ٹیسٹ بڈز

2020-02-06 21:00:44 Written by Mohsin Ali

"ٹیسٹ بڈز"

میں نے لاڈلے بادلوں بھری اس شام کو راستوں سے کچنار کے درختوں کو غائب پایا_کوئی زور سے میکبتھ کی چڑیلوں جیسا ہنسا تھا_میں نے جیسے کوئی ان گنت کوہ نور کھودئیے...ایلیا جو ہمیشہ داستانوں میں رہنے والا ڈرپوک بھگوڑا تھا اسکو میں نے جھنجھوڑ ڈالا تھا

"کچنار کہاں چلے گئے"

وہ سرمئی دھویں کے جیسی ہنسی ہنسا تھا جو ہر بار مجھے تپادیتی تھی_تب مجھے وہ ٹلہ جوگیاں کے کنویں میں پھینکاجانے والا پورن لگا کرتا تھا جسے میں نے زندہ نکال لیا تھا__

"وہ زمین چھوڑ کر چلےگئے"

"مگر کیوں" میں رونے کو تھا ایسے چپ چاپ وہ کیسے جاسکتے تھے_کوئی بھی کیسے جاسکتا ہے

ایلیا کی آنکھوں میں موتیا اتر آیا تھا__

"وہ چلے گئے..انھیں جانا ہی تھا_تم نے توجہ نہیں دی انھیں..سراہا نہیں_انکے گلابی پھول کھڑے کھڑے اچانک مرگئے تھے_بسس"

ایلیا سر پر آسمان الٹ کر یونہی دہل کر پھر جوگی بھیس میں آجاتا تھا_

"آہ..میں گم تھا..مجھے لگا ہر شے منتظر ہوتی ہے..غلط تھا میں..کچناروں کو انتظار کی عادت نہ تھی..میں نے اپنے کوہ نور دوست کھودئیے تھے"

مرگھٹ سی کالی سیاہ رات ہاسٹل کی چھتوں پر تیرتی رہی اور بلیاں ساری رات پنجے دیواروں پر مارتی روتی کرلاتی رہیں_اس رات بلیوں کو بھگانے کوئی نہیں اٹھا_

پوہ کی گھٹن بھری دوپہر کو نہر کا پانی چپ چاپ زمین پی کر سوگئی_کیکر کے زرد پھول تیرنے کی چاہ میں لڑیوں سے چھوٹ کر گرے اور مرگئے_

میں نے پورن کو پھر عدالت میں بلالیا تھا_

"پانی کدھر گیا"

"وہ..وہ ..تو کئی روز پہلے زمین سے پناہ مانگ رہا تھا..پناہ ملی اور وہ دفن ہوگیا"

میری سانسوں میں کسی سادھو نے ترشول گھونپنے شروع کئے اور خوب ٹھٹھا لگایا_

"مگر کیوں"

"پانی انتظار کرتا رہا سچل_بہت انتظار_مگر تم نہ آئے کب تک راہ تکتا,سویا رہا..کہ نیند سے جاگے گا تو تم آن ملوگے..مگر"

میرے گالوں پر جانے کیسا پانی ہے..جیسے نمک..جیسے آنسو__!

"مگر کیا ایلیا"

"وہ جھوٹ موٹ کی نیند سویا تھا_کنکھیوں سے دیکھتا تھا ..فریبی پانی...تم پھر بھی نہ آئے..دھوکے کی نیند سونے والے پانی کو اچانک زمین نے نگل لیا..پھر اسکے بعد نہ ابھرا..اور کیکر کے زرد پھول مرنے لگے"

دھند تھی اور ہر طرف تھی_اداسی تھی اور چہارجانب تھی_

گدھ ہاسٹل کی راہداریوں میں پھرتے رہے اور انھیں کسی نے بھی نہ دیکھا_

چاشت کے پہر جب آبخوروں کو پانی سے بھرا اور باجرے کو مٹھیاں بھر بھر اچھالا تو کوئی پرندہ نہ آیا_وہ شیاما چڑیاں جانے کدھر تھیں__!

روح میں سوراخ ہورہے ہیں_کیا ہورہا ہے

شہتوت کی شاخ لہراتے ایلیا کو میں نے گیان سے نکالا تھا اور سامنے کھڑا کیا تھا_وہ آج آنکھ کیوں چرانے پر مجبور ہوا ہے

"پرندے کدھر ہیں..شیاما چڑیاں کس دیس گئی ہیں"

آبخوروں کا پانی سوکھ رہا ہے_اور باجرہ ویسا ہی پڑا ہے

"وہ آئے تھے..ہر اس پہر جس پہر تم انھیں آوازیں لگاتے تھے..وہ آتے رہے سچل..انکے عہد کچے نہیں تھے..آبخورے خالی تھے..باجرہ نہیں تھا_"

میں زمین کا بار اوڑھے کھڑا ہوں

"میں آنے ہی والا تھا"

"وہ بھوکے بیٹھے رہے..پنکھ جھڑگئے..گرنے لگے اور پھر سردیوں کی ایک دھوپ میں ,میں نے انھیں مردہ پایا_ہر پرندہ بوڑھا نہیں تھا_کچھ بالغ تھے..مگر سب نے انتظار کیا"

اندھیرے میں,میں پھوٹ پھوٹ روتا رہا_رات راکھ سے اٹی ہوئی تھی

ایلیا اس شام فراق راگ گاتا رہا_جانے مجھے کیوں لگا کہ اسے سب میسر تھا_کچنار,نہر کا پانی,اور پرندے__

