سلسلہ معمہ

2019-11-25 11:13:06 Written by امان سعید خان

سلسلہ "معمہ"

کیس نمبر: 23

"مداخلت"

۔(SLI Effect)

 

      کبھی ایسا ہوا ہے آپ کے ساتھ۔۔۔، کہ رات کا وقت ہو اور آپ کسی سنسان راستے سے اکیلے گزر رہے ہوں ، راستے میں کھمبے پر لگے کسی بلب نے آپ کی راہ روشن کی ہو، پھر آپ دیکھتے ہیں کہ جیسے ہی آپ کھمبے پر لگے اس بلب کے عین نیچے سے گزرتے ہیں تو اچانک وہ بجھ جاتا ہے اور اس سے پھیلنے والی روشنی اندھیرے میں بدل جاتی ہے۔ پھر جیسے ہی آپ تھوڑا آگے بڑھتے ہیں تو بلب پھر سے روشن ہو جاتا ہے؟؟

اگر آپ کہتے ہیں کہ ہاں ایسا اتفاق تو ایک آدھ بار آپ کے ساتھ بھی ہوا ہے تو یہ محض اتفاق نہیں۔۔۔

اور نہ ہی آپ واحد ایسے انسان ہیں جس کے ساتھ ایسا ہوتا ہے بلکہ دنیا میں ہزاروں لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ جب وہ اکیلے میں کسی ایسے سنسان سڑک سے گزرتے ہیں تو سڑک پر لگی بتیوں کے نیچے آتے ہی وہ بجھ جاتی ہیں اور جیسے ہی وہ آگے بڑھتے ہیں تو وہ پھر سے روشن ہو جاتی ہیں۔

 

     یہ عام مگر نایاب تجربہ کچھ مخصوص لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے یہ الگ بات ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ اسے اتفاق سمجھ کر نظر انداز کر جاتے ہیں۔

 

       برطانیہ میں قائم ادارہ "ASSAP" ایک ایسا ادارہ ہے جو غیر معمولی معموں پر ریسرچ کرتا ہے۔ 1981 میں جب غیر معمولی واقعات اور مظاہر کے ماہر اور کئی کتابوں کے مصنف، برطانوی اسکالر، ہیلیری ایونز کی مدد سے اس ادارے کا باقاعدہ آغاز کیا گیا تو انہیں ملک بھر سے مختلف معموں کے بارے میں لوگ اپنے تجربات خطوط کے ذریعے بھیجنے لگے۔ ہیلری ایونز کا کہنا ہے کہ موصول ہونے والے درجنوں خطوط میں لوگوں نے لکھا تھا کہ ان کے ساتھ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب وہ کسی سڑک کنارے نصب کسی بلب کے نیچے سے گزرتے ہیں تو وہ بجھ جاتا ہے اور پھر ان کے گزر جانے کے بعد بلب خود بخود دوبارہ روشن ہو جاتا ہے ایسا کیوں ہوتا ہے ؟

 

      ہیلری ایونز کا کہنا ہے کہ ان سوالات نے اسے مجبور کیا کہ وہ اس نا سمجھ میں آنے والی مداخلت کی کھوج لگائے۔ اور جب ہیلری ایونز نے اس پر تحقیق شروع کی تو حیرت انگیز طور پر اسے سو سے زائد ایسے لوگ ملے جن کے ساتھ اس طرح ہوتا ہے۔ ہیلری ایونز نے اس غیر معمولی مداخلت پر لکھنے والی کتاب میں اسے

Street lamp Interference (SLI effect)

کا نام دیاہے۔

ہیلری ایونز تو سنہ 2011 میں انتقال کر گیا مگر SLI Effect آج بھی ایک معمہ ہی ہے۔

اس غیر حل شدہ معمہ پر مختلف سائنسدانوں نے ریسرچ کی مگر انہیں کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔ اکثر سائنسدانوں نے تو اسے ماننے سے ہی انکار کر دیا مگر دوسری طرف آج بھی آپ کو ایسے کئی لوگ ملیں گے جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ ایسا اکثر ہوتا رہتا ہے۔

آپ اگر انٹرنیٹ پر ویڈیوز کی ویبسائٹ یوٹیوب پر ابھی "SLI effect" سے متعلق کوئی ویڈیو دیکھیں گے تو وہاں کومنٹس سیکشن میں آپ کو کئی لوگ ملیں گے جو اس نامعلوم مداخلت پر سو فیصد یقین رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کو انٹرنیٹ سے ہٹ کر بھی کوئی ایسا شخص مل سکتا ہے جس کے ساتھ SLI Effect ہوتا ہوگا۔

 

کیا ہے آخر یہ ناسمجھ میں آنے والی مداخلت؟

کیا کوئی ایسی انرجی ہے جو ہم انسانوں میں پائی جاتی مگر ہم اس سے آج تک ناواقف ہیں؟

یا ہمارے جذبات یا احساسات میں بھی کوئی ایسی طاقت ہے جو کسی بے جان پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے؟

کیوں ہوتا ہے SLI effect؟

دنیا جہاں سے ہزاروں گواہیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ مگر جواب بہرحال اس کا نظریات اور توجہات کے علاوہ کچھ نہیں۔

کیا کہتے ہیں ماہرین اس بارے میں آئیں بات کرتے ہیں کچھ نظریات پر۔

 

نفسی مداخلت:

