اے بی ڈیویلئیرز کی ریٹائرمنٹ سے لیکر سلیکٹرز کے انکار تک کی کہانی

2019-06-07 18:25:48 Written by اعتزاز سلیم وصلی

اے بی ڈویلئیرز کی ریٹائرمنٹ کی وجوہات اور ٹیم سلیکٹرز کے انکار کہانی

اور پھر ساؤتھ افریقہ کے وکٹ کیپر مارک باؤچر کی آنکھ زخمی ہوئی اور گریم اسمتھ نے نم آنکھوں کے ساتھ ٹیم کو یہ خبر سنائی کہ وہ اب مزید انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔پوری ٹیم افسردہ تھی باؤچر نہ صرف بہترین وکٹ کیپر تھا بلکہ ٹیم کے چند بہترین بیٹسمینوں میں سے ایک تھا۔اس کے جانے کے بعد افریقہ کو ضرورت تھی ایک ایسے وکٹ کیپر بیٹسمین کی جو نہ صرف وکٹ کیپنگ کرے بلکہ ٹیم میں فنشر اور وقت پڑھنے پر ایک اچھا مڈل آرڈر بیٹسمین ثابت ہوا۔2011میں افریقہ نے مورنی وان وک کو چانس دیا یہ تجربہ ناکام رہا کیونکہ وہ صرف وکٹ کیپر تھا بیٹنگ نہیں آتی تھی۔سیاہ فام تھامی ٹسولیکل کو جگہ دینے کا سوچنے لگے۔ایسے میں اے بی ڈویلئیرز نے ایک قدم اور آگے بڑھایا۔وہ دنیا کا بہترین بیٹسمین تو تھا ہی مگر اس کا خواب تھا کہ وہ گلکرسٹ جیسا وکٹ کیپر بیٹسمین بنے۔اس نے یہ کر دکھایا۔وکٹ کیپنگ میں باؤچر اس کا کوچ تھا اور اس نے ریکارٖڈز میں کوچ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔یہاں ایک اور مسئلہ بنا۔افریقہ میں سیاہ فام کرکٹرز کو مناسب موقع نہیں دیا جاتا اس لئے انہیں کسی بھی قسم کی انٹرنیشنل ایونٹ کی میزبانی نہ مل سکی۔اس دوران ساؤتھ افریقہ بورڈ نے کلر پالیسی کا اعلان کر دیا جس کے مطابق دو سیاہ فام اور چار کلر پلئیر ٹیم کا لازمی حصہ ہوں گے جبکہ پانچ سفید فام کھیل سکیں گے۔اے بی ڈی تب تک کیپٹن بھی بن چکا تھا۔وکٹ کیپنگ اس نے چھوڑ دی تھی کیونکہ ڈی کوک جیسا ینگ ٹیلنٹ یہ جگہ سنبھالنے کو تیار تھا۔ویسے بھی کمر درد کی وجہ سے وہ کیپنگ نہیں کر سکتا تھا۔کلر پالیسی نے 2015 کے سیمی فائنل میں افریقہ کی ہار میں اہم کردار ادا کیا جب ٹیم کپتان اے بی کی کسی نے نہ مانی اور بہترین پرفارمنس دکھانے والے کائل ایبٹ کی جگہ سیاہ فام ورنون فلینڈر کو کھلایا گیا۔ڈویلئیر جب روتا ہوا میدان سے باہر جا رہا تھا تب اس کے دماغ میں اس بات کا شدید افسوس اور پریشر تھا جس کا ذکر اس نے اپنی کتاب میں بھی کیا۔وہ اپنی مرضی سے ٹیم سلیکشن چاہتا تھا۔میرٹ پر سفید فام کھلاڑیوں کو کھلانا چاہتا تھا مگر ایسا نہ ہو سکا۔انجریز کی وجہ سے اے بی کافی عرصہ باہر رہا۔2017 کی ٹرافی ہارنے کے بعد 2018 میں وہ بہترین فارم میں دکھائی دیا اور آسٹریلیا انڈیا کو شاندار شکست دی۔لیکن اچانک اس نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کر لیا

وجہ؟

وجوہات تھیں شدید پریشر جو میڈیا اس پر صرف مخصوص فارمٹ کھیلنے کی وجہ سے ڈال رہا تھا اے بی ورک لوڈ کم کرنے کیلئے ایک فارمیٹ چننا چاہتا تھا پر بورڈ اور میڈیا نے اس پر شدید پریشر ڈالا۔اس دوران سفید فام کرکٹرز کا دکھ بھی تھا جو کولپک سائن کرکے ملک سے دور جا رہے تھے۔آخر ڈویلیئرز نے کرکٹ سے راہ الگ کر لی مگر انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کیلئے ورلڈ کپ اسکواڈ کے اعلان سے صرف ایک دن پہلے کہا۔وہ اپنا بچپن کا خواب پورا کرنا چاہتا تھا لیکن یہاں رولز آڑے آ گئے۔ٹیم سلیکٹرز نے ورلڈ کپ اسکواڈ کو پاکستان اور سری لنکا کی سیریز سے سلیکٹ کیا تھا پر اے بی یہ دونوں نہیں کھیلا تھا۔ کرکٹ فینز،اے بی ڈویلئیرز اور پوری کرکٹ ورلڈ کو اس بات کا ہمیشہ افسوس رہے گا کہ وہ ایک ایسے کھلاڑی کو کھیلتا نہ دیکھ سکے جواس جنریشن کا بہترین کھلاڑی ہے