ری ویو ٹائم ان ناولز ورلڈ

2020-05-25 19:39:50 Written by آمنہ سحر

بسمہ اللہ الرحمن الرحیم

یارم  ۔۔ سمیرا حمید

 

یارم کا ہے یہ کمال

میں جی اٹھی ہوں

یارم! مری چھوٹی سی دنیا آجکل خوبصورت ہو رہی ہے ۔۔۔۔ 

یارم  پڑھنےکے فوراً  بعد مری اپنی ڈائری  میں لکھا گیا تبصرہ کی یہ پہلی سطر۔۔۔۔

سچ ہے کہ یارم سے میں نے بہت کچھ سیکھا یہ اس وقت مجھے پڑھنے کو ملی جب میں  کہیں نہ کہیں  تنگ نظر ہو رہی تھی یہ مرے  لئے ان مبشر ہواؤں کی طرح تھی جو بارش کا پیغام بلاتی ہے 

 

یارم۔۔۔۔زندگی کی کہانی.  زندگی سے بھر پور

یارم۔۔۔ان انسانوں کی کہانی جنہوں نے سمجھ  لیا کہ انسانیت کی معراج یہی کے وہ انسان کے کام آئے

ان باہمت  انسانوں کی کہانی جنہوں نے  زندگی کے  مقصد کو جان لیا کہ زندگی حرکت کا نام یے

  جوش و ولولہ سے بھر پور انسانوں کی کہانی جو عمر رواں کی ہر ساعت کو کار آمد بناتے تھے اور دوسروں کو اسکی ترغیب دیتے ہیں

یارم.۔۔تپتی دوپہر میں چلنے والی خوشگوار ہوا۔۔۔ 

یارم ۔۔ کوشش کرتے رہنے والوں کی کہانی۔۔۔ جو کوشش کرتے کرتے  کامیابی پا لیتے ہیں

یارم ان کی کہانی۔۔ جنہیں ہارنا منظور مگر احمق تماشائیوں کی طرح تالیاں بجانا قابل قبول نہیں۔

 یارم انسانوں پر لکھی گئی انسانوں کے لئے انسان کے ذریعہ۔۔۔۔ 

 

 ازل سے محبت  موضوع تحریر رہی 

ہے یہاں بھی محبت  اپنی جھلک دکھاتی ہے مگر اصل موضوع انسا ہے۔

انسان کی تخلیق، اسکے زندگی کا مقصد اور انسان کا تعارف  پر روشنی ڈالی گئی سمیرا لکھتی ہیں۔۔" جانتے ہیں انسان

کسے کہتے ہیں  جسکی آنکھ میں احترام۔ ہو اور الفاظ میں نرمی جسکے اخلاق میں رحمدلی اور مقاصد میں اعلی ظرفی"۔۔اور ایک جگہ لکھتی ہیں۔۔

"اور انسان تو وہی ہے جو اپنی خود نمائى بےشک کرتا پھرے مگر دوسروں کی خامیوں کی پردہ پوشی ہرحال میں کرے"

اس سے بہتر انسان کا تعارف اور کیا ہو سکتا ہے اس  تعارف پر میں نے خود کو بھی ٹھٹک کر دیکھا ہے کہ میں انسان کی تعریف پر اترتی ہوں  یا نہیں۔۔۔ 

اور یہی کسی مصنف کا کمال فن کہ۔۔۔ وہ  اپنی تحریر میں نظر نہ آئے بلکہ اس کا قاری اس میں اپنے آپ کو محسوس کرے۔۔ 

 

یارم مشرقی منافقت کو عیاں کرتی کہانی

مغربی اعلی ظرفی کو بیاں کرتی کہانی

اک طرف اسلام کے نام لیواوں کی توہمات کے نام پر بد عقیدگی ہے

دوسری طرف اہل مغرب کی کشادہ دلی....

