میرے پاس تم ہو ..ری ویو

2020-02-12 19:46:25 Written by کوثر پروین

 

گروپ میں آج ہی پوسٹ پڑھی ہے(آج سے مراد.. جس دن یہ تحریر لکھی گئی) سوچا کافی عرصے ہوا اپنے ہتھیار(قلم) کا نہ استعمال کیا اور سوچ کی کھڑکی بھی بند ہوئے مدت ہوگئی کیوں نہ کھڑکی کھولی جائے اور الفاظ کی ہوا کو راستہ دیا جائے 

مزید وقت نہیں لوں گی موضوع کی طرف قدم بڑھاتی ہوں

"میرے پاس تم ہو"

نہیں معلوم کہ مصنف نے کیا سوچ کر یہ کہانی تحریر کی ہدایت کار نے کس سوچ کے تحت یہ کہانی ڈرامائی انداز تک پہنچائی 

جو کچھ ڈرامے میں دکھایا گیا نہ تو اس کا تصور ہمارے دین میں ہے نہ ہمارا معاشرہ اس بات کی اجازت دیتا ہے 

ایک عورت پیسے کی خاطر اولاد کو فراموش کرکے ایک غیر مرد کے ساتھ وقت گزارتی ہے بلکہ دوسرے شہر چلی جاتی ہے چلیں ایک عورت کی بے وفائی نظر آرہی اور مرد کو کیا دکھانے کی کوشش کی گئی معلوم نہیں, شوہر سب کچھ جانتے بوجھتے دیکھتے ہوئے آنکھیں بند کیے ہوئے ہے اسے اعلیٰ ظرفی نہیں بے غیرتی کہیں گے اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے زندگی کے ہر موقع کو ہر رشتے کو کس طرح نبھانا ہے ڈرامے کو دیکھ کر لگا کہ یہ ایک مسلم معاشرے کی نہیں کسی غیر مذہب کی کہانی ہے کہانی کا ہر کردار غیر مذہب کا دلداہ اور تشہیر کرنے والا نظر آیا اسلام عورت کو ہر مقام پہ عزت دیتا جبکہ دیگر مذاہب میں عورت کا کوئی مقام نہیں اور یہی کچھ ڈرامہ میں نظر آیا نکاح جیسے با عزت رشتے سے آزاد ہو کر عورت صرف ذلیل و رسوا ہوگئی عزت بھی اور ہر متعبر رشتہ اس کے ہاتھ سے چھوٹ گیا اس کی حیثیت ایک معمولی عورت سی بھی نہ رہی المختصر ڈرامے کی پوری کہانی بے حیائی اور غیر مذہب کا پرچار کرتی نظر آئی

ڈرامہ کے آخر میں جو کچھ دکھانے کی کوشش کی گئی وہ سراسر اسلام کے منافی تھا طلاق کے بعد کس طرح ایک عورت اپنے سابقہ شوہر کے پاس بغیر حلالہ کے جاسکتی ہے اب وہ دونوں نا محرم ہیں ایک دوسرے کے لیے 

مصنف نے نئی نسل کو گمراہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے

 

کوثر پروین.