انجینئر مرزا محمد علی کون ہیں؟

2020-05-06 21:01:08 Written by Abdul Wadood Aamir

انجینئر محمد علی مرزا کے نام سے چند دن قبل تک شاید ہر کوئی واقف نہیں تھا صرف وہ لوگ جانتے تھے جو بین المسالک اختلافات کے حوالے سے دلچسپی رکھتے ہیں مگر دو دن قبل انجینئر علی مرزا کو جب گرفتار کیا گیا تو اس کے بعد اس وقت علی مرزا سوشل میڈیا کا ہاٹ ٹاپک بن چکے ہیں اور ٹوئیٹر پہ اس وقت ٹرینڈ میں ہیں۔۔

علی مرزا انیس سو ستر میں جہلم میں پیدا ہوئے

43 سالہ علی مرزا تعلیمی لحاظ سے مکینیکل انجینئر ہیں جیسا کہ ان کے نام کے ساتھ ظاہر ہے

بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ وہ کینٹ کی ایک مسجد میں ہوتے ہیں اور ان کی ساری ویڈیوز وہیں سے جاری کردہ ہیں۔

دیگر علما کی بجائے علی مرزا کو شہرت کسی جلسے ٫ کسی تقریر یا کسی کتاب لکھنے سے نہیں ملی بلکہ ان کی جاری کردہ ویڈیوز سے ملی ۔۔

ان کی ویڈیوز میں عام طور پہ یہی دیکھا گیا ہے کہ وہ کتابوں کا ایک پلندہ سامنے رکھ کر بیٹھے ہوئے ہیں ان کے زمانے بیٹھے ہوئے لوگ (جو دکھائی نہیں دیتے ) ان سے سوالات پوچھتے ہیں ان کی جوابات سے علی مرزا کے سارے نظریات سمانے آجاتے ہیں ۔۔

یہ سوالات ہمیشہ متنازعہ موضوعات کو لیکر ہوتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ باقاعدہ پلاننگ کے تحت یہ چیز ہوتی ہے ۔

علی مرزا کو کچھ شہرت علمی حلقوں میں تب ملی جب انہوں نے مولنا مودودی کی شہرہ آفاق کتاب خلافت و ملوکیت کے دفاع کے نام پہ بحث کا پنڈورہ باکس ایک بار پھر کھول دیا جب اکثر لوگ ان چیزوں کو بھلا کر آگے بڑھنے کا سوچ رہے تھے ۔

ان کی اس ویڈیو سے ہوا یہ کہ مخالفین اس کی مخالفت میں اور مولنا مودودی کے مداح اس تقریر کو حمایتی کیپشن لگا کر دھڑا دھڑا پھیلانے لگ گئے ۔۔

اس کے بعد انجینئر علی مرزا نے ایک بڑا دلشنین نعرہ لگایا جس سے لوگوں کی توجہ اپنی طرف سمیٹ لی وہ نعرہ یہ تھا

"نہ میں وہابی نہ میں بابی

میں مسلمان علمی کتابی "

اس نعرے کی آڑ میں وہ احادیث اور دیگر کتب سامنے رکھ متنازعہ موضوعات پہ گفتگو کرنے لگ گئے بظاہر ان کی گفتگو دلائل لیے ہوتی تھی اور ان کا کہنا یہ تھا کہ ایسے ہم تفرقہ بازی ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن درحقیقت یہ فرقہ ورایت کو ہوا دینے والی ویڈیوز ہوتی تھیں ۔۔۔

حضرت امیر معاویہ رض اور حضرت علی رضہ کی جنگ کو لیکر انہوں نے جو موقف اپنایا اس نے کئی اختلافات کو دوبارہ سے ابھارا ۔

کچھ لوگوں نے ان کو چھپا ہوا رافضی قرار دیا تو کچھ نے گستاخ صحابہ ۔۔

اس ہے بعد وہ مسلسل اس چیز میں آگے بڑھتے چلے گئے ان کی نوک زبان سے نہ تو آئمہ کرام محفوظ رہے اور نہ قرون وسطیٰ کے مسلمان جرنیل ۔۔

کچھ روز قبل ایک ویڈیو میں انہوں نے راجہ داہر کو محافظ اہل بیت جبکہ فاتح سندھ محمد بن قاسم کو لٹیرا قرار دیا ۔

بنیادی طور پہ وہ بنو امیہ کی حکومت کے مخالفین میں سے ہیں اور اس حوالے سے وہ متعصب بھی ہیں ۔۔

اسی طرح مسلہ قادیانیت جو کہ بہت نازک معاملہ ہے اور ایک مسلمان کے بہت سارے جذبات سے جڑا ہوا ہے اس حوالے سے ان کا متانزعہ بیان "کہ ہم قادیانی کو اس لیے کافر کہتے ہیں کہ وہ بھی ہمیں کافر سمجھتے ہیں اگر وہ ہمیں کافر کہنا بند کردیں تو ہمیں کوئی مسلہ نہیں جبکہ پوری امت مسلمہ کا قادیانیت کے ساتھ مسلہ ختم نبوت کا ہے "

یہ بیان انکے تابوت کی آخری کیل ثابت ہوا ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی اور وہ گرفتار ہوگئے ۔

لیکن دوسری جانب کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ بھی شہرت حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے کیونکہ جن چیزوں کو بنیاد بنا کر گرفتار کیا گیا ایف آئی آر میں ان کا ذکر تک نہیں ہے آرٹیکل دو ساٹھ کی خلاف ورزی کی دفعہ لگائی گئی ہے جو کہ کمزور ہے بہت ۔

اور اس نظریے کو تقویت اس سے ملتی ہے کہ آج انجینئر علی مرزا ضمانت پہ رہا ہوگئے ہیں ۔

دوسری جانب وہ سوشل میڈیا کا ہاٹ ٹاپک بھی بن چکے ہیں۔۔

ضرورت اس امر کی ہے ان چیزوں کا کوئی مستقل حل نکالا جائے ۔۔

ورنہ علی مرزا جیسے لوگ انجانے ایجنڈے پہ کام کرتے رہیں گے