دوسری دنیا کا باشندہ

2019-10-12 08:36:06 Written by امان سعید خان

*دوسری دنیا کا باشندہ*

      اربوں کھربوں ستارو، گرد و غبار اور گیسوں پر مشتمل اس کائنات میں ہمارا نظام شمسی ایک زرے کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہماری اپنی کہکشاں کے علاوہ دوربین کی مدد سے اب تک 10 ارب سے زائد کہکشاؤں کا سراغ لگایا جا چکا ہے۔ جن میں سے سب سے قریبی کہکشاں کا اگر روشنی کی رفتار سے بھی سفر کیا جائے تو اس تک پہنچنے میں ہمیں 1 لاکھ 70 ہزار سال لگ سکتے ہیں۔

تو کیا اس خوفناک حد تک وسیع ترین نظام میں صرف زمین ہی واحد ایک جگہ ہے جہاں انسان رہتے ہیں؟

کیونکہ موجودہ ٹیلی سکوپ صرف 14 ارب نوری سال تک دیکھنے کی طاقت رکھتا ہیں. مگر اس کے آگے کیا ہے یہ کوئی نہیں جانتا۔

قدیم تاریخی سماجوں سے لے کر آج کے دور کی جدید سماجوں تک دیکھا جائے تو اس حقیقت کا اندازہ ہوتا ہے، کہ لوگ ہمیشہ سے دوسرے جہانوں کے وجود پر یقین رکھتے چلے آرہے ہیں۔ اسلام اور عیسائیت میں جنت دوزخ، بدھمت میں نروان جبکہ ہندومت میں دوسرے جنم کا تصور پایا جاتا ہے۔

مزہبی تصورات، قصے کہانیوں اور فکشن فلموں سے ہٹ کر بھی اگر بات کی جائے تو اب تک دوسرے جہانوں کے وجود پر سینکڑوں سائنسی کتابیں لکھیں جا چکی ہیں۔

سلسلہ معمہ میں آج ہم بات کریں گے ایک ایسے انسان کی، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ دوسرے جہاں سے آیا تھا۔

18 جنوری 1954 ٹوکیو, جاپان۔

ہنیڈا ائیرپورٹ پر ائیرپورٹ عملہ معمول کے مطابق اپنی زمہداریاں نبھانے میں مصروف تھا.
پاسپورٹ چیکنگ رسپشن پر لوگوں کی قطار لگی تھی. ایک کے بعد ایک سخص اپنے پاسپورٹ کی تصدیق کرواتا ہوا اگلے مرحلے کے لیے دیگر رسپشنز کی جانب بڑھ رہا تھا۔

اسی دوران ایک شخص نے جانچ کندہ کی خاص توجہ اس وقت اپنی جانب کروائی جب اس نے اپنا غیر معمولی پاسپورٹ جانچ کندہ کی ٹیبل پہ رکھا.

زیادہ تر ممالک کے پاسپورٹ کا رنگ لال یا نیلا جب کہ کچھ کا ہرا یا پھر کالا ہوتا ہیں مگر اس شخص کے پیش کردہ پاسپورٹ کا رنگ پیلا تھا.

جانچ کندہ نے اس سے پہلے پیلے رنگ کا پاسپورٹ کبھی دیکھا تھا اور نہ اس کے متعلق سن رکھا تھا۔
اس غیر معمولی پاسپورٹ کی چھان بین شروع ہوئی تو کچھ حیران کن باتین سامنے آئی.

پاسپورٹ پہ قومیت "Taured" لکھی ہوئی تھی جبکہ دنیا میں اس نام کا کوئ ملک تھا اور نہ ہے.

عجیب بات یہ تھی کہ پاسپورٹ کہیں سے بھی جالی یا غیر سرکاری معلوم نہیں ہوتا تھا. اور اس پہ لگی تمام مہریں بھی اصلی اور سرکاری تھی.

جانچ کندہ کو جب معاملہ سمجھ نہیں آیا تو اس نے اپنے سپروائزر کو بلایا.
سپروائزر نے پاسپورٹ کو جانچا تو اس کی حیرانگی جانچ کندہ سے بھی دگنی تھی.

کیوں کہ اس عجیب پاسپورٹ پر 17 مرتبہ جاپان سمیت کئ ممالک کا سفر کیا جا چکا تھا اور زیادہ تر سرکاری دستخط اور مہریں ہنیڈا ائیرپورٹ کی ہی تھی۔

سپروائزر نے تحقیق کرنا چاہی تو اجنبی شخص اسے حیرت سے دیکھ رہا تھا۔ وہ اس بات پر حیران تھا کہ آخر اس کے پاسپورٹ میں ایسا کیا ہے جسے اتنی باریکی سے جانچا جا رہا ہے۔ اور پھر اس نے اپنی جیب سے اپنے ملک کا ڈرائونگ لائیسنس نکالا. وہ ایک اصلی سرکاری لائیسنس تھا جس پر اجنبی شخص اور اس کے ملک کا نام "Taured" لکھا ہوا تھا.

