آپ اپنا سر ٹھنڈا اور پاؤں گرم رکھیں
ڈاکٹر ہرمن بورہیو 1668میں ہالینڈ کے شہر لیڈن میں پیدا ہوا۔یہ کرسچین تھا،مبلغ بننا چاہتا تھا،اس نے 1689میں لیڈن یونیورسٹی سے فلسفے کی ڈگری لی اور تبلیغ کے لیے نکلنے کی تیاری کی۔اسے عین وقت پر بتایا گیا ”عیسائی مشنری مشن پر جانے سے پہلے طب کی تعلیم حاصل کرتے ہیں“ہرمن کے لیے طب کی تعلیم فرض ہو گئی،اس نے مبلغ بننے سے پہلے طبیب بننے کا فیصلہ کیا۔یہ جیسے جیسے طب پڑھتا گیا،اس کی سوچ میں بھونچا ل آنے لگا،ڈاکٹر تبلیغ کو زندگی کا مقصد سمجھتا تھا مگر طب کی تعلیم نے اسے بتایا ”خدمت سے بڑا کوئی فرض نہیں اور خدمت کا سب سے بڑا زریعہ بیمار انسانوں کو درد سے نجات دلانا ہے“ ڈاکٹر ہرمن کی زندگی کے بارے میں تھیوری مکمل طور پر تبدیل ہو گئی،اس نے مبلغ بن کر تبلیغ کرنے کی بجائے طبیب بن کر علاج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔اس نے 1693میں طب کی ڈگری لی اور 1701میں لیڈن یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیسن میں لیکچرر بھرتی ہوا۔یہ 1709میں نباتات اور ادویات کا پروفیسر بنا اور 1714میں یونیورسٹی کا ریکٹر بن گیا۔یہ اپنے دور کا مشہور ترین طبیب تھا،یہ بادشاہوں کا علاج بھی کرتا تھا اور انہیں طبی مشورے بھی دیا کرتا تھا۔ڈاکٹر ہرمن آگے چل کر دنیا کا سب سے بڑا فطرت شناس،فزیشن اور ماہر نباتات بھی بنا۔ڈاکٹر کو جدید طب کا بانی بھی سمجھا جاتا ہے اور انہیں ”فادر آف فزیالوجی“ بھی کہا جاتا ہے۔ہم اب مدعے پر آتے ہیں،ڈاکٹر فوت ہوا تو اس کے سامان سے ایک کتاب نکلی،کتاب سیلڈ تھی اور ساتھ میں ایک لفافہ تھا جس میں ایک چٹھی تھی،چٹھی پر لکھا تھا۔”اس کتاب کو نیلام کیا جائے“
کتاب کا نام تھا ”طبی تاریخ کا واحد اور قیمتی راز“
ڈاکٹر ہرمن جیسے طبیب کی کتاب کوپانے کے لیے یورپ کے امراء،رؤسا اور شاہی خاندان میدان میں آ گئے۔ڈاکٹر 1738میں فوت ہوا تھا،اس کی موت کے بعد کتاب کی نیلامی بھی اسی سال ہوئی اور وہ کتاب یورپ کے ایک بیمار رئیس نے دس ہزار ڈالر میں خرید لی،یہ دس ہزار ڈالر آج کے دس کروڑ ڈالر سے بھی زیادہ قیمت کے ہوں گے۔اپنے محل میں جا کر بیمار رئیس نے بڑی بے تابی سے کتاب کھولی۔کتاب کا پہلا،دوسرا،تیسرا اور آگے کے تما م صفحے خالی تھے۔گھبرا کر رئیس نے کتاب کا آخری صفحہ نکالا،آخری صفحے کے آخری حصے میں صرف ایک جملہ درج تھا۔
”آپ اپنا سر ٹھنڈا اور پاؤں گرم رکھیں...آپ کو زندگی بھر طبیب کی ضرورت نہیں پڑے گی“
رئیس نے قہقہہ لگایا اور کہا ”ڈاکٹر ہرمن....تم واقعی عظیم طبیب تھے“
میری تما م رائٹر حضرات سے گزارش ہے،آپ ڈاکٹر ہرمن کی اس تھیوری کو اپنی زندگی کی تھیوری بنا لیجیے،آپ بس غصہ پی کر قلم چلانا سیکھ لیجیے،آپ کو بھی کسی قلمی طبیب کی ضرورت نہیں پڑے گی۔آپ 281سال پہلے دس ہزار ڈالر میں بکنے والے اس جملے کو ایک کاغذ پر لکھ کر اپنی جیب میں رکھ لیجیے،آپ اسے دن میں دس مرتبہ دیکھیے اور خود کو باور کروائیے کہ آپ نے ڈاکٹر ہرمن کے اسی راز کے ساتھ زندگی گزارنی ہے،تب آپ فوکس پر فوکس کرنا سیکھ جائیں گے،بیگانی شادیوں میں عبداللہ نہیں بنیں گے،آپ بنا سوچے سمجھے کچھ نہیں بولیں گے اور آپ جب بھی بولیں گے اپنے لیول کی خاطر بولیں گے،آپ مقصد کا مطلب سمجھ لیں گے،آپ راستے پر دائیں بائیں دیکھے بنا چلنا سیکھ لیں گے،آپ آ بیل مجھے مار کی تصویر نہیں بنیں گے اور آپ ڈاکٹر ہرمن کے اس راز کے ساتھ کامیاب زندگی کے سب سے بڑے راز کو پا لیں گے اور وہ راز ہے سکون قلب۔۔۔لکھتے رہیے۔