پندرہ ہزار کی شاپنگ

2019-08-27 12:55:16 Written by وقاص ساحر

پندرہ ہزار کی شاپنگ

      وہ لیپ ٹاپ کی اسکرین پر نظریں گاڑے انٹرنیٹ پر کبھی کوئی سائٹ کھولتا کبھی کوئی۔۔ اسی دوران اسے آن لائن جاب کے اشتہارات ملے۔ وہ ہرروز صرف اسی غرض سے نیٹ دیکھتا تھا کہ کب کوئی اچھی سی جاب کا اشتہار  آۓ جس میں وہ اپلائی کرے۔۔۔۔ سمر ایم۔اے کا طالب علم تھا،وہ گاؤں سے شہر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے آیاتھامگراب گھر کے حالات ایسے نہ تھے کہ گھر کے اخراجات کے ساتھ  اس کی تعلیم  کے اخراجات پورے کیے جاسکیں۔۔ وہ جب سے شہر آیاتھا اُسے یہی پریشانی رہتی کہ بابا کی عمر کافی ہوچکی ہے اور وہ ابھی تک ہماری وجہ سے ملازمت کر رہے ہیں۔ پھر اس کی تعلیم کا خرچہ بھی وہ اٹھا رہے ہیں۔ اس لیے وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ فارغ وقت میں جاب کرنا چاہتا تھا تاکہ اور کچھ نہ سہی اس کی تعلیم کا خرچ تو نکل سکے۔ سمر نے آتے ہی نوکری کی تلاش شروع کر دی تھی، کئی جگہوں پر اس نے جاب کے لیے اپلائی بھی کیا مگر اسے جہاں بھی جاب ملتی وہ یا تو فُل ٹائم ڈیوٹی ہوتی، یا پھر ڈیوٹی یونیورسٹی ٹائم میں ہوتی ۔ اسے ایسی جاب کی تلاش تھی جو وہ فارغ وقت میں کر سکے۔ آج اسے نیٹ پر پارٹ ٹائم جاب کے اشتہارات ملے، تنخواہ بھی ٹھیک تھی۔ اس نے دو تین جگہ اپلائی کر دیا ، اپلائی کرنے کے بعد اسے فون پر ایک میسج موصول ہوا۔ "شکریہ! آپ کو تصدیقی میسج بھیج دیا جاۓ گا" ۔۔۔۔۔

         ثمر خوش تھا کہ اسے جاب مل رہی ہے، اسی خوشی میں وہ کافی دیر تک لیٹا کچھ سوچتا رہا اور کروٹیں بدلتا رہا۔ رات بارہ بجے تک وہ سو گیا۔ صبح جب سمر کی آنکھ کھلی تو اس نے سب سے پہلے اپنا فون دیکھا۔ اسے ایک انجانے نمبر سے میسج آیا تھا۔۔۔۔ " یو آر  سلیکٹڈ فار  انٹرویو."  سمر کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔۔۔  اس نے یونیورسٹی سے چھٹی کا ارادہ کیا، مگر پھر تھوڑی دیر بعد اس نے سوچا۔ "انٹرویو تو بارہ بجے سے تین بجے تک ہے، اور آج چھٹی بھی سویرے ہونی ہےلہذا یونیورسٹی جاتا ہوں۔  تیاری کر لیتا ہوں، چھٹی ہوتے ہی ادھر سے انٹرویو کے لیے چلا جاؤں گا۔۔" اس نے  تیاری کی، سفید لباس زیب تن کیا اور یونیورسٹی چلا گیا۔۔۔۔