سپروائزر بھی معاملہ سمجھنے سے قاصر ہوا تو ائیرپورٹ کے اعلیٰ انتظامیہ کو کال کی گئی. 5 ایجنٹوں پر مشتمل ایک تحقیقاتی ٹیم بلائی گئی اور اس شخص کو ائیرپورٹ کے تفتیشی کمرے لیجایا گیا.

6 گھنٹے کی تفتیش میں اجنبی شخص یہی کہتا رہا کہ "Taured" ان کا ملک ہے اور 1,000 سال سے دنیا کے نقشے پر اپنا وجود رکھتا ہے. اس نے مزید کہا کہ جاپان سے ان کے ملک کے اچھے تعلقات ہیں اور وہ اکثر کاروبار کے سلسلے میں جاپان آتا رہتا ہے. وہ ائیرپورٹ عملے کے اس سلوک سے کچھ ناراض بھی دکھائی دے رہا تھا۔

اس کے کہنے کے مطابق وہ کپڑے کی صنعت کا سیلزمین تھا اور ایک گاہک سے کوئ معاہدہ طے کرنے جاپان آیا تھا.
مگر جس کمپنی اور گاہک سے اس نے لین دین کا ذکر کیا اس کمپنی نے اسے پہچاننے سے انکار کر دیا۔

حیرت کی بات یہ تھی کہ اس کے پاس جاپان میں سابقہ دوران قیام کے ہوٹل کے بلز, بینک کی ادائیگیوں اور دیگر اخراجات کی اصلی رسیدیں موجود تھی.

مگر جب ان بلو اور رسیدوں کی تصدیق کی گئ تو پورے جاپان میں اس نام سے کوئی ہوٹل نہ ہی کوئ بینک تھا. 
جس پر اجنبی شخص خود بھی الجھن کا شکار نظر آیا کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے.

دوران تفتیش ایک تفتیشی ایجنٹ نے دنیا کا نقشہ نکالا اور اجنبی سے کہا کہ دنیا کے نقشے پر ان کا ملک دکھایا جائے.

اجنبی نے یورپ کے ملک "انڈورا" پہ انگلی رکھی اور پھر حیرت سے نقشے کو دیکھنے لگا کہ اس میں "ٹورڈ" کی جگہ "انڈورا" کیوں لکھا ہے. اس نے کبھی "انڈورا" کے متعلق نہیں سنا تھا.

اس کے پاس کئ ممالک کی کرنسیز اس بات کا ثبوت تھا کہ وہ اکثر دوسرے ممالک سفر کرتا رہتا تھا.

مشکوک شخص اب مشکوک تر ہو چکا تھا اسی لیے اسے سکوریٹی گارڈز کی نگرانی میں ائیرپورٹ کے قریب ایک ہوٹل کے کمرے منتقل کیا گیا جہاں سے اسے مزید تحقیقات کے لیے پولیس کے حوالے کیے جانا تھا۔

معاملہ پہلے سے ہی الجھن کا شکار تھا اور پھر اجنبی شخص نے اس الجھن کو ہمیشہ کے لیۓ ایک معمہ بنا دیا.

ہوٹل کے اس کمرے کی کوئی بالکونی تھی نہ ہی کوئی کھڑکی مگر دوبارہ تحقیق کے غرض سے جب کمرا کھول کر دیکھا گیا تو اجنبی شخص غائب تھا۔ جہاں تک ممکن تھا اس کو تلاش کرنے کی پوری کوشش کی گئی مگر اس نے سب کی آنکھوں میں ایسی دھول جھونکی کہ سب آنکھیں مسلتے رہ گئے. وہ سوچ رہے تھے کہ وہ کون تھا, کہاں سے آیا تھا اور کہاں گیا.

پولیس اور تفتیشی ایجنٹوں کے پاس اسے گرفتار کرنے کے لیے ابھی ایک راستہ موجود تھا۔ ان کے پاس اجنبی کی تصویر سمیت پاسپورٹ اور دیگر کاغذات کی نکل موجود تھی جو دوران تفتیش لے لی گئ تھی.

