لاک ڈاؤن کا اختتام بہتر یا نہیں ؟

2020-05-07 19:52:14 Written by Abdul Wadood Aamir

وزیر اعظم نے لاکڈاون ختم کرنے کا اعلان کردیا ۔۔

کاروباری حلقوں میں جہاں اس خبر سے خوشی کی لہر دوڑ چکی ہے وہاں دوسری جانب کچھ لوگوں کو اس حوالے سے تحفظات بھی ہیں ۔۔

وزیراعظم نے اعلان کیا کہ ہفتے والے دن نو مئی سے تمام کاروبار کھل جائیں گے ان کا کہنا تھا کہ دیہاڑی دار مزدوروں پہ مزید ظلم نہیں کیا جاسکتا اور کیا اب لوگوں کو جیلوں میں ڈالنا شروع کردیں؟

دوسری جانب سکول کالجز اور یونیورسٹیز میں چھٹیوں میں مزید اضافہ کرکے اسے پندرہ جولائی تک بڑھا دیا گیا ہے ۔

میٹرک اور انٹر کے امتحانات منسوخ کردیے گئے ہیں اور یہ اعلان کردیا گیا ہے کہ پچھلے امتحانات کی بنا پہ پروموٹ کیا جائے گا ۔۔

جہاں اس فیصلے سے بہت سارے بچوں میں خوشی کی لہر دوڑی ہے وہاں دوسری جناب وہ طلبہ پریشان ہیں جن کے کچھ مضامین پچھلے امتحان میں پاس ہونے سے رہ گئے تھے اور اس بار کی محنت سے ان کو امید تھی کہ وہ اچھے نمبروں سے پاس ہوجائیں گے ان کو دکھ اور خدشہ ہے کہ کہیں ان کی محنت رائگاں نہ چلی جائے ۔

والدین کے تاثرات بھی ملے جلے ہیں کچھ لوگ اس فیصلے کے حق میں ہیں کہ گرمیوں کی شدت کی بنا پہ پندرہ جولائی تک کا فیصلہ مناسب ہے تو وہاں پہ کچھ والدین اس حوالے سے تحفظات کا شکار بھی ہیں کہ یہ سارا سال چھٹیوں میں گزر گیا ہے ۔۔

بچے گھر میں بیٹھے ہیں اور ان کی فیسز ادا کی جارہی ہیں علاؤہ ازیں پڑھائی کا بہت ذیادہ حرج ہورہا ہے اگرچہ حکومت نے روزانہ کی بنیاد پہ ٹیلی ویژن پہ تعلیم کا سلسلہ شروع کیا ہے لیکن بہرحال کلاس روم والی پابندی کہا دوسری جانب پرائیویٹ سکولز نے بھی کافی حد تک آن لائن کلاسز شروع کروا دی ہیں بلکہ حکومت سے پہلے ہی شروع کروا دی تھیں جو کہ قابل تعریف عمل ہے لیکن وہاں بھی بچوں کی دلچسپی پچاس فیصد تک ہے اور وہ کمی بہرحال موجود ہے ۔۔

علاؤہ ازیں کاروباری حلقوں میں بھی ٹائمنگ کے حوالے سے کافی تحفظات ہیں کہ مذکورہ اوقات میں تو گرمی ہوتی ہے اور لوگ کیسے بازاروں کا رخ کریں گے اس کو بڑھایا جائے ۔

اس کے علاؤہ پبلک ٹرانسپورٹ پہ بھی ابھی بھی پابندی ہے جو کہ احتیاطاً بہتر بھی ہے ۔

البتہ یہ طے ہے کہ لاکڈاون ختم بھی ہوگیا تو حالات نارمل ہونے میں شاید کافی وقت لگ جائے