ری ویو ٹائم ان ناولز ورلڈ

2020-05-27 18:48:24 Written by اقراء حسین

تبصرہ

ناول مصحف

 تبصرہ ۔۔ اقرا حسین

 

اسلام علیکم!

"مصحف"

یہ پاکستان کی جانی مانی ناول نگار،نمرہ احمد کا ناول ہے.نمرہ احمد جو کہ تجسس سے بهری تحریر لکھنے میں خاصی مہارت رکهتی ہیں.اور اسکے ساتھ ساتھ انکے بارے میں مشہور ہے کہ اپنی تحریروں میں مذہبی رنگ بهی خوب ڈالتی ہیں.کئی کی نظر میں اسی بنا پر یہ شہرت کی حقدار بنیں اور کئی انکے اس انداز تحریر پر بحث کرتے بهی نظر آئے.

خیر یہ ناول مصحف اپنے نام سے ہی ایک مذہبی عنصر پر لکهی گئی کتاب معلوم ہوئی،جیسا کہ بہتیروں کو معلوم ہوگا کہ مصحف قرآن مجید،کا ایک نام ہے.تو مذہبی پہلو بیان کرنا اس ناول کی ضرورت ہے جسے مصنفہ نے باخوبی نبهایا.

 

خیر،اگر بات ناول کی کہانی کے بارے میں کی جائے،تو کہانی وہی روایتی انداز لیے ہوئے ہے،ایک مظلوم،ستم کی ماری ہیروئن جس کی جائیداد پر اسکے اپنے ہی سگے رشتوں کا قبضہ ہے.نام ہے مہمل ابراہیم،دکهی ہے،حالات سے تنگ ہے،اور کوئی راہ تلاشنا چاہتی ہے جس سے وہ اپنی جائیداد اور آسائشیں واپس حاصل کرسکے.پر اس روایتی کہانی میں تجسس کا مادہ جو نمرہ احمد نے بهرا ہے،وہی دراصل اس ناول کی مقبولیت کی وجہ بنا ہے.

پہلے ہی صفحہ پر اسکا، ایک سیاہ فام لڑکی سے ملاقات جو اس سے ایک جاودئی کتاب کا ذکر کرتی ہے،جس میں اس لڑکی یعنی کہ مہمل ابراہیم کی زندگی کا ماضی اور حال،یہاں تک کہ مستقبل بهی لکها ہے.

اور پہلے صفحے سے ہی روایتی ،غمگین اور دکهی کہانی ہونے کے باوجود اس ناول نے اپنے سحر میں جکڑے رکها اور وجہ تهی وہی کتاب جس کا ذکر سیاہ فام لڑکی نے کیا.

یہاں تک کہ کہانی میں کئی ایسے موڑ آتے ہیں کہ قاری ششدر رہ جاتا ہے،مہمل کا اپنے نامحرم کزن پر یقین کرنا،کزن فواد کا اسے دهوکے سے بیچنا،اور پهر مہمل کی زندگی ایک الگ موڑ پر چل پڑتی ہے.پہلے ،جس مہمل نے اس معجزاتی کتاب میں قرآن مجید کو دیکھ کر سیاہ فام لڑکی کو یہ کہہ کر لٹا دیا تها کہ یہ میرے پاس بهی موجود ہے اور اس میں صرف احکامات اور پرانے لوگوں کے قصے ہیں.

اس حادثے کے بعد اسکی زندگی میں ٹھہراؤ آگیا تها،ایسا بدلاؤ جو پڑهنے والے کے لیے حیران کن تها.خیر لفظوں کو بهی صفحے پر ایسے پرویا ہوا تها کہ کہانی لفظ بہ لفظ جی رہے ہوں.

اس رات جب وہ ایک کمرے میں بند ہوگئی،اپنی عزت اور جان کی فکر کهائے جارہی تهی.اور پهر وہ وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئی تو قطرہ قطرہ اسکے اندر نور سرائیت کرتا گیا.

