اپنا گھر

2019-07-29 20:29:43 Written by تاشہ

اپنا گھر   

از قلم

 تاشہ

 

ڈریسنگ ٹیبل کے سامنےبیٹھے جیولری اتارتے ہوے شائستہ تھکے انداز میں بیٹھی تھی تب ہی فائق کمرے میں داخل ہوا، شکر ہے دعوتیں ختم ہوئیں میں تو تھک گیا تھا روز کی دعوتیں نپٹاتے فائق نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا ،ایک ماہ پہلے فائق اور شائستہ کی شادی ہوئی تھی اور آج رشتہ داروں میں آخری دعوت تھی،

شائستہ مسکراتے ہوئے، چائے بنا دوں آپ کے لئیے؟ کافی تھکے ہوئے لگ رہے ہیں۔۔

ہاں یار بنا دو فائق نے صوفے پر نیم دراز ہوتے ہوئے کہا۔

چائے بناتے ہوئے شائستہ کے دماغ میں مسلسل یہی خیال آ رہا تھا یونیورسٹی سے چھٹیاں کرتے اسے تقریبا ڈیڑھ ماہ ہو چلا تھا۔ اب سب دعوتیں نپٹ چکی تو اسے فائق سے یونیورسٹی کنٹینیو کرنے کے بارے میں بات کرنی چاہیے،

شائستہ چائے بنا کر کمرے میں آئی تو فائق کپڑے بدل کر بیڈ پر بیٹھا لیپ ٹاپ پر کچھ کام کرتا نظر آیا

یہ آپ کی چائے، شائستہ نے کپ سائیڈ ٹیبل پر رکھا اور پاس ہی بیٹھ گئی 

شائستہ فائق کے مزاج کو دیکھتے ہوئے بات شروع کرنا چاہ رہی تھی وہ فائق کے مزاج سے کچھ خائف بھی تھی اس ایک ماہ میں وہ فائق کے مزاج کو تقریبا سمجھ چکی تھی جو بات بے بات غصہ ہو جاتا تھا اور جہیز کے ساتھ آئی اس کی کتابیں دیکھ کر فائق کو اچھا نہیں لگا تھا

لیکن شائستہ کو اس بات کی تسلی بھی تھی شادی سے پہلے اس بارے میں بات ہو چکی تھی فائق یا اس کے گھر والوں کو شائستہ کی شادی کے بعد تعلیم حاصل کرنے سے کوئی مسئلہ نہیں تھا

وہ فائق مجھے آپ سے کچھ بات کرنی تھی، بلآخر ہمت کرتے ہوئے شائستہ نے بات کا آغاز کیا

ہاں بولو، فائق نے چائے کا گھونٹ بھرا نظریں مسلسل لیپ ٹاپ پر تھی

وہ مجھے آپ سے کہنا تھا، شائستہ نے اٹکتے ہوئے ہوئے کہا

کہ کل سے میں یونیورسٹی کنٹینیو کرنا چاہتی ہوں چھٹیاں کرتے تقریبا ڈیڑھ ماہ ہو گیا ایگزامز بھی قریب ہیں

یونیورسٹی؟؟؟ فائق نے استہزائیہ ہنستے ہوئے شائستہ کی طرف دیکھا۔۔

جی فائق آپ جانتے ہیں ابو اس بارے میں بات کر چکے ہیں شادی سے پہلے۔۔

ہاں پتہ ہے مجھے انکل نے بات کی تھی، میں تو سمجھتا تھا شادی کے بعد لڑکیوں کی پرائیوریٹیس بدل جاتی ہیں وہ شوہر اور گھر میں دلچسپی لینا شروع کر دیتی ہیں۔

شائستہ نے بولنے کے لئیے لب کھولے ہی تھے فائق پھر سے بول اٹھا

خیر تمہیں جانا ہے تو ٹھیک ہے بتا دینا میں تمہیں ڈراپ کر دونگا۔۔

جی ٹھیک ہے۔۔ شائستہ زبردستی مسکراتے ہوئے بیڈ سے اٹھی، جو بھی تھا فائق مان گیا تھا شائستہ نے اس بات کا شکر ادا کیا ابھی اسے صبح کے لیے تیاری بھی کرنی تھی۔۔

فجر کا الارم لگا کر سوئی تو الارم پر ہی آنکھ کھلی جلدی سے الارم بند کیا فائق کو دیکھا تو وہ سو رہا تھا، شکر الارم سے فائق کی آنکھ نہیں کھلی ورنہ نیند خراب ہونے پر غصہ ہوتے شائستہ نے دل ہی دل میں سوچتے ہوئے اٹھی وضو کر کے نماز ادا کی ، یونیورسٹی کے لئیے کپڑے استری کرنے لگی جو رات نکالے پر تھکن کے باعث صبح پر رکھ کر سو گئی تھی۔

کپڑے استری کر کے ٹائم دیکھا تو دیر ہونے کا خدشہ تھا سوچتے ہوئے کمرے سے باہر آئی آنٹی کو بھی بتا دوں آج سے یونیورسٹی کنٹینیو کر رہی ہوں

حسب معمول آنٹی ساس لاونج میں بیٹھی تسبیح کرتی نظر آئیں، اسلام علیکم آنٹی جی، وعلیکم اسلام بیٹا میں ابھی سوچ ہی رہی تھی تمہیں اٹھاؤں ، دراصل رخسانہ آرہی ہے کچھ دن کے لئیے تم کچن دیکھ لو آج سے ذرا اور اچھے سے اہتمام کرنا کھانے پر تم تو جانتی ہو اکمل کتنا شوقین ہے کھانے کا فہمیدہ آنٹی بیٹی اور داماد کے آنے پر خوش ہوتے ہوئے بولیں۔

