میں اور ریاضی

2020-04-04 20:18:34 Written by Sila Habib

 

نام تو سنا ہوگا "ریاضی"

                              (Mathematics)

ہر طالب علم مخصوص مضمون میں خصوصی دلچسپی رکھتا ہے،جس سے دیکھ کر کہا جاتا ہے وہ اس میں ضرور کامیابی حاصل کرلے گا۔

کچھ مضامین ایسے بھی ہوتے ہیں جنھیں طالبعلم اپنی دلچسپی اور شوق نہ ہونے کے باوجود بہ حالت مجبوری پڑھتے ہیں 

صرف اس لیے کہ انھیں بہترین نمبروں کیساتھ ڈگری کی ضرورت ہوتی ہے ایسے ہی مضامین میں ایک مضمون ریاضی یعنی میتھس کا بھی ہے ،جسے خشک تر مضمون بھی کہا جاتا ہے 

          اسے اہلِ ادب نے خشک تر مضمون بولا ہے 

          جو اس سے دل لگا بیٹھا ،اسے مجنوں بولا ہے 

         کہا میں نے ریاضی کا بہت دشمن زمانہ ہے 

         ریاضی اک تخیل ہے ،یہ شاعر کا فسانہ ہے

طالبعلموں کی اکثریت اس مضمون کو پڑھنا پسند نہیں کرتی جس کی وجہ اس کا مشکل مضمون ہونا ہے حالانکہ ماہرین تعلیم کی اکثریت اس بات پر زور دیتی ہے کہ ریاضی سے زیادہ آسان مضمون کوئی دوسرا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

خیر مشکل بھی ہو تب بھی اس کا سیکھنا ضروری ہے کیونکہ مرنے کے بعد فرشتے بھی آپ سے حساب مانگیں گے اور آخرت میں بھی ریاضی کیلکولیشنز آپ کے کام آئیں گی۔۔۔۔

ریاضی کی اردو گنتی پر مجھے اتنا ہی عبور حاصل ہے جتنا کہ میرا (ایکٹرس) اور عمر اکمل کو انگلش بولنے پر ہے 

مجھے اردو میں گنتی صرف پچاس تک آتی ہے اور اس معاملے میں ،میں کافی بیستی پروف ہوچکی ہوں کیونکہ اتنے مشکل اردو عدد یاد کرنے سے تھوڑی سی بے عزتی کروالینا بہتر آپشن ہے 

(ویسے یہ بھی ایک بہت بڑا المیہ ہے جسے ہم نیو جنریشن سیریس نہیں لیتے 

انگلش ہماری روز مرہ کی زندگی میں اس قدر شامل ہوگئی ہے کہ اب تو اردو کے بہت سارے الفاظ سمجھنے کیلئے انگلش ترجمہ کرنا پڑتا ہے پھر سمجھ آتے ہیں )

ریاضی مجھے زیادہ پسند تو نہیں تھی لیکن کبھی کبھی لوگ نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے بچپن میں کی گئی منگنی خوش اسلوبی سے نبھاتے پر مجبور ہوتے ہیں ایسے ہی میں نے اس کا ساتھ نبھایا ،جس کے بدلے میں اس نے مجھے بہترین نمبرز دلوا کر اپنی وفا کا ثبوت پیش کیا۔۔۔۔

لیکن وقت گزرنے کیساتھ جب میری پسند ،ناپسند بدلنے لگی تو مجھے بائیولوجی بھا گئی اور 10th کلاس کے بعد جب مجھے اپنی محبوبہ (بائیولوجی ) اور ریاضی میں سےکسی ایک کو چننے کا موقع ملا تو میں نے احسان فراموشوں کی طرح ریاضی کی وفاؤں کو بھلا کر بے حس بن کر اپنی محبوبہ (بائیولوجی )کو چن لیا اور سوچا تھا کہ اب زندگی میں خوشیاں ہی خوشیاں ہوں گی کیونکہ جو چاہا وہ مل گیا 

لیکن یہ کیا؟؟؟؟؟

فزکس کے Numericals ہوں،کیمسٹری کے کیمیکلز کی مقدار معلوم کرنی ہو یا بائیولوجی میں ہیومن باڈی کا ٹمپریچر چیک کرنا ہو ،ہر جگہ ہی ریاضی پائی جاتی ہے 

میری ساری خوشیوں پر پانی پھر گیا مطلب یہ میرا اب بھی پیچھا نہیں چھوڑے گی 

خیر دوسال جیسے تیسے گزر گئے، مجھے لگا شاید اسے کوئی اور ہاتھ تھامنے والا مل گیا پر میرا خیال بالکل غلط تھا 