 

اللهم اجعل في قلبي نورا

وفي بصري نورا وفي سمعي نورا

وعن يميني نورا وعن يساري نورا

 

یہیں کلمات تهے،جو مہمل نے اس رات سنے تهے.اور انہیں کلمات کے عوض وہ،مہمل ابراہیم ایک نیا رنگ لے کر ابهری.

اس سب کے دوران دو نئے کردار سامنے آئے.

ایک ایس پی ہمایوں،اور دوسرا فرشتے کا کردار.

اگر ان کرداروں کی بات کی جائے تو،ہمایوں کا کردار کافی لچک لیے ہوئے تها.وقت کے ساتھ ساته بدلنے والا کردار،جس پر تغیر کی بارش نے وقت کے ساته اثر دکهایا.

دوسرا کردار فرشتے ،قرآن سے خاص انسیت رکهنے والی فرشتے،جو کہ ایک ڈهکا چهپا اور کافی پراسرار سا کردار ہے.

جب مجهے یہ معلوم ہوا کہ فرشتے ،مہمل ابراہیم کی بہن ہے تو میں چند پل کے لیے،لکهاری کے دماغ کو داد دیے بغیر رہ نہ سکی.ویسے تو نمرہ احمد کا یہ خاصا ہے کہ وہ کہانی جب چاہیں جیسے چاہیں موڑ دیتی ہیں کہ قاری سوچ میں پڑ جاتا ہے کہ یہ کیا اور کیسے ہوگیا؟

پر اتنی خوبصورتی سے اور دلیل دے کر کہانی کا رخ بدلتی ہیں کہ قاری سراہے بغیر رہ بهی نہیں سکتا.

خیر فرشتے نے مہمل ابراہیم کو کافی بدلا یا یوں کہنا چاہیے کہ فرشتے نے مہمل ابراہیم کو قرآن کی ترغیب دی اور پهر قرآن جسے کلام اللہ کہا جاتا ہے، اسکی بنا پر

مہمل کی زندگی کا دائرہ کار ہی بدل گیا.

ایسے کئی واقعات آتے ہیں جہاں لکهاری کا آیات کا چناو اور ان آیات کی تفسیر پڑھ کر پڑهنے والے کو بهی لگتا ہے کہ یہ ہمارے لیے لکها گیا ہے.

انکی آیات کا موضوع کے حساب سے انتخاب واقع ہی تعریف کا مستحق ہے،جیسا کہ مہمل کی والدہ(مسرت) کی وفات پر،یا پهر اسکے نکاح سے پہلے کیے گئے مشورے پر آیات کا تذکرہ ہو.بالکل واقعے کی مناسبت سے انتخاب تها کہ قاری بهی اس بات پر ایمان لائے کہ قرآن مجید میں صرف اساطير الاولين یعنی پرانے لوگوں کے قصے نہیں،بلکہ یہ تو ہم سے پہلے،ہمارے لیے اور آنے والی تمام نسلوں کے لیے باعث ہدایت ہے.جو قیامت تک کے لوگوں کو راہ دکهانے کے لیے ہے.

کہانی بڑهتی جاتی ہے،اور مہمل کے ساتھ پیش آنے والے پہ در پہ حادثات سے قاری کافی زچ بهی ہوتا ہے کہ ایک انسان کب تک سہتا ہی رہے.اور آخر میں ایک بهیانک حادثہ مہمل کی زندگی میں ہوتا ہے.پر آگے پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ اس سے بهی بهیانک حادثہ تو اب ہوا جب اپنے ہی رخ موڑ لیں.لیکن بات تو وہاں ختم نہ ہوئی،مہمل کے ساته اصل ناانصافی تو اس رشتے نے کی جس سے اسے امید بهی نا تهی.اور جب یہ حقیقت ایک قاری کے طور پر مجه پر آشکار ہوئی تو کتاب کے ورق ویسے ہی کهلے کے کهلے رہ گئے اور کچھ پل گزرنے کے بعد یقین آیا کہ ایسا بهی ہوتا ہے،پارسا پر بهی شیطان غالب آ جاتا ہے اور پهر وہ اپنے قریبی کی پیٹھ میں چهرا گهونپ دیتا ہے.

