سیریل کلرز
1۔قاتل جوڑا
یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کی بائیس سالہ اسٹوڈنٹ میری نیلسن کسی گہری سوچ میں مصروف اپنی منزل کی طرف سفر کررہی تھی۔سائیکالوجی ڈیپارٹمنٹ کے آخری سال میں پڑھنے والی میری کی چھٹی حس بار بار اسے کسی خطرے سے آگاہ کررہی تھی مگر میری کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔اس کی منزل مغربی آسٹریلیا کے دارلحکومت پرتھ کے مضافات’ویلاگی‘کی سٹریٹ نمبر تھری پر موجود ایک مکان تھاجس میں اس کی ملاقات ڈیوڈ برنی سے طے تھی۔برنی اسے آج ایک کاروں کی ورکشاپ پر ملا تھا جہاں وہ ملازم تھا۔اس نے میری کو اس کی کار کیلئے پرانے مگر بہترین حالت میں موجود ٹائر ،سستے داموں بیچنے کا وعدہ کیا تھا۔اس کے فون پر رابطہ کرنے کے بعد اب وہ اس کے گھر کی جانب جارہی تھی۔اپنی سوچوں کو وہ کوئی نام نہ دے سکی۔
’’شاید سائیکالوجی پڑھ پڑھ کر یہ بھی خراب ہو گیا ہے‘‘اپنی سوچ پر وہ خود ہی مسکرادی۔سٹریٹ نمبر تھری پر پہنچ کر اس نے بیل بجائی۔گیٹ ایک تیس سال سے زائد عمر کی عورت نے کھولا۔
’’جی فرمائیے؟‘‘
’’مجھے مسٹربرنی سے ملنا ہے۔۔میں میری نیلسن۔۔‘‘اس نے اپنا تعارف کروایا۔اکتوبر کی بائیس تاریخ کی اس شام کا موسم عام دنوں جیسا ہی تھا۔
’’جی اندر آجائیں وہ آپ کا ہی انتظارکررہا ہے۔۔‘‘
’’آپ ان کی بیوی ہیں؟‘‘اندر قدم رکھتے ہوئے اس نے پوچھا۔
’’ہوں بھی اور نہیں بھی۔۔‘‘وہ عجیب انداز میں مسکرائی۔
’’مطلب؟‘‘
’’ڈیوڈ اپنے بیڈروم میں ہے۔‘‘اس نے میری کا سوال نظرانداز کرکے اندر کی طرف اشارہ کیا۔وہ جھجکتے ہوئے اندر بڑھ گئی۔ہر طرف بے ترتیبی پھیلی ہوئی تھی۔شاید گھروالوں کو اتنی صفائی کی پرواہ نہیں تھی۔میری نے بیڈروم میں قدم رکھا۔وہاں بوپھیلی ہوئی تھی۔ڈیوڈ بیڈ پر اوندھا پڑا تھا۔
’’مسٹر برنی۔۔‘‘اس نے پکارا۔اسی لمحے بیڈروم کا دروازہ بند ہو گیا۔۔اور دروازہ بند کرنے والی وہی عورت تھی۔برنی بھی کھڑا ہو چکا تھا۔اس کے ہاتھ میں چاقو تھا۔
’’کیتھرین اسے باندھ دو۔‘‘دونوں کے چہرے پر سفاک مسکراہٹ تھی۔میری کی رنگت سفید پڑ گئی۔اس نے کانپتی ہوئی آواز میں کہا۔
’’مجھے جانے دو۔۔‘‘مگر وہ اس طرح اسے چھوڑنے والے نہیں تھے۔وہ رات میری کیلئے قیامت کی رات تھی۔ڈیوڈ بار بار اسے زیادتی کا نشانہ بنا رہا تھا۔۔اور کیتھرین اس کی مددکررہی تھی۔وہ دونوں نشے میں تھے۔میری کے ہاتھ پیرباندھ کر اسے بیڈ پر پھینکا ہوا تھا۔۔اگلی صبح میری کی لاش البانی ہائی وے کے قریب دفن تھی۔۔یہ ان کا پہلا شکار تھا۔۔
٭٭٭