وہ شاید کسی موقع کی تلاش میں تھی اور جب (ایم ڈی کیٹ) کا انٹرسٹ ٹیسٹ آیا تو اسے وہ موقع مل گیا اور ریاضی جس نے مجھے پہلے ساری زندگی میں وفا کیساتھ کیلکولیٹر کی سہولت بھی مہیا کی ہوئی تھی اب وہ اس کی بدعاؤں کی وجہ سے سب طالبعلموں سے چھین لی گئی تھی 

اور وقت اور کیلکولیٹر کو بروقت مینج نہ کر پانے کی وجہ سے فزکس کے کافی Numericals میں گڑبڑ ہوگئی اور یہی وقت ریاضی کی جیت کا تھا 

اور میں پاکستان کی ایک قابل ڈاکٹر بننے سے محروم ہوگئی خیر اگر بن بھی جاتی تو بھی یا تو آپریشن کے دوران اتنا زیادہ خون بہتے دیکھ کر مرجاتی یا پھر اب کرونا کے مریضوں کو چیک کرتی اوپر پہنچی ہوتی 

خیر ہر صورت پاکستان کو مجھ جیسی بہترین شخصیت سے محروم ہی ہوجانا تھا 

رکیں رکیں کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی 

ریاضی کو جیت کربھی سکون نہیں ملا تھا آخر بے وفائی کی تھی میں نے ایسے کیسے چھوڑ دیتی مجھے۔۔۔۔۔۔۔

اور اپنے پلان کے مطابق میری زندگی میں دوبارہ ایک مشکل ورژن( Statistics)کی صورت میں شامل ہوگئی۔

پہلے تو میں اسے پہچان ہی نہ سکی کہ یہ وہی معصوم اور سادہ طبیعت والی ریاضی ہے لیکن جلد ہی مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ اب پہلے سے زیادہ سمجھدار اور Groom ہوکر مجھ سے دو دو ہاتھ کرنے آئی ہے تاکہ میں اس کے رعب میں آجاؤں اورکسی صورت بھی اسے ریجیکٹ نہ کرسکوں    

اور اس نے مجھے اپنی محبوبہ (بائیولوجی )کو بھی چھوڑنے کی بھی کوئی شرط نہیں رکھی،لیکن خود میں اتنی پیچیدہ کاریاں پیدا کرلیں کہ میں اس کی طرف متوجہ ہونے پر مجبور ہوگئی۔۔۔

لیکن اب اپنی محبوبہ کے ہوتے ہوئے بھی مجھے اس کی زیادہ فکر ہوتی ہے کیونکہ اپنی محبوبہ (بائیولوجی) کی میں رگ رگ سے واقف ہوں ...

لیکن ریاضی اب پہلے جیسی سادہ اور معصوم نہیں تھی اب اسے وقت ،زمانے اور ماہر ریاضی دانوں کی صحبت کا شرف حاصل تھا 

اور اب میں نہ چاہتے ہوئے بھی ریاضی کو باقاعدگی سے روز وقت دیتی ہوں اور اس کی پرابلمز کو سمجھتی ہوں 

اور یونی میں جن آپیوں سے بات بھی کرنے کو دل نہیں کرتا ان سے بھی مجبوری کے تحت اسے خوش رکھنے اور پرابلمز سمجھنے کے طریقے پوچھنے پڑتے ہیں 

جہاں تک مجھے لگتا ہے شاید وہ ماضی کو بھول کر حال میں میرے ساتھ نیا سفر وفا شروع کرنے کا ارادہ کرچکی ہے 

لیکن اب بھی یہ تعلق مجبوری کا ہے اور مجبوری کے تعلق آخر کب تک چلتے ہیں 

لیکن لگن سچی اور ارادے مضبوط ہوں تو سب کچھ ممکن ہوجاتا ہے 

اب میری اور ریاضی کی جنگ میں کون جیتتا ہے یہ تو اللہ پاک ہی بہتر جانتے ہیں ۔۔۔

 

   وہ بولی میں ریاضی ہوں،مجھے خود میں چھپالو نا

     وہ اکثر مجھ سے کہتی تھی ریاضی سیکھ لونا

       میری جاناں یہ تم سے آج کہنا ہے شفاف آخر

    ترے وعدوں میں کیونکر ہے معیاری انحراف آخر

     محبت ہوتو دشمن بھی تناسب راست ہوتے ہیں 

   ترے جیسے حسیں چہرے کسے برداشت ہوتے ہیں

       فکر چھوڑوں زمانے کی مجھے اپنی بنالو نا

وہ ساحل مجھ سے کہتی تھی ریاضی کچھ سیکھ لونا