مینسا مانو ۔۔
۔' میرے پاس تم ہو '
ایک ڈرامہ جس کی کل کہانی یہ کہ ایک شادی شدہ عورت اپنے شوہر کو چھوڑ کر آشنا کے ساتھ بغیر نکاح کے گل چھڑے اڑاتی رہی ہے،ان کا ننھا منا سا بچہ
ماں باپ کے درمیان ہوئی طلاق سے لا تعلق اپنی استانی سے
اپنے باپ کی سیٹنگ کراتا پھر رہا ہے.
محبت،شادی،بے وفائی،طلاق،ناجائز تعلقات ڈرامے میں یہ پانچ روایتی اور یکساں موضوعات تمام ہوئے ہیں اک قتل رہ جاتا ہے شاید وہ آخری قسطوں میں ہوجائے.
مستزاد یہ کہ وطن عزیز کی اسلامی روح اور پاکستانی تہذیب و ثقافت کو مجروح کرتے ہوئے ڈرامے میں ہندو بھگوان اور مورتیوں کو بھی پرموٹ کیا گیا ہے.
اب اس فضول اور بکواس ڈرامے کے چکر میں آدھی قوم
پاگل ہوئی پڑی ہے،آخری قسطیں سینما گھروں میں دکھانے
کا اعلان ہوا ہے 25 جنوری کی تاریخ ہے ابھی قریب ہفتہ پڑا ہے لیکن ایڈوانس بکنگ کا یہ عالم ہے کہ آٹے کی مہنگائی کا رونا روتی اور دھائیاں دیتی قوم نے اب تک 2 کروڑ سے زائد روپے کی ٹکٹیں خرید بھی لیا ہے.
مجھے تو گاہے محسوس ہوتا ہے کہ ہم سب من حیث القوم ایک بیکار اور تھکے ہوئے ڈرامے کے کردار ہیں،ہم سب ڈرامہ
باز ہیں،ہمارے حکمران و سیاست دان ڈرامہ باز ،ہماری عوام
و خواص ڈرامے باز ،ہمارے مصلح و واعظ ڈرامے باز ،ہمارے
وکیل اور ڈاکٹر ڈرامے باز،ہمارے منصف و حج ڈرامے باز ہمارے امیر و غریب سب ڈرامے باز،سب !
جس قوم کا بچہ بچہ گوروں کا مقروض ہو،جس کا انگ انگ قرض کے نیچے جھک کر بے حس ہوچکا ہو،جس کے پلے کچھ نہ ہو وہ 'میرے پاس تم ہو ' کے نہ صرف فضائل بیان
کر رہی ہے بلکہ 'حسب توفیق ' باکس آفس میں اس کی کامیابی کے لئے پیسہ بھی لگا رہی ہے.
ڈرامے باز قوم