سولہ فروری 1951کومشرقی پرتھ کے دیہاتی علاقے ویٹل گروو میں ایک بدنام خاندان کے ہاں ڈیوڈ برنی پیدا ہوا۔پانچ بچوں میں سب سے بڑا تھا۔ان کا خاندان پورے علاقے میں شرابی اورجنسی طور پر بدنام مشہور تھا۔یہ سب ’انسسٹ‘تھے جن کی نزدیک عورت اور مرد کا رشتہ صرف جنس کا تھا۔ڈیوڈ کی زندگی میں شاید ہی کوئی دن ایسا ہو جس میں اس نے اپنی ماں یا اپنے باپ کا ہاتھ بنا کھانا کھایا ہو۔ڈیوڈ کا باپ عام شکل وصورت کا مالک انسان تھا جبکہ اس کی ماں کو برے کردار کی وجہ سے علاقے میں اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا تھا۔1960میں یہ خاندان ویٹل گروو سے ایک دوسرے دیہاتی علاقے میں منتقل ہو گیا جہاں ڈیوڈ کی ملاقات کیتھرین ہیرسن سے ہوئی۔
کیتھرین کا ماضی بھی عجیب تھا۔1951میں پیدا ہونے والی کیتھرین کی ماں تب مرگئی جب کیتھرین صرف دو سال کی تھی۔اس کے باپ ہیرولڈ نے کیتھرین کو اس کے نانانانی کے گھر بھیج دیا۔بارہ سال کی عمر میں کیتھرین کی ملاقات ڈیوڈ سے ہوئی۔۔اور چودہ سال کی عمر ان کا آپس میں رشتہ جڑ گیا۔ہیرولڈ کو اس کی خبر ہوئی تو اس نے بار بار کیتھرین کو منع کیا مگر اس ضدی مزاج لڑکی نے ڈیوڈ کو چھوڑنے سے انکار کردیا۔اتنی کم عمری میں بھی دونوں غیرقانونی کاموں میں ملوث رہے۔یہ چھوٹے چھوٹے جرائم تھے جن کی وجہ سے انہیں پولیس نے بار بار وارننگ دی۔
پندرہ سال کی عمر میں ڈیوڈ نے اسکول چھوڑ دیا اور مقامی ریس کورس میں جوکی بن گیا۔۔وہ گھوڑوں کو مارنے کی وجہ سے بدنام تھا۔نوجوانی میں ڈیوڈ جنسی جنون میں مبتلا تھا۔اس نے بیس سال کی عمر میں شادی کی ۔اس کی صرف ایک بیٹی ’تانیا‘تھی ۔
اپنی کم عمری اور باپ کے مجبور کرنے کی وجہ سے آخر کیتھرین نے ڈیوڈ کو چھوڑ دیا اور لافلن خاندان کے ہاں نوکری کرنے لگی۔اکیس سال کی عمر میں اس نے ڈونلڈلافلن سے شادی کرلی۔ان کے سات بچے تھے جن میں سب سے بڑا بیٹا ایک کار حادثے میں مر گیا۔۔1985 میں کیتھرین نے ڈونلڈ اورچھ بچوں کو چھوڑ دیا اور ڈیوڈ کے ساتھ آبسی۔ڈیوڈ تب ایک کار ورکشاپ میں کام کرتا تھا۔ان دونوں نے کبھی شادی نہیں کی مگر کیتھرین ہمیشہ اپنا نام کیتھرین برنی لکھتی تھی۔۔اس قاتل جوڑے نے ایک سال تک گھر میں خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنانے کی پریکٹس کی۔وہ ہر ممکن طریقے سے جنس کا نشہ حاصل کرنا چاہتے تھے۔۔اور جب ان کی پریکٹس مکمل ہوئی۔۔مغربی آسٹریلیا کے اس دارلحکومت پرتھ میں طوفان آگیا۔۔۔
٭٭٭
پندرہ سال کی سوسانہ کینڈی ،ویسٹرن آسٹریلیا کے سب سے بہترین سرجن کی بیٹی تھی۔وہ ہالی ووڈ اسکول کی بہترین اسٹوڈنٹ تھی۔سٹرلنگ ہائی وے پر وہ اپنی گاڑی میں بیٹھی ہی تھی کہ اچانک ایک چاقو اس کی گردن سے آلگا۔