تو مجهے ادراک ہوا کہ اصل حادثہ تو اب مہمل ابراہیم کی زندگی میں آیا ہے،اسکی زندگی کی سب بڑی آزمائش.پہلے پہل جسطرح وہ اس آزمائش سے نبٹتی ہے،خیر میں اس سے متفق نہیں تهی پر آخری صفحے پر پہنچ کر،مجهے ماننا پڑا کہ مہمل اگر یہ نا کرتی تو وہ مزید ٹوٹ جاتی...

جیسا کہ میں نے کہا کہ کہانی روایتی تهی،اس میں دینی تجسس تها،جس نے مجبور کیا کہ اس کہانی میں جیتے رہیں اور یہ کہانی آج بهی دل کے کونے میں جاگتی ہے.اس کہانی نے زندگی کے کئی پہلوں پر بات کی ہے اور قرآن کی آیات کی روشنی میں دلیل کے ساته کی گئی بات نے واقعی اپنے قاری پر اپنا اثر دکهایا ہے.

 

خیر جیسے کہ یہ کہانی تهی،جس میں مذہبی پہلو بہت ہی خوبصورتی سے اور آسان الفاظ میں ہم تک پہنچایا گیا کہ ہم اس سے سبق حاصل کریں اور بہتیروں نے کیا بهی ہوگا.لیکن اس کہانی میں کئی ایسے مواقع آئے جہاں کہانی سے اصل لگاو نہ رہا .جیسے کہ غم کی شرح کئی فیصد ذیادہ بیان کی ہوئی ہے.اتنا غمگین اور دکھ سے بهرپور ناول پڑهنے کے لیے بهی جگرہ چاہیے ہوتا ہے خیر تجسس نے پهر بهی باندهے رکها.

ہمایوں کا کردار،اور اسکا پل پل بدلتا رویہ،کافی سمجھ سے اوپر تها جسے مصنفہ نے عام قاری کو سمجهانا ضروری نہیں سمجها.

اور انجام جس نے مجهے بہت بےچین کیے رکها،جس سے میں بحثیت ایک قاری بالکل مطمئن نہیں،مہمل کے رشتہ داروں کا انجام جسے ایک دو پیرائے میں سمیٹ کر بتا دیا گیا.یہ سچ اور برحق ہے کہ برے اور اچهے کام کا صلہ آخرت میں دیا جائے گا،پر یہ کہانی ایک انسان نے لکهی ہے اور اسے ہی ان کا انجام تحریر کرنا تها. مہمل کے رشتے داروں کا انجام لکهتے وقت کافی اختصار سے کام لیا گیا کہ قاری مطمئن نہیں ہوا.جیسا کہ مہمل نے بہت سی مشکلات دیکهیں،غم سے پر زندگی گزاری،صبر اور تشکر کی مثال بنی رہی تو کیا ہی اچها ہوتا کہ قاری کرام بهی اسکے ساته برا کرنے والوں کا انجام مفصل پڑهتے،خیر یہ میری ذاتی رائے ہے،کیونکہ مہمل کی کہانی پڑھ کر میں واقعتا غمگین ہوئی اور شاید انکا مفصل انجام اس دکھ میں راحت کا کام کر جاتا.

 

آخر میں،ایک سبق سیکھا اس ناول

 "مصحف"

سے آپکے گوش گزار کرتی ہوں تاکہ کہانی کی طرف راغب ہو سکیں،جهوٹ سے دوری اختیار کریں،کیونکہ جهوٹ قرآن سے دوری کا سبب بنتا ہے.اور ایک دفعہ آپ قرآن کے قریب آگئے.تو آپکی زندگی معجزاتی طور پر خوشگوار حیرانی کے ساته بدل جائے گی.

 ان شااللہ.

 

اس کہانی سے بحثیت قاری میں نے بہت کچھ سیکها ہے،قرآن کی محبت دل میں آباد ہوئی ،اور دعا ہے کہ مصنفہ کو اسکا اجر ملے.

آمین