دنیا کا بہترین تعلیمی نظام

2020-04-12 14:57:57 Written by Saqib Mahmood Abbasi

"فن لینڈ کا نظام تعلیم دنیا کا بہترین نظامِ تعلیم کیوں"

-----------------

تعلیم اور تربیت دونوں ایسی چیزیں ہیں جو ایک دوسرے کے بغیر ادھوری ہیں.دراصل بچے کی اچھی پرورش کے لیے تعلیم و تربیت ایک ہی اصطلاح کے طور پر برتی جاتی ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ تعلیم کے بغیر تربیت اور تربیت بغیر علم کے ممکن ہی نہیں.کسی بھی ملک کا نظام تعلیم اور نصاب اس کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتاہے۔ 

 ہمارے ہاں بچوں کو اب اچھے اور معیاری اسکولز میں تعلیم دلانے کے رجحان میں تو اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ مگر

ہمارے نظام تعلیم میں ابھی بے شمار خامیاں موجود ہیں جنہیں دور کرنے اور بہتری اور جدت لانے کی ضرورت ہے۔ 

 برِ صغیر میں والدین جس نظام تعلیم سے فارغ التحصیل ہوۓ وہ اسی کو حرف آخر سمجھتے ہیں اور انہی پرانے معیارات پہ قائم ہیں ۔ لیکن دنیا تیزی سے بدل رہی ہے. اور اس بدلتی دنیا کے ساتھ ساتھ نظام تعلیم ٗ تعلیمی معیارات اور نصاب بھی تبدیلی کا متقاضی ہے ۔ 

ہمیں چاہیے کہ اچھے اور سمارٹ والدین بن کر جاٸزہ لیں کہ آج کی دنیا میں کیا تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں خصوصاً تعلیمی دنیا میں بدلتے رحجانات کیا ہیں ۔ اس کا تعلق بچے کے مستقبل سے ہے۔ ترقی یافتہ اقوام اس حوالے سے ہمیشہ سوچ وبچار کرتی اور اپنے نظام تعلیم کو بہتر بناتی ہیں ۔ امریکہ کے ہر صدارتی امیدوار کو اپنے منشور میں بتانا پڑتا ہے کہ وہ کس طرح نظامِ تعلیم کو بہتر بناۓ گا۔ 

کسی ملک کے مستقبل کا اندازہ لگانا ہو تو اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس ملک میں نظامِ تعلیم کیسا ہے ,بچوں کو کیا پڑھایا جارہا ہے اور کن چیزوں کو ترجیحی بنیادوں پہ نصاب میں شامل کیا گیا ہے.

 سابق امریکی صدر باراک اوبامہ نے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ 

” صرف وہی اقوام آج کے اس تیزی سے بدلتے مقابلے کی دنیا میں اپنی بقا کی جنگ لڑ سکیں گی جن کے پاس دنیا کا بہترین نظام تعلیم ہوگا۔“

 یہ بات ایک سپرپاور کا صدر کہہ رہا ہے جبکہ ہمارے ہاں اس موضوع پر سنجیدہ مکالمہ کیا سوچ بچار بھی کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے. والدین ٗ سیاسی جماعتوں کے قاٸدین اور پالیسی ساز ادارے اس فکر سے آزاد ہیں کہ سکولوں میں کون سا نصاب پڑھایا جا رہاہے, پڑھانے کا طریقہ کیا ہے اور اس کے بچوں کے مستقبل پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ 

دیگر موضوعات کی طرح والدین کو اس موضوع پر بھی اپنی خواندگی اور معلومات میں اضافے کی ضرورت ہے تاکہ جہاں ایک طرف وہ سکولز کو اچھی تدریس اور بہتر Learning Outcomes اختیار کرنے پہ راغب کر سکیں وہیں حکومت اور سیاسی جماعتوں کو بھی تعلیم اور بہتر نصاب سازی کو اپنی ترجیح بنانے اور اس کے لیے بہترین پالیسی بنانے پر بھی مجبور کر سکیں ۔ 

 

 دنیا کے وہ ممالک جو اس وقت تعلیمی نظام کے حوالے سے مثالی سمجھے جاتے ہیں ان میں فِن لینڈ پہلے نمبر پہ ہے.

