اللہ سے محبت اور اللہ پر یقین دنیاو آخرت کی کامیابی ہے۔محبت تب بھی کسی سے ہوتی ہے جب اسکو سمجھا جاۓ,اللہ سے محبت تک ہی ممکن ہے جب اللہ کے کلام کو سمجھا جاۓ اور اس پر عمل کیا جاۓ۔۔
اور جب اللہ کسی کے ساتھ بھلای کرنے کا چاہتا ہے تو اسے دین میں سمجھ عطا کرتا ہے۔۔۔۔ااور پھر اللہ والوں کی صحبت بھی اپنا رنگ دکھاتی ہے۔۔اللہ کے قریب کرتی ہے
میری اللہ سے محبت کی ابتدا یوں ہوٸ ۔مجھے معلوم تو تھا اللہ واحد ہے عبادت کے لاٸق صرف وہی ہے ،پر محبت کا نہیں پتہ تھا ۔بس زندگی کھانا پینا سونا پڑھاٸ میں گزر رہی تھی۔جب پندرہ سال کی تھی تو میٹرک کا امتحان دیا تھا،پھر اس کے بعد رشتہ حافظ قرآن سے ہواخلاص اور وہ عالم بھی بن رہے تھے۔
رشتہ ہو جانے کے بعد اللہ نے میرے دل میں بس دین کی محبت ڈال دی اور میں نے دل سے عہد کر لیا کہ مدرسہ شروع کرنا ہے دینی تعليم حاصل کرنی ہے ۔میں نے داخلہ لے لیا اور قرآن کو مع ترجمہ وتفسیر سے شروع کر دیا۔ ربع ہی ہوا تھا تو بس کر دیا وہ معلمہ سخت مزاج تھی اور لہجہ بھی ٹھیک نہیں تھا، لیکن میں نے فوراً دوسرے مدرسہ میں داخلہ لے لیا جو کہ گاٶں میں ہی تھا،اور اللہ کے کرم سے معلمہ بھی بہت اچھی ملی،جس کے پاس میں پڑھنے لگ گٸ اور دل لگ گیا معلمہ جوں جوں پڑھاتی تھی سمجھاتی تھی دل کی عجیب سی کیفیات ہوتی تھیں دل چاہتا کہ جلدی جلدی کلام اللہ سمجھ جاٶں۔
جب جب اللہ کا کلام دل میں اترتا اللہ کی بے انتہا محبت محسوس ہوتی اور اس بےشمار رحمتوں نے محبت کرنے پر مجبور کر دیا۔اور خواہش ہوتی کہ مجھے اللہ سے محبت ہو اور اللہ کو مجھ سے اور اللہ اپنے دین کے لیے مجھے بھی چن لے،اللہ کی رحمتوں اور بخشش نے میرے دل میں جگہ کر لی تھی۔آہ جب معلمہ پڑھاتی تو کبھی کبھی آنسو بہنے لگتے جو بمشکل کنٹرول ہوتے۔یہ قرآن اللہ اور رسول سے محبت کا ذریعہ بنا۔اور اس قرآن کی وجہ سے دنیا کی حرص مال و دولت محلوں بنگلوں جاٸیداد گاڑیوں کی حرص نہیں رہی بس اب یہی تمنا ہے کہ یہ زندگی اللہ کی رضا میں گزر جاۓ اللہ مجھ سے راضی ہو جاے اللہ مجھے دین کےلیے چن لے۔
یا الہی سب خوشیوں کو آگ لگا دوں
تیرے غم سے دل کو شاد رکھوں
تیری محبت میں اپنا سب کچھ قربان کر دوں
میرے حلق سے نکلے سانس کے بدلے ذکر تیرا۔۔۔
اللہ پر یقین
اللہ پر یقین بھی قرآن کی بدولت پختہ ہوا کہ جو کرتا ہے اللہ کرتا ہے اللہ کے حکم کے بغیر کچھ نہیں ہوتا ،سب اللہ سے ہوتا ہے۔عطا کرنے والا صرف اللہ ہے۔اور اللہ سے مانگ کر کبھی محروم نہیں رہی میں الحمدللہ۔۔
اللہ ہی مدد کرنیوالا ہے جب مشکل آ پڑتی ہے ۔۔
انسان کے اختیار میں صرف سوچ ہے کہ میں ایسے کروں گا فلاں فلاں۔۔۔
لیکن اللہ کے ہاتھ میں حکمرانی ہے دونوں جہانوں کی،وہ جس چیز کا ارادہ کرتا ہے تو صرف کن کہتا ہے تو فیکون یعنی ہو جاتی ہے
اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ حکمرانی اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہے عطا کرتا ہے جس سے چاہے چھین لیتا ہے۔ جس کو چاہے عزت دیتا ہے جس کو چاہے ذلیل کرتا ہے۔۔۔
مانگی ہے ہر پل یہی دعا
ہو تیری بندگی کا حق یوں ادا جو حق ہے تیرا
سدا جھکی رہوں تیرے در پر کرتی رہوں بھلا سب کی
مریم عارف