لائبریرین کو میں نے صدیوں کی غنودگی سے آزاد کیا تھا_عینک کے عدسوں کا رنگ جانے کب کالا ہوگیا تھا_کتنا کچھ بدل گیا تھا

"کتابیں کہاں ہیں"

اس نے سر کھجایا..بالوں کی لٹیں گتھم گتھا تھیں جب انکی جنگ سے فارغ ہوا تو ہنس دیا_بےضرر سی ہنسی_خالی آنکھیں_

"لائبریری چھوڑگئیں"

صندل کی لکڑیوں کی خوشبو زہر کیوں ہورہی تھی_ایلیا شیشے میں اپنا چہرہ دیکھ دیکھ حیران ہوتا تھا..جانے اسے کب شیشوں میں نظر آتے عکس حیران کرنے لگے تھے_صرف مجھے خبر نہیں__!

"سچ بتائیں_کتابیں کہاں گئیں"

بالوں کا گنجل پھر الجھ گیا_اب کی بار وہ رودیا_یہ بےضرر سا رونا نہیں تھا_ایسا نہیں ہوتا

"ہر کتاب تمہاری منتظر رہی جہاں صفحے موڑ موڑ کر تم جاتے رہے..وہ نشانیاں تمہیں صندل کی الماریوں سے ڈھونڈتی رہیں مگر تم نہ آئے..جب میں ایک اندھیرے پہر جاگا وہ جاچکی تھیں..انھوں نے راوی کے گدلے پانیوں میں چھلانگیں لگادیں"

میں دیوار سے جالگا _ایلیا پورن نے شیشہ توڑ دیا تھا اور چیخا تھا

"کتابوں نے خودکشی کرلی"

میں مردہ پاوں پلٹ آیا_زندگی ادرک کے کھیتوں میں سوگئی تھی_

میں نے ہاسٹل کی گھٹن زدہ اور وحشت بھری سفید دیواروں میں خود کو مقید کرلیا_کھڑکی پر رکھے ریڈیو پر پرانے ریکارڈ بجتے رہے_میں کنڈیلے چوہے کی طرح فوں فوں کرتا پڑا رہا_

دن,ہفتے اور مہینے_

پھر ایک کاسنی شام سندیسا آیا اور میں ننگے پاوں دوڑا تھا_مجھے یاد ہے وہ سردیوں کی دھواں دھواں شام تھی اور میرے پیروں کے ناخن اکھڑگئے تھے_

ٹلہ جوگیاں کا پورن_میرا ایلیا آخری سانس بھررہا تھا

"کہا تھا ناں..سرطان جان لےلے گا..دیکھ لو..جب تک تم تھے لڑتا رہا جب تم نہ آئے تو تھک گیا_تم ہوتے ہو تو جی اٹھتا ہوں آج تم ہو تو مررہا ہوں.."

میں نے پھسکڑا مارا..سسکنے لگا..!

"ایلیا..میں کہاں غلط تھا..مجھے بتاو"

وہ پھر روتے روتے ہنس دیا..ارد گرد شیشے تھے اور حیرت__!

"قدرت چیخ رہی ہے..آوازیں دیتی ہے..اس پر توجہ دو..قدرت کو انتظار کی عادت نہیں ہے..کچناروں کے بلاووں پر تم نہ آئے..نہر کا پانی سچل سچل کرتا رہ گیا..اور پرندوں نے بہت کوکیں لگائیں..کتابوں کی نشانیوں کو صندل نے کھالیا..اور مجھے سرطان نگل رہا ہے..تمہاری دنیا,تمہاری بےمطلب کی مصروفیت سب کھاجائے گی_ پھر قدرت مرجائے گی کسی روز..چپ چاپ..اور زندگی بھی..سچل..پلٹ آو"

ایلیا پورن سوگیا ہے..ابدی اور گہری نیند..میں نے اسے سفید چادر اوڑھا دی ہے..اور اردگرد آئینوں کو دیکھتا ہوں

وہاں کچنار اگ رہے ہیں_

زمین نے پانی باہر اگل دیا ہے_

پرندوں اور شیاما چڑیوں نے چونچ اٹھا کر شکر کا کلمہ آسمان کی طرف دیکھ کر پڑھا ہے__

بھاگتی دوڑتی لڑتی جھگڑتی کتابیں الماریوں میں آکر شریر نیند سوگئی ہیں__

دور کہیں سے اذان کی آواز آرہی ہے

"بھاگو سچل..کہیں دیر نہ ہوجائے..اب کی بار اللہ کھوگیا ناں تو لاکھ سر پٹخو..جتن کر ہارو..نہیں ملے گا"

مجھے ان سب انسانوں سے ملنا ہے جو میرے انتظار میں ہیں__

قدرت چیخ رہی ہے_

اور میں بھاگ رہا ہوں_مجھے ہر جگہ موجود ہونا ہے جہاں میری ضرورت ہے

"زندگی,رنگ,قہقہے,لوگ,رشتے,موسم,درخت,عبادتیں,شرارتیں,اور چڑیاں__انھیں انتظار کی راہ پر مت ڈالیئے گا...کبھی بھی نہیں__ورنہ ٹلی جوگیاں کا ہر ایلیا پورن مرگ تنہائی کے آسیب سے مرجائے گا"