بنیادی طور پر یہ کہانی گھومتی ہے امرحہ اور عالیان کے اطراف۔۔ آسک می سے شروع کہانی "قبول ہے "   پر مکمل ہوتی ہے

امراحہ! شہر بے مثال لاہور کی لڑکی ... اپنے گھر والوں کی تنگ ذہنیت اس کی زندگی کو بند غار میں لے جاتی ہے جہاں خوشیوں اور مثبت پہلو   کے لئے کوئی روزن نہیں۔

امرحہ  نے مجھ پر کھولا کہ ویل لکل ھمزہ کے لئے کیوں حطمہ کا عذاب ہے

کیسے الفاظ شخصیت تباہ کر دیتے ہیں۔۔ 

جسے خود کی تلاش کچھ کرم فرماؤں کی مہربانی سے مانچسٹر لے جاتی  ہے  جہاں وہ انسان ہونے کا  رمز پا لیتی ہے۔

 یارم امرحہ کے لاہور سے مانچسٹر کے سفر کی روداد۔

عالیان مارگریٹ: باپ ولدیت سے  منکر ماں  غم میں چل بسی اک کشادہ دل مہربان عورت نے پرورش کی۔

 عالیان مانچسٹر یونیورسٹی کی جان جس نے اپنے نا جائز ٹیگ کو کو اپنی طاقت بنایا  اور زندگی  کے مثبت رخ کو اختیار کیا

یارم  عالیان مارگریٹ کےمانچسٹر سے لاہور تک محبت کے حصول کی کہانی 

کہانی وہی پرانی محبت وصال ہجر رقیب  اور پھر  وصال مگر سمیرا کی مزاح سے بھرپور یہ تحریر اپنے شگفتہ انداز بیاں  منفرد تشبیہات  دلچسپ استعارات اور  شعری اسلوب سے  شاہکار بن جاتی ہےاسکی نثر ابو الکلام آزاد کی یاد دلاتی ہے  خاص کر محبت،فراق، عالیان، امرحہ اور کارل پر لکھے گئے تشبیہ پیکر لفظوں کی حسن تراکیب بہت زبردست رہیں ۔۔

پورے ناول پر سمیرا کی مکمل گرفت تھی الفاظ کا چناؤ اور ان کا بھرپور استعمال داد کے قابل ہے  لہجہ رواں دواں، اک سیل رواں گویا کوئی دریا ہے جو بہتا جا رہا ہے جسکی ٹھنڈک پوروں سے روح میں اتر آئے جسکی مٹھاس ہر ایک کو سیراب کرے۔۔۔ 

یارم میں مختلف  خطوں سے کردار جمع کئے گئے اور یہ مشکل کام تھا کہ کوئی کردار کسی کی جگہ نہ ہضم کر لے کوئی تشنگی نہ رہ جائے مگر یہاں سمیرا کا تخلیقی ہنر سب کے ساتھ مکمل انصاف کرتا نظر آتا ہے سب کردار نے اپنا  الگ نقش چھوڑا۔۔ 

کسی کردار میں جھول نہیں ہے  اور  سوائے ولید البشر کے سب کردار  (آخر میں ہی سہی) مثبت توانائی دیتے ہیں

اب کچھ کرداروں کی بات:

امرحہ کے دادا۔۔ایسے  مشفق بزرگوں کی ہمیں ضرورت ہے جنکا تجربہ نوجون نسل کی بینائی اور انکی لاٹھی سہارا بنے

لیڈی مہر: کہانی میں میرا پسندیدہ کردار جس نے اپنے جسم کے بانجھ پن کی وجہ سے اپنی روح کو بنجر نہیں کیا جس نے اپنی محرومی بہت سارے یتیم بچوں کی کفالت میں صرف کی۔۔

ایسی تشنگی جو دوسروں کو سیراب کرے بڑی عظیم ہوتی ہے۔۔

لیڈی مہر نے مجھے سکھایا کہ قرآن "یتیم کی بات کرتا ہے صرف مسلمان یتیم کی نہیں۔۔۔"

 ماما مارگریٹ :محبت سے گوندھی عورت جس کی محبت ہمارے دلوں کو نرم کرتی ہے اور خود ہمارے دل میں سوتے پھوٹتے ہیں

 بالکل! محبت وفا صرف اہل مشرق کی تو میراث نہیں ۔۔۔ 

سادھنا پہلی بار کوئی مثبت بھارتی پڑھنے کو ملا ورنہ کبھی کبھی ہم خود پر شک کرنے لگتے تھے۔۔