اچھا آج آرہی ہیں؟؟

ہاں بیٹا بس کچھ ہی دیر میں پہنچتے ہوں گے تم فائق کو اٹھاؤ جو سامان منگوانا ہے أسے بتا دو۔

جی اچھا، شائستہ نے اٹھتے ہوئے کہا۔

کمرے میں فائق ابھی تک سو رہا تھاشائستہ اداس سی بیڈ پر بیٹھ گئی ور آنکھوں کے سامنے شادی سے پہلے کا منظر گھوم گیا امی کیا ہے بھئی میں نے بتایا نہ میں چھٹی نہیں کر سکتی، شائستہ جلدی جلدی ناشہ کرتے ہوئے کہ رہی تھی۔ بیٹا تمہاری بہن آرہی ہے اتنے دن بعد تم ایک دن چھٹی نہیں کر سکتی بہن کے لئیے، امی بتا تو چکی ہوں نہیں کر سکتی اور آپی کچھ دن رکیں گی نہ، پر بیٹا۔۔۔۔ امی میری پوائنٹ آ گئی میں جا رہی ہوں اللہ حافظ۔۔

آنکھوں میں آئی نمی صاف کرتے شائستہ اٹھی فائق کو اٹھایا اور کام میں لگ گئی ۔

ایک ہفتہ رہ کر رخسانہ گھر جا چکی تھی شائستہ شادی کے بعد پہلے دن یونیورسٹی آئی دوستوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ میں دن گزرا لیکن آتے وقت ساتھ نوٹس کا انبار تھا جو اسی ہفتے نبٹانا تھا اگلے ہفتے سے ایگزام شروع تھے۔

یونیورسٹی سے آکر گھر کے کام نبٹاتی رات جاگ کر پڑھائی کرتی نتیجہ یہ نکلا نہ صحیح سے پڑھ پاتی نہ کام ٹھیک سے ہو پاتا کبھی فائق کی شرٹ جل گئی کبھی کھانا، اور کبھی فہمیدہ آنٹی کو دوائی دینا بھول جاتی، جس سے فائق اور گھر والوں کا موڈ آف رہنے لگا۔

شائستہ کام سے فارغ ہو کر پڑھنے کی نیت سے بیٹھی تھی فائق کی آواز آئی لائٹ تو آف کر دو پورا دن کام کرو گھر آؤ تو کھانا نہیں ملتا سونے کی کوشش کرو تو یہ محترمہ سکون سے سونے بھی نہیں دیتیں فائق نے تقریبا چلاتے ہوئے کہا۔

شائستہ نے چپ چاپ اٹھ کر لائٹ آف کی اور کتابیں لئیے چھت پر آگئ جہاں چاند ہر طرف روشنی بکھیرے ہوئے تھا ایک اداس مسکراہٹ سے شائستہ نے چاند کو دیکھا۔

پڑھتے ہوئے جانے کب اس کی آنکھ لگی آنکھ کھلی تو کوئی اس کے بال سہلا رہا تھا، شائستہ نے آنکھیں کھول کر پہچاننے کی کوشش کی تو دیکھا فائق تھا جو مسکراتے ہوئے اسے ہی دیکھ رہا تھا

آپ؟؟ شائستہ فورا سیدھی ہوئی جو نہ جانے کب سے دیوار سے ٹیک لگائے سو رہی تھی

"ہاں میں"۔" تم یہاں کیوں سو رہی ہو؟"

-فائق نے فکر مندی سے پوچھا

"وہ آپ کی نیند خراب ہوتی لائٹ سے اس لئیے میں یہاں آگئی ۔ شائستہ نے اٹکتے ہوئے جواب دیا۔

ارے پگلی میری نیند کیوں خراب ہونے لگی،اور دوبارہ ایسے

اکیلے اتنی سردی میں اوپر مت آنا بیمار پڑ گئی تو۔۔۔

شائستہ نے کچھ حیرانی اور خوشی سے فائق کو دیکھا۔

"چ"چلو اب اٹھو ناشتہ تیار کرو آفس کے لیئے لیٹ ہو رہا ہوں تمھیں بھی تو جانا ہے اٹھو جلدی کرو، فائق نے اٹھ کر ہاتھ شائستہ کی طرف بڑھایا۔

شائستہ اب بھی فائق کو حیرانی اور خوشی کے ملے جلے تاثر سے دیکھ رہی تھی

ا"ٹھو شائستہ" فائق نے ایک بار پھر پکارا، اٹھو شائستہ۔۔۔ اٹھو۔۔۔۔وہ اب بھی وہیں بیٹھی تھی فائق کی آواز پہلے سے تیز ہو گئی تھی وہ اب بھی اسے اٹھنے کو کہ رہا تھا۔۔۔

وہ اب بھی وہیں دیوار سے ٹیک لگائے بیٹھی تھی اور آس پاس کوئی بھی نہیں تھا، مگر آواز۔۔۔ فائق کی آواز اب بھی مسلسل آ رہی تھی جو اسے ہی بلا رہا تھا۔۔۔

اوہ یہ خواب تھا، شائستہ نے بھاری ہوتے سر کو ہاتھوں پر گرایا۔۔

ایک بار پھر فائق کی آواز آئی جو غصے میں لگ رہا تھا۔۔

ارے میں نے تو فائق کے کپڑے استری نہیں کیے شائستہ اٹھی اور نیچے کی طرف بھاگی- نوٹس جو اس کی گود میں تھے اٹھنے سے دور جا گرے۔