آج وہ  یونیورسٹی میں دن بھر جاب کے بارے میں سوچتا رہا، اسے عجیب سی خوشی محسوس ہو رہی تھی۔  من ہی من میں اس نے کئی منصوبے بنا لیے تھے، وہ خود سے کہتا " اگر یہ جاب مجھے مل گئی تو بابا کے کندھوں سے تھوڑا بوجھ ہلکا ہو جاۓ گا۔ اور پھر میں ایم۔اے کے بعد ایم۔فل بھی کر سکوں گا۔۔۔"  سمر کو پڑھائی کا بے حد شوق ہے، اکثر دوستوں سے کہتا رہتا ہے، "دیکھنا ایک دن تم لوگ مجھے اوے  سمر۔۔! نہیں بلکہ ڈاکٹر سمر کہہ کے پکارا کرو گے۔۔۔" وہ دوستوں سے کہتا رہتا ہے اسے پی۔ایچ۔ڈی کرنے کا شوق ہے۔۔۔مگر گھر کے حالات جب دیکھتا ہے تو اسے مایوسی ہوتی ہے۔ کیوں کہ اس کی چار بہنیں ہیں ایک بھائی ہے، اور سب اس سے چھوٹے ہیں۔ باپ ملازمت کرکے اسے پڑھا رہا ہے۔ پھر ساتھ ہی گھر کے تمام اخراجات ، پہلے پہل تو جب سمر چھوٹی کلاسوں میں تھا اتنی مشکل نہیں تھی۔ مگر اب وہ یونیورسٹی میں پہنچ گیا ہے، یونیورسٹی کی فیس کے علاوہ ہاسٹل کا خرچہ پھر شہر میں رہتے ہوۓ اور کئی طرح کے اخراجات برداشت کرنا ۔۔۔۔۔ گو کے اس کا باپ اس کے سارے اخراجات کسی نہ کسی طرح پورے کر رہا ہے، مگر اسے بھی اس بات کا بخوبی اندازہ ہے۔ اس لیے وہ پڑھائی کے ساتھ نوکری بھی کرنا چاہتا ہے۔۔۔ اسی لیے آج جب اسے انٹرویو کے لیے بلایا گیا تھا تو وہ طمانیت محسوس کر رہا تھا۔۔۔ اسے لگ رہا تھا کے اب اس کے سارے سپنے سچ ہونے جارہے تھے۔  چھٹی کے بعد سمر نے اپنی سی۔وی اور شناختی کارڈ کی فوٹوکاپیاں کروائیں اور ایک دوست کو ساتھ لے کر ٹیکسی پربیٹھا۔۔۔ اس نے اپنے دوست کو انٹرویو کے بارے میں نہیں بتایا ہوا تھا، ٹیکسی میں جب دوست نے اس کے ہاتھ میں سی۔وی کی فوٹوکاپی دیکھی تو اس سے پوچھا۔۔۔ "سمر یہ سی۔وی کیوں لائی ہے۔۔؟" اس پر سمر نے اسے بتایا " یار مجھے نوکری مل گئی ہے، آج انٹرویو ہے اُدھر ہی جارہا ہوں۔ اکیلا تھا اس لیے سوچا تجھے ساتھ لے چلوں۔۔" سمر کی بات سنتے ہی دوست نے خوشی کا اظہار کیا اور پوچھا " کدھر جانا ہے انٹرویو کے لیے۔۔ اور نوکری کیا ہے؟"  ۔۔۔ سمر نے دوست کو بتایا کہ اسے آن لائن مارکیٹنگ کی نوکری کے لیے اپلائی کیا تھا آج انٹرویو ہے۔   یہ سب سننے کے بعد اس کے دوست نے قدرے حیرانگی کے ساتھ اس سے پوچھا ۔۔ " مارکیٹنگ۔۔۔۔؟"   اور پھر بولا، "یار یہ سب فراڈ ہے۔یہ لوگ نوکری کا جھانسا دے کر شاپنگ  کرنے کو کہتے ہیں اور پیسے لوٹتے ہیں  ۔ تم کن چکروں میں پڑ گئے ہو۔؟" یہ سن کے سمر نے اس سے پوچھا "کیوں کیا فراڈ ہے؟" سمر کے پوچھنے پر اس کے دوست نے اپنے ایک دوست کا بتایا کہ اس نے بھی اسی طرح اپلائی کیا تھا مگر یہ سب فراڈ ہے۔ الٹا اُس سے پیسے بھی لے لیے۔۔۔۔ سمر دوست کی باتیں سن کے پریشان ہو گیا۔۔۔ وہ یہ سب سن کے ایک دم خاموش ہو گیا۔ اسے 