     برطانیہ سے تعلق رکھنے والے پروفیشنل جادوگر/شعبدہ باز ریچرڈ کہتے ہیں کہ وہ فارغ وقت میں اپنے کتے کے ساتھ چہل قدمی کرتا تھا اور اس کے ساتھ اکثر ایسا ہوتا تھا کہ جب وہ کسی سڑک کے کنارے سے گزرتا تھا تو بلب کے نیچے آتے ہی بلب خود بخود بجھ جاتا تھا اور اس کے گزرنے کے فورا بعد بلب دوبارہ روشن ہو جاتا تھا۔ وہ کہتا ہے ایک بار وہ اپنے کتے کے ساتھ سڑک پر چہل قدمی کر رہا تھا وہ جس جس بلب کے نیچے سے گزرتا تھا تو بلب بجھ کر دوبارہ روشن ہو جاتا تھا۔ وہ کہتا ہے کہ اس کے ساتھ ایسا تب ہوتا تھا جب وہ کسی گہری سوچ میں ہوتا ہے یا وہ کسی جذباتی حالت میں ہوتا تھا۔ وہ کہتا ہے یہ ایک ایسا عمل ہے کہ اسے چاہ کر نہیں کیا جاسکتا۔ ریچرڈ کا کہنا ہے کہ جب بھی اس کے ساتھ ایسا ہوا ہے تو بے خیالی میں ہوا ہے اور اس نے دوبارہ اسے آزمانے کی کوشش کی تو اس نے کام نہیں دکھایا۔

اور بھی کئی لوگ اپنے SLI تجربے کا ذکر کرتے ہیں تو وہ اسے اپنے emotions سے جوڑتے ہیں۔

 

الیکٹریکل انجینیرنگ کیا کہتی ہے:

الیکٹرک انجینئرز کہتے ہیں کہ SLI کا انسان سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اکثر سڑک کنارے نصب بلب "High Pressure Sodium" بلب ہوتے ہیں جن کی کل زندگی 24,000 گھنٹے ہوتی ہے۔ اس کے بعد اس بلب کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ اکثر علاقوں میں تبدیل نہیں کیا جاتا۔ بلب کی یہ قسم جب اپنی زندگی پوری کرتے ہیں تو پھر انہیں زیادہ بجلی درکار ہوتی ہے۔ اگر زیادہ بجلی نہ ملے تو یہ گرم ہو کر خود ہی بجھ جاتا اور کچھ دیر بعد ٹھنڈا ہو کر خود ہی دوبارہ روشن ہو جاتا ہے۔ بلب کی اس پراسس کو الیکٹریکل انجنیرنگ میں سائکلنگ کہتے ہیں۔

اس کے جواب میں وہ لوگ جن کے ساتھ SLI ہوتا ہے کہتے ہیں کہ ایسا کیسے ممکن ہے کہ بلب اسی وقت سائکلنگ کرتا ہے جب وہ عین بلب کے نیچے آتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کہتے ہیں کہ انہیں مختلف بلبوں پر ایسا معاملہ پیش آچکا ہے۔

 

روحانی طاقت:

      کچھ لوگوں کا دماغی یکسانیت پیدا کرنے کی غیر معمولی طاقت رکھتے ہیں۔ دنیا میں ایسے کئی لوگ ہے جو یقین رکھنے کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔ اور اپنے یقین رکھنے سے وہ کچھ کرتے ہیں جسے نہ تو سائنس ثابت کر سکتی ہے اور نہ کوئی تحقیق کار۔ ٹیلی پیتھی اور دم کرنا اس کی عام مثالیں ہیں۔

ایسے لوگ SLI کو بھی ایک روحانی طاقت مانتے ہیں اور اسے ایک روحانی عمل قرار دیتے ہیں۔

 

جھوٹ:

      انسان کی فطرت میں شامل ہے کہ وہ ہمیشہ خود کو خاص سمجھتا ہے اور دوسروں پر یہ ظاہر کرنے کے لئے بھی وہ مختلف معاملات میں جھوٹ کا سہارا لیتا ہے۔ وہ خود سے ایسے ناممکن واقعیات کو جوڑتا جو عام انسان کو پیش نہیں آتے جس سے وہ دوسروں کی نظروں سمجھتا ہے کہ خاص ہو جاتا ہے۔ سماجی ویبسائٹ پر SLI کی کوئی بھی ویڈیو دیکھیں تو آپ کو سیکڑوں لوگ ایسے ملیں گے جو دعویٰ کرتے ہیں کہ صرف بلب ہی نہیں ان کے ساتھ ایسا ٹی وی موبائل اور دیگر الیکٹرونک ڈیوائسز میں بھی ہوتا ہے کہ وہ انہیں فاصلے سے بند کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔

مگر اس کے علاوہ ایسے لوگ بھی تو بہت ہے جنہیں اس طرح کی کوئی خواہش نہیں ہوتی کہ وہ دوسروں سے خود کو اس طرح کی باتوں کے زریعے خاص ثابت کریں بلکہ جب ان کے ساتھ ایسے کوئی معاملات پیش آتے ہیں تو وہ اسے یا تو نظر انداز کرتے یا اسے خود تک ہی رکھتے ہیں۔

 

مقناطیسی میدان:

      بائیولوجی کے کچھ ماہرین کہتے ہیں کہ ہر جاندار کے جسم سے مختلف قسم کی لہریں اٹھتی ہیں اس لئے ہو سکتا ہے کہ انسان کے جسم میں بھی کوئی ایسی انرجی پائی جاتی ہو جس سے انسان خود بھی اب تک واقفیت نہیں رکھتا ہو۔ اور وہ لہریں کوئی ایسا مقناطیسی میدان بناتے ہوں جو الیکٹرک بلب اور بجلی کے درمیان مداخلت کا باعث بنتا ہو۔

     کیا مستقبل میں انسان اس انرجی کو دریافت کر کے اسے جدید ٹیکنالوجی میں استعمال کر پائے گا یا یہ یوں ہی ایک معمہ رہے گا۔