دماغ کے بارے چند دلچسپ حقائق

2019-05-30 16:40:43 Written by بحوالہ گوگل

دماغ کے چند حیران کن راز

 

کیا کبھی آپ نے کبھی خود کو سوچنے کی کوشش کی ہے کہ آپ کا دماغ کس طرح کام کرتا ہے؟ درحقیقت اپنے دماغ کو سوچ سے خالی کرنا ممکن ہی نہیں مگر اپنے دماغ کے بارے میں جاننا ضرور ممکن ہے۔سائنسدانوں نے انسانی دماغ کے بارے میں ایسے حیرت انگیز حقائق بیان کیے ہیں جن کے بارے میں ہوسکتا ہے آپ کو علم ہی نہ ہو یا آپ نے کبھی اس بارے میں سوچا ہی نہ ہو۔ 

آئیے آج جانتے ہیں دماغ سے متعلق کچھ عجیب و غریب حقائق کے بارے... 

 

1۔ایک بالغ انسانی دماغ کا وزن لگ بھگ تین پونڈز ہوتا ہے۔

مردوں کے دماغ کا اوسط وزن 2.9 پونڈز(1336 گرام) اور خواتین کا 2.6 پونڈز(1198 گرام) ہوتا ہے، مگر بڑے دماغ کا مطلب زیادہ ذہانت نہیں ہوتا، درحقیقت البرٹ آئن اسٹائن کے دماغ کا وزن 2.7 پونڈز ہی تھا پھر بھی وہ دنیا کے ذہین ترین انسانوں میں سے ایک ہیں۔

 

2۔آپ کا دماغ اتنی بجلی پیدا کرسکتا ہے جس سے 25 واٹ کا بلب روشن کیا جاسکتا ہے۔

 

3۔ بہت کم افراد کو مشارکی کا احساس ہوتا ہے یعنی وہ رنگوں کو سن سکتے ہیں، الفاظ کو سونگھ سکتے ہیں اور فضائی مقامات میں کوئی تصور دیکھ لیتے ہیں۔

 

4۔ ہم خواب کیوں دیکھتے ہیں تاحال ایک سائنسی اسرار(مسٹری) ہے۔

کچھ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ ہمارے دماغ کی ورزش کا طریقہ ہے جو وہ نیند کے دوران اختیار کرتا ہے، دیگر کا دعویٰ ہے اس سے دماغ کو دن بھر کی یاداشتوں اور خیالات کوجذب کرنے میں مدد ملتی ہے۔

 

5۔ فیس بلائنڈ نیس نامی عارضہ ڈھائی فیصد آبادی کو اپنا ہدف بناتا ہے۔

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی 2012 کی ایک تحقیق کے مطابق دماغ کے وہ حصے جو انسانی چہروں کی شناخت کے لیے ضروری ہوتے ہیں، کو نقصان پہنچے تو متاثرہ لوگوں کے لیے چہرے یاد رکھنا ممکن نہیں ہوپاتا اور وہ لوگ انسانی چہروں کو یاد رکھنے کے لیے انہیں قابل خوراک یا کھانے پینے کی اشیاء کی شکل میں دیکھتے ہیں۔

 

6۔ آپ خود کو گدگدی نہیں کرسکتے کیونکہ آپ کا حرام مغز آپ کو ایسا کرنے سے روکتا ہے۔

حرام مغر، جو جسمانی حرکت کا ذمہ دار ہوتا ہے سنسنی کے احساس کی پیشگوئی اور ردعمل کو روکتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ کوئی شخص خود کو گدگدی نہیں کرسکتا حالانکہ یہ عادت زمانہ ماضی میں سماجی تعلق کی مضبوطی کی ایک قسم سمجھی جاتی تھی۔

 

7۔ کچھ معاشروں میں جانوروں کا دماغ لذیذ غذا سمجھی جاتی ہے۔

 

8۔ آپ کا دماغ پورے جسم کو ملنے والی آکسیجن کا کم از کم 20 فیصد حصہ استعمال کردیتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ دماغ کو آپ کے پٹھوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔

 

9۔ آپ کے دماغ میں درد کو محسوس کرنے والے ریسیپٹر یا حسی عضو نہیں ہوتے تو درحقیقت آپکو دماغ کو 'درد' محسوس ہی نہیں ہوتا۔

 

اگرچہ دماغ آپ کی ریڑھ کی ہڈی کی مدد سے درد کو شناخت اور پراسیس کرتا ہے مگر یہ حقیقت ہے کہ دماغی خلیات اور حصوں کو درد محسوس ہی نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ دماغی سرجری کسی فرد کی بیداری کے دوران بھی ہوجاتی ہے۔

 

10۔ جو لوگ اعضا سے محروم ہوجاتے ہیں وہ شیشے کو بطور تھراپی استعمال کرکے خیالی درد پر قابو پاسکتے ہیں۔

ایسا خیالی درد 90 فیصد اعضا سے محروم ہوجانے والے افراد کو محسوس ہوتا ہے تاہم شیشے کی تھراپی دماغ کو معمول کے سنسری پیٹرن میں واپس لوٹانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

 

11۔ یہ بات بالکل غلط ہے کہ انسان اپنے دماغ کا 10 فیصد حصہ بھی استعمال نہیں کرپاتا۔

درحقیقت انسان اپنے دماغ کا دس فیصد سے بھی زیادہ حصہ استعمال کرپاتا ہے کیونکہ دماغ کا کوئی بھی حصہ ایسا نہیں جو فعال نہ ہو۔

 

12۔ بیشتر دائیں ہاتھ سے کام کرنے والے افراد زبان کا تجزیہ اپنے دماغ کے بائیں حصے سے کرتے ہیں مگر لیفٹ ہینڈ افراد کئی بار دونوں حصوں کو استعمال کرپاتے ہیں۔

 

13۔ انسانی دماغ کی نشوونما 25 سال کی عمر تک جاری رہتی ہے۔

 

14۔ دماغ وہ واحدعضو ہے جو خود کو آلودہ کرسکتا ہے۔

 

15۔ گوگل دماغ کو کمزور کرسکتا ہے۔

کولمبیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ آپ جتنا انٹرنیٹ پر انحصار کریں گے، دماغی کارکردگی اتنی کم ہوجائے گی، یعنی دماغ وقت کے ساتھ بھلکڑ ہوجائے گا۔ محققین کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے خیالات اور چیزوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور انہیں رٹنے سے گریز کرنا چاہیے۔