نسیم شاہ ایک ینگ ٹیلنٹ

2019-11-19 19:40:45 Written by اعتزاز سلیم وصلی

کیا آپ کو بھی اس کا مستقبل روشن لگتا ہے؟
سولہ سال کے نسیم شاہ کی قومی ٹیم میں شمولیت کی وجہ کوئی نیا تجربہ نہیں بلکہ اس کی پرفارمنس اور ٹیم کی ضرورت
کے مطابق کئی نوجوان کھلاڑیوں کو دئیے جانے والے چانس کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔ہم تصور میں دیکھ سکتے ہیں کہ اپنے
بیٹے کی کامیابی کی خبر جب ماں تک پہنچی ہو گی تو وہ کتنا خوش ہو گی۔ہر ماں کی طرح اس کی دعائیں بھی رنگ لے آئی
تھیں مگر کچھ والدین کی قسمت میں جدوجہد ہوتی ہے کامیابی اور منزل تک اولاد کو پہنچا کر وہ اس کی مزید خوشیاں دیکھنے
سے پہلے اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ایسا ہی نسیم شاہ کی والدہ کے ساتھ ہوا اور ان کا بیٹا جب پریکٹس کررہا تھا تب
اسے اطلاع دی گئی کہ اس کی والدہ کی وفات ہو چکی ہے۔
یہ ایک شہر سے دوسرے شہر تک کا فاصلہ نہ تھا نہ ہی یہ ایک ملک سے دوسرے ملک تک تھا۔یہ براعظم آسٹریلیا سے ایشیا
تک کا سفر تھا جو کئی ہزار کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔نسیم شاہ کی حالت و دکھ کو صرف وہی پردیسی سمجھ سکتے ہیں جن کے
ساتھ ایسا کچھ پیش آ چکا ہو۔اس نے ماں کے جنازے میں شرکت کی خواہش کی۔پی سی بی نے اپنی پوری کوشش کی مگر
آسٹریلیا سے پاکستان آنے میں دو دن سے کم وقت میں آنا ممکن نہ تھا۔نسیم ڈسٹرب ہوا۔۔رویا بہت مگر کچھ کر نہیں سکتا تھا۔یہ
قدرت کا فیصلہ تھا اور وہ بے بس تھا۔ایسے میں اس کے بڑے بھائی نے ذمہ داری اٹھائی اور نسیم کو پاکستان واپس نہ آنے
پر آمادہ کیا۔یہ فیصلہ نسیم کیلئے مشکل تھا۔جنازے میں شرکت نہ کرنے کا افسوس اپنی جگہ۔۔اس کیلئے اپنی گیم پر فوکس کرنا
مشکل ہو گیا۔ایسے میں بڑے بھائی اور ساتھی کھلاڑیوں کا دیا گیا حوصلہ تھا جب وقت نے مستقبل کے اس روشن ستارے کو
پریکٹس میچ میں آسٹریلیا اے کی بیٹنگ لائن کو نچاتے دیکھا۔وہ سپیڈ سٹار ہے اور اس کا کنٹرول بہترین ہے۔اس کی شاندار
باؤلنگ نے کرکٹ کے پنڈتوں کو اس کی طرف متوجہ کردیا ہے۔وقار یونس کو اس میں اپنا ماضی دکھائی دے رہا ہے تو
آسٹریلین اے کے تمام کھلاڑی جو انٹرنیشنل سطح پر ٹیم کی نمائندگی کرچکے،اس ینگ ٹیلنٹ کی تعریف پر مجبور ہیں۔
ہم دعا کرتے ہیں خدا اس نوجوان کا چٹانی حوصلہ برقرار رکھے اور اسے کامیابیوں سے نوازے۔۔