انسان کے وضعداری اور انکساری کی بہترین مثال جس نے اپنی غلطیوں کو پچتھاوا نہیں بنایا۔۔۔ 

سائى اگر کوئی کردار مجھے بننا ہے تو سائی بنوں گی ۔۔

ہمارے سماج کو سائی کی ضرورت ہے

جو صرف سنے،جو کتھارسس کرے پھر کتنی زندگیاں سنور جائیں۔۔۔ 

اور ہم سب کا چہیتا،ہردلعزیز کارل۔۔۔ یارم کی آن شان بان اسکی پہچان یہ نہ ہو، تو کہانی پھیکی پڑ جائے جیسے سبزی بنا نمک کے بے ذائقہ ۔۔۔کارل کی شرارتیں اسکی مکاری عمروعیار کی عیاری کی یاد دلاتی ہے۔

اور ویرا کا نڈر پن شفافیت اسکا متحرک رہنا این کی جاپانی خاموش مزاجی بھی لاجواب ہے۔۔

دائم اور انکی دوستوں نے نیکی اور خرچ کرنے کا اک نیا طریقہ سکھایا ہم اپنے دیہات کے لئے اس کا استعمال کر سکتے ہیں ۔۔ 

یارم میں ہر کردار ایک حادثہ لیے پھرتا ہے ہر دل زخم خوردہ ہے مگر زخمی دل قدم روک نہیں دیتا بلکہ تیز کرتا ہے یہی یارم کا سبق ہے۔۔

امرحہ اور دادا کی گفتگو تو لائق تحسین ہے خاص کر امرحہ کا وہ جملہ "ہم مشرقی لوگ بہت عجیب ہوتے ہیں دادا، بیٹیوں کی رخصتی کے خیال سے گھنٹوں روتے رہتے ہیں

اور انکے دل کے ارمانوں کی رخصتی پر ایک آنسو نہیں بہاتے"

 

 کیا جملہ ہے اس اک جملہ میں کتنی گھٹی گھٹی زندگیاں سانس لے رہی ہیں۔۔

ویلکم پارٹی امرحہ کا لہراتا آنچل، آخ تھو کہنا عالیان کارل اور انکے دوستوں کی مستیاں انکی "معصوم مقابلہ بازیاں بہت ہنساتی ہے زعفران زار کر دیتی ہیں

یارم کی طوالت اسکی سب سے بڑی خامی ہےیہ اسکے حسن کو گہنا دیتی ہے ہر مواقع کی تفصیل۔۔۔ یہ سفر نامہ تھوڑی ہے کہ آپ چینی سال کی شروعات ، ڈریگن پریڈ ، گھومنے پھرنے کا احوال شہروں کی سیر پر مفصل لکھیں پھر شادیوں کی تفصیل ٹھیک ہے ہم مشرقی لوگوں کی زندگی کا مرچ مصالحہ ہی یہی ہے مگر یارم اسکے بغیر بھی دوڑ سکتی تھی ۔۔  

دو چیزیں مجھے یارم کی بہت عمدہ لگی ایک کیمپس کا ماحول۔۔۔ ہمارے یہاں تو کیمپسز جنگ کا اڈہ بن گئے ہیں لگتا ہے تیسری جنگ عظیم یہیں سے شروع ہوگی

اور ایک گستاخ رسالت پر ردعمل۔۔۔ریالیاں دھمکیاں نہیں بلکہ علم کا پھیلاوا صحیح ردعمل ہے 

یارم ایک شاہکار۔۔۔

 

یارم انسانوں کو جوڑنے والی۔۔۔ 

اک جملہ میں کہوں تو۔۔۔ یہ سورہ اسرا آیت ۷۰ ولقد کرمنا بنی آدم اور (ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی)کی تعبیر ہے ایمان والوں کا قرب ان پر اسکی مدد الگ انکے مرتبے الگ 

 مگر ۔۔۔

بحثیت انسان اشرف المخلوقات عزت سبھی کو ملنی چاہیے۔ 

 

یہی حاصلِ یارم ہے یہی طلسم یارم جو کہ سمیرا حمید کا اعجازِ قلم ہے

 

آمنہ سحر

بی اے ایل ایل بی 

 ناگپور مہاراشٹرا

انڈیا