کے معمولات بھی درست ہو جائیں گے۔یہ تمام باتیں آپ کے کام آ سکتی ہیں،ان میں سے کوئی ایک عادت اپنا لیجیے،آپ کو آپ کا فوکس ضرور مل جائے گا اور آپ کے دل و دماغ آپ کی انگلیوں اور آنکھوں سے کام لینا شروع کر دیں گے اور آپ اچھا لکھنے کے قابل ہو جائیں گے۔خود بھی کوشش کیجیے اور میرے لیے بھی دعا فرما دیجیے....لکھتے رہیے۔