مگر حیرت کی بات یہ تھی کہ ان تمام ثبوتوں میں اب کچھ بھی موجود نہیں تھا. وہ خود تو پراسرار انداز سے غائب ہوا ہی تھا پر اپنے ساتھ ساتھ سکوریٹی روم سے اپنا تمام محفوظ شدا مکمل ریکارڈ بھی غائب کر چکا تھا۔
اور آج 65 سال گزر جانے کے باوجود اب تک اس کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔

مذکورہ معمہ کے متعلق آپ، آج بھی اگر انٹرنیٹ پر سرچ کریں گے کہ وہ کون تھا تو آپ کو مختلف قسم کی خیال آرائیاں ہی پڑھنے کو ملیں گی. جن میں سے کچھ قابلِ غور اور دلچسپ خیال آرائیوں کا ذکر ضروری ہے۔ 

وقت کا پھسلنا:
واقت کا پھسلنا ایک مشہور سائنسی فکشن ہے۔ اس کا ذکر آپ کو مذہبی واقعات میں بھی ملے گا۔ اور اس پر یقین رکھنے والے بھی لاکھوں کی تعداد میں پاۓ پاتے ہیں.
اسی لیے اس موضوع پہ کئی فلمیں بھی بنائیں جا چکی ہیں اور کئ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن ہے۔

 اس فکشن کو سچ ماننے والوں کے مطابق ملک ٹورڈ کا اجنبی شخص مستقبل کا انسان تھا اور حادثاتی تور پر ماضی میں آگیا تھا جو ہمارا "حال" تھا.

ان کا خیال ہے کہ دنیا کے نقشے میں اس وقت جہاں "انڈورا" ہے، ہو سکتا ہے مستقبل میں وہاں "ٹورڈ" ہو جہاں سے وہ شخص ہمارے پاس آیا تھا۔

متعدد کائناتیں:
موجودہ ٹیلی سکوپ 14 ارب نوری سال تک دیکھنے کی طاقت رکھتا ہیں. مگر اس کے آگے کیا ہے یہ کوئی نہیں جانتا۔
متعدد کائناتوں کے نظریہ کے مطابق جب "بگ بینگ" ہوا تو ہماری کائنات کے علاوہ بھی کئی کائناتیں وجود میں آئیں.
شروعات میں ہماری اور دوسری کائناتوں کا ماحول یکساں رہا اور پھر کچھ تبدیلیاں آتی گئی. وہ کہتے ہیں "ٹورڈ" کا اجنبی شخص بھی کسی دوسری کائنات کا انسان تھا۔ ایک ایسی کائنات جس میں ملک جاپان تو ہو مگر "انڈورا" کے بجائے "ٹورڈ" ہو.

خفیہ ایجنٹ:
سیاسی ذہن رکھنے والے لوگوں کا خیال ہے کہ اجنبی شخص اجنبی ضرور تھا مگر صرف ائیرپورٹ عملے کے لیے. ان کا کہنا ہے کہ وہ جاپان یا کسی دوسرے ملک کی خفیہ ایجنسی کا ایجنٹ تھا جسے پیلے رنگ کا خاص پاسپورٹ اس لیۓ دیا گیا تھا کے اسے سرکاری محکموں میں خاص سہولیات اور مدد فراہم کی جاسکے.
مگر ائیرپورٹ پر کسی غلطی کے باعث اس کا سامنا غلط جانچ کندہ شخص سے ہوا جس کی وجہ سے وہ پنس گیا اور آخر میں اسے ریکارڈ سمیت پولیس اور تفتیشی ایجنٹوں نے خود ہی غائب کروایا۔

عملی مذاق:
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اجنبی شخص جاپان کا ہی کوئ باشندہ تھا جس نے اپنے ائیرپورٹ کے ساتھ مذاق  کیا تھا جس کے بعد اس نے خود ہی اس کہانی کو مشہور کیا. سماجی ویپسائٹس پہ ایسے کئ لوگ ہیں جو "پرینک" کے نام سے ایسا مذاق کرتے ہیں اور اس ویڈیو بنا کے لوگوں سے شئیر کرتے ہیں.

تو کیا یہ ممکن ہے کوئ شخص ایک مذاق کے واقعے کو اتنا مشہور کردے کے آج 65 سال گزر جانے کے بعد بھی لوگ اس کا ذکر کرے اور اسے سچ مانے؟

افسانہ:
حقیقت پسند لوگ اس پورے واقعے کو ایک افسانے سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے. وہ اسے "علی بابا چالیس چور" کی طرح ایک مشہور افسانہ سمجھتے ہیں. ان کی اس بات میں وزن ہے کہ اس واقعے کا کوئی آفیشل ریکارڈ موجود نہیں پر اگر یہ کوئی افسانہ ہوتا تو اس دور کے قارئین کو اس مشہور افسانے کے مصنف کا نام ضرور معلوم ہوتا.

جن بھوت:
جن بھوت کے ماننے والے اجنبی شخص کو انسانی شکل میں آنے والا جن مانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جس طرح سے وہ پہلے خود ہوٹل کے کمرے سے غائب ہوا اور پھر ائیرپورٹ سکوریٹی روم سے اپنا محفوظ شدہ ریکارڈ غائب کروایا یہ کسی انسان کے بس کا کام نہیں۔