اسے جیسے اپنی امیدوں کے چراغ بجھتے دکھائی دے رہے تھے۔ سمر کو پریشان دیکھ کر اس کے دوست نے اسے سہارا دینے کی کوشش کی "ہوسکتا ہے یہ فراڈ نہ ہو۔ تم انٹرویو دے کے دیکھو، اگر کچھ گڑبڑ ہوئی تو واپس آجائیں گے۔" یہ سن کر سمر کو قدرے حوصلہ ہوا۔۔۔ مگر اسے جیسے اب یقین نہ رہا تھا۔ وہ ایک تذبذب کی کیفیت میں مبتلا تھا، وہ سوچ رہا تھا  " اگر مجھے یہ نوکری نہ ملی تو کیا ہوگا۔۔؟ بابا کو ساری زندگی میری پڑھائی کا خرچ اٹھانا پڑے گا۔۔ آخر وہ کب تک میری پڑھائی کا خرچ اٹھائیں گے۔ " اس کے دماغ میں طرح طرح کی سوچیں پیدا ہو رہی تھیں۔ کبھی اسے اپنے باپ کا خیال آتا کبھی وہ اپنی پڑھائی کے بارے میں سوچتا کہ اگر اسے یہ نوکری نہ ملی تو وہ آگے نہیں پڑھ پائے گا۔ اس کا پی۔ایچ۔ڈی کا خواب ادھورا رہ جائے گا۔۔۔  پھر اسے چھوٹے بہن بھائیوں کا خیال آتا، ان کو بھی تو پڑھانا لکھانا تھا۔ لیکن ان سب سوچوں کے بیچ جب اسے دوست کا یہ جملہ یاد آتا " ہوسکتا ہے یہ فراڈ نہ ہو۔" تو اسے امید کی ایک ہلکی سی کرن نظر آتی اور پھر وہ خود سے یہ کہہ کے اپنے آپ کو سہارا دیتا "نہیں میں نے اتنی بار کوشش کی ہے نوکری نہیں ملی۔شاہد  میرے نصیب میں یہی نوکری ہو۔ اگر یہ نصیب میں نہ ہوتی تو مجھے وہ لوگ انٹرویو کے لیے نہیں بلاتے۔ اور اگر انہوں نے مجھے انٹرویو کے لیے خود بلایا ہے تو اِسکا مطلب ہے مجھے یہ نوکری ملے گی۔۔" وہ یہی سب سوچ کے خود کو تسلی دے رہا تھا۔ پھر ساتھ ہی اسکا دوست بھی اسے سہارے دے رہا تھا۔ آخر کار وہ انٹرویو والی کمپنی میں پہنچ گئے۔ وہاں پہنچ کر اس نے دیکھا ان سے پہلے وہاں بہت سارے لڑکے لڑکیاں پہلے سے موجود ہیں۔وہ سب اچھی طرح تیار ہو کے، تھری پیس سوٹ پہن کے آۓ ہوۓ تھے۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ وہ سبھی انٹرویو کے لیے آۓ ہیں۔ ان سے ملنے کے بعد سمر کی امید کے بجھتے دیے کو لو ملی۔ اسے لگا کے اگر یہ فراڈ ہوتا تو یہ سب لوگ اِدھر کیوں آتے۔؟ تھوڑی دیر اُدھر بیٹھنے کے بعد ایک نوجوان سالڑکا  وہاں آیا اُس نے آتے ہی سمر سے پوچھا " آپ  انٹرویو کے لیے آئے ہیں۔؟" اور پھر سمر سے اس کے دستاویزات لے کر اندر چلا گیا۔ تھوڑی دیر کے بعد اُس نے آکر سمر کو بتایا " آپکا نمبر آگیا ہے۔۔ سر نے آپکو انٹرویو کے لیے بلایا ہے۔" وہ سمر کو لے کر ایک کمرے میں چلا گیا۔ کمرے  میں داخل ہوتے ہی اس نے دیکھا کہ پانچ سے چھ آدمی اُس کمرے میں موجود ہیں۔ ہر ایک کے سامنے ایک انٹرویو والا بیٹھا ہے۔ اس نے جاتے ہی سب کو سلام کیا۔ یہ سمر کا پہلا انٹرویو نہیں تھا اس لیے اُسے اس چیز کا کوئی ڈر نہیں تھا ۔ اسے ایک آدمی کے سامنے کرسی پر بیٹھنے کو کہا گیا۔ جس نے کالا سوٹ پہنا ہوا تھا۔ بڑی بڑی داڑھی اور سلم سمارٹ سا جوان ۔ اُس نے سمر کی سی۔وی دیکھی پھر اس سے چند سوالات پوچھے جو کہ اس کی تعلیم اور قابلیت کے بارے میں تھے۔  سب کچھ پوچھنے کے بعد اس نے سمر سے کہا" مبارک ہو! آپ کو نوکری مل گئی ہے۔ آپکی ڈیوٹی ٹائمنگ شام تین بجے سے لیکر رات گیارہ بجے تک ہے۔ آپکی تنخواہ سترہ ہزار ہے جو کے آپکی پراگرس کے ساتھ بڑھتی جاۓ گی۔ آپکا کام یہ ہوگا کہ آپ نے آفس کے اندر رہ کر لوگوں کو کمپنی کے پراڈکٹس کے حوالے سے بتانا ہے۔" یہ سن کے سمر کی خوشی کی انتہا نہ رہی ۔۔ اسے اِس بات کی خوشی تھی کہ بالآخر اتنی کوششوں کے بعد اسے نوکری مل گئی۔اب وہ اپنی پڑھائی کا خرچہ خود اٹھا کر اپنے باپ کے کندھوں سے تھوڑا بہت بوجھ ہلکا کرے گا، اور پھر وہ اپنی تعلیم بھی مکمل کر سکے گا۔۔۔ سمر یہ سب سوچ کر خوش تھا کہ اسی اثنا میں انٹرویو والے شخص نے اسے بتایا کہ " آپکو تین دن کی کلاسز لینی ہوں گی۔ اس کے لیے آپکو ایک کارڈ دیا جاۓ گا جس کی فیس ایک ہزار روپے ہے۔۔۔ اور آپ کو کمپنی سے پندرہ ہزار کی شاپنگ کرنی ہوگی۔" ۔۔۔۔۔پندرہ ہزار کی شاپنگ کا سن کر سمر کا ذہن ایک دم اس کے دوست کی کہی باتوں کی طرف گیا جو اس نے سمر کو راستے میں آتے ہوئے بتائی تھیں۔۔"یار یہ سب فراڈ ہے، یہ لوگ نوکری کا جھانسا دے کر پھر شاپنگ کرنے کو کہتے ہیں اور پیسے لوٹتے ہیں۔۔۔۔"