’’چپ چاپ گاڑی کو موڑلو۔‘‘کوئی غرایا۔کینڈی کی دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو گئی۔
’’کون ہو تم؟‘‘
’’سوال جواب چھوڑوپیاری لڑکی۔‘‘اس بار آواز زنانہ تھی۔۔کینڈی کی سانس رکنے لگی۔اس نے ان کے حکم کی تعمیل کی۔کچھ دیر بعد وہ بھی ویلاگی کے اسی گھر میں اسی بیڈ پر بندھی پڑی تھی۔۔ڈیوڈ پر شیطان سوار تھا اور کیتھرین اس کا ساتھ دے رہی تھی۔کینڈی کیلئے طوفان تھا جو تھم نہیں رہا تھا۔یہ قیامت کی گھڑیاں گزرنے کا نام نہیں لے رہی تھیں۔۔اگلے دن اسے خط لکھنے پر مجبور کیا گیا۔۔اس نے اپنے ماں باپ کو اپنی خیریت کے بارے میں مختصر لکھا۔اب اسے ڈیوڈ دوبارہ باندھنا چاہتا تھا مگر وہ ضد پر اڑ گئی۔اس نے اپنے ہاتھوں کا بھرپور استعمال کیا مگر یہ مزاحمت ناکام رہی۔کیتھرین نے اسے زبردستی کئی نیند کی کئی گولیاں کھلادیں۔۔جب وہ سو گئی توڈیوڈ نے اس کی گردن کے گرد رسی کا شکنجہ کس دیا۔۔اور کیتھرین نے اسے قتل کردیا۔۔وہ جاننا چاہتی تھی کہ وہ کتنی سفاک ہے۔یہ ان کا دوسرا شکار تھا۔اسے بھی میری نیلسن کے قریب دبادیاگیا تھا۔
٭٭٭
’’مام‘‘
’’تم کہاں ہو کیٹ‘‘
’’مام میں ٹھیک ہوں۔۔میں نے بارمیں زیادہ پی لی تھی۔اب میری طبیعت کچھ ٹھیک نہیں۔میں دوست کے گھر ہوں ۔جلد آجاؤں گی۔‘‘
’’مگر بیٹا۔۔‘‘کال کٹ چکی تھی۔ماں نے حیرت سے ریسیور کی طرف دیکھا۔کیٹ شراب نہیں پیتی تھی۔۔
٭٭٭
نیڈلینڈ گولف کلب کی اکتیس سالہ بار منیجر نوئلن پیٹرسن کی کار جھٹکے کھا کر رک گئی۔کیننگ ہائی وے پر اس کا فیول ختم ہو چکا تھا۔رات کے اندھیرے میں اس کی اپنی لاپرواہی نے اسے پریشان کردیا تھا۔اپنی کار کے ساتھ ہی کھڑے ہو کر وہ کسی سے لفٹ مانگنے کا سوچ رہی تھی جب ایک گاڑی اس کے پاس آکررکی۔اس نے جھانک کردیکھا۔گاڑی میں ایک مرد اور عورت سوار تھے۔
’’کیا ہم تمہاری مددکرسکتے ہیں؟‘‘عورت نے اس سے پوچھا۔
’’ہاں پلیز۔۔گاڑی کا فیول ختم ہوچکا ہے اگر تم لفٹ دے دو تو۔۔‘‘اس نے جھجکتے ہوئے کہا۔
’’ہاں ہاں کیوں نہیں۔۔آئیں بیٹھیں‘‘وہ جھجکتے ہوئے کار میں بیٹھ گئی اور اس بدقسمت رات میں اس کی تباہی کا آغاز ہو چکا تھا۔چاقو اس کی گردن پر رکھ کر اسے ویلاگی میں مورہاؤس لایا گیا۔۔یہاں ڈیوڈ کی شیطانیت عروج پر تھی۔مسلسل تین دن وہ اپنی ہوس پوری کرتا رہا۔۔اسے نوئلن پسند آگئی تھی۔
’’اب اسے مار دو ڈیوڈ‘‘کیتھرین نے آخر تنگ آکر مطالبہ کردیا۔وہ نوئلن سے جلنے لگی تھی۔۔’’کر دو قتل ورنہ میں ماردوں گی۔‘‘اور ڈیوڈ اس کی ناراضگی مول نہیں لینا چاہتا تھا۔اس نے نوئلن کو نشہ پلا کر اسے سلا دیا اور نیند میں ہی اس کا گلا دبا دیا۔کیتھرین کیلئے یہ سب دیکھنا خوشی کا باعث تھا۔۔اسے بھی باقی دونوں کے ساتھ دبادیا گیا۔۔یہ ان کا تیسرا شکار تھا۔۔
ان کا چوتھا شکار ڈینس براؤن بنی۔۔سٹرلنگ ہائی وے پر بس کے انتظار میں کھڑی ڈینس کو لفٹ کی آفر کرکے اس کے ساتھ بھی باقی تینوں جیسا سلوک کیا گیا۔۔اور آخر میں کلہاڑے کا وار کرکے ماردیاگیا۔اس کی لاش بھی وہی دبا دی گئی۔۔
٭٭٭
سترہ سال کی کیٹ موئیر کو بھی لفٹ کی آفر ہوئی۔ان کے ساتھ آنے کے بعد اس کے ساتھ بھی وہی سلوک ہوا جو پہلی چار کے ساتھ ہوچکا تھا۔گردن پرچاقو رکھ کر اسے خاموش رہنے کے کہا گیا۔
’’تم میرے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہو؟‘‘اس نے سہمے ہوئے لہجے میں پوچھا۔
’’صرف ایک رات بے بی۔۔اور کچھ نہیں‘‘کیتھرین نے پیار سے اس کے سرپر ہاتھ پھیرا۔وہ اس رات ان دونوں کے ساتھ بیڈ پر رہی۔۔اور وہ رات اس کیلئے خوفناک تھی۔وہ دونوں نشے میں دھت تھے۔کبھی اٹھ کر ناچنے لگتے اور کبھی چیختے۔وہ اسے اپنے ساتھ ناچنے پر مجبور کررہے تھے۔اسے ماں کو کال کرنے پر مجبور کیا جس پر اس نے چالاکی دکھائی اور ماں کو اشارہ دے دیا ۔۔اس کی تلاش شروع ہوچکی تھی۔اس سے اگلے دن جب ڈیوڈ کام پر چلا گیا اور کیتھرین ڈرگ لینے۔۔تو وہ بھول چکے تھے کہ کیٹ جس زنجیر کے ساتھ بندھی ہے۔اس کا لاک نہیں لگا۔۔اسے موقع مل گیا۔وہ کمرے کی کھڑکی کا لاک توڑ کر باہر نکل گئی۔۔مگر اونچائی سے چھلانگ لگانے کی وجہ سے اس کے سرپر چوٹ لگ گئی۔کتا اس کے پیچھے لگ گیا۔۔مگر کسی طرح وہ گیٹ پھلانگنے میں کامیاب ہو گئی۔دس نومبر 1986کے اس دن ڈیوڈ اور کیتھرین کے مظالم کا راز کھل گیا۔کیٹ ایک دکان میں گھس گئی اور وہاں سے پولیس کو کال کرنے میں کامیاب ہو گئی۔شروع میں اس کی بات پر کوئی بھی اعتبار نہیں کررہا تھا مگر ایک پولیس آفیسر لارا نے اس کی سچائی محسوس کی اور اس کی نشاندہی پر ڈیوڈ اور کیتھرین کو گرفتار کرلیا گیا۔شروع میں انہوں نے جرم کے اعتراف سے انکار کردیا مگر کیٹ کی گواہی اور چندثبوتوں کی بنیاد پرجرم ثابت ہوگیا۔۔جس کے بعد دونوں نے اپنے جرائم کا اعتراف کرلیا۔ان دونوں کو چارمرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی۔سات اکتوبر 2005کے دن ڈیوڈ برنی کی لاش اس کی سیل میں ملی۔اس نے خودکشی کرلی تھی۔۔جبکہ کیتھرین ابھی تک جیل میں ہے۔۔سزا کی معافی کی درخواست کئی بار مسترد ہوچکی ہے۔۔درندگی کی یہ داستان آسٹریلیا میں آج بھی مشہور ہے سیریل کلرز کی لسٹ میں ڈیوڈ اور کیتھرین کا جوڑا ہمیشہ مشہور رہے گا۔۔
٭٭٭٭
اعتزاز سلیم وصلی