 

"فن لینڈ کا نظامِ تعلیم"

 

شمالی یورپ میں واقع نوکیا موبائل فون کا دیس فِن لینڈ اپنے بہترین اور اعلیٰ نظامِ تعلیم کی بدولت اس وقت ُدنیابھر میں ایک مثالی اور رہنما مقام رکھتا ہے ۔ ساڑھے پانچ ملین یعنی تقریباً 55 لاکھ نفوس کی آبادی پر ُمشتمل اس ملک نے اپنے تعلیمی نظام کی بدولت برطانیہ اور امریکہ جیسے ملکوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔پوری دنیا کے ماہر ینِ تعلیم بار بار اس سسٹم کا جائزہ لے رہے ہیں ۔اور اس نظام کی خوبیوں کو اپنانے کو کہہ رہے ہیں ۔

فن لینڈ اس وقت ُدنیا کا وہ واحد ملک ہے جس نے بچوں کی تعلیم کے لیےبہت سے غیر روایتی طریقے اپنائے اور ُدنیا کو تعلیم و تربیت کی نئی جہتوں سے متعارف کروایا-

◀️فن لینڈ میں بچہ باقاعدہ طور پر تعلیمی سفر سات سال کی عمر میں شروع کرتا ہے ۔ چھ سال کی عمر میں بچہ پری سکول سسٹم میں کھیل کھیل میں سیکھتا ہے ۔ اس سے پہلے بچوں کو گھر میں پڑھایا جاتا ہے جس کے لیے ہوم اسکولنگ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے ۔ (ہوم اسکولنگ پہ ہم نے ایک الگ باب میں تفصیل سے بات کی ہے-)

◀️فن لینڈ کے نظام ِتعلیم میں ُ”ُاستاد “ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے ۔استاد کے لیے ماسٹر ڈگری کا حامل ہونا لازمی ہے۔اساتذہ کی سلیکشن کا طریقہ کار انتہاٸی مشکل اور ہمارے ہاں سول سروس کے امتحان سی ایس ایس( CSS)سے ملتا ُجلتا ہے ۔اس مقابلے کے امتحان میں انتہائی ذہین اور اعلیٰ تعلیمی ریکارڈ رکھنے والے امیدواروں کو ُچنا جاتا ہے ۔اساتذہ کو بہت اچھی تنخواہیں اور مراعات دی جاتی ہیں جس کی وجہ سے ملک کے ذہین ترین اور قابل ترین لوگ استاد بننے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ اندازہ کریں کہ پرائمری سکول ٹیچر کی سالانہ تنخواہ چالیس لاکھ روپے تک ہے ۔ استاد کی تنخواہ اور اس پروفیشن کو دی جانے والی عزت کی وجہ سے استاد انتہاٸی دلجمعی اور ذمہ داری سے پڑھاتے ہیں.

یہی وجہ ہے کہ وہاں کے والدین ،بچے اور اساتذہ ٹیوشن کے تصور سے ناواقف ہیں. 

اس نظام تعلیم کی چند نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں:

١۔ چھ درجوں تک ایک ہی استاد 

 

ایک استاد کم از کم چھ سال تک ایک ہی کلاس کو پڑھاتا ہے. اس طرح استاد کا بچوں سے رشتہ فیملی ممبر کی طرح کا ہو جاتا ہے۔ استاد بچوں کے لیے ایک کوچ ٗ مینٹور ٗ کونسلر ,مرشد یا گرو کا مقام بھی حاصل کر لیتا ہے۔ بچے استاد سے کوئی سوال پوچھتے ہوئے بالکل نہیں جھجھکتے. 

اسں نظام میں زیادہ سوالات پوچھنے والے بچے کو ذہین تصور کیا جاتاہے۔

 

٢۔بیس بچوں پر مشتمل کلاس 

 

ایک کلاس میں بچوں کی تعداد اوسطاً بیس(20) ہوتی ہےاس لیے استاد ہر بچے کو پوری توجہ سے پڑھاتا اور بھرپور وقت دیتا ہے۔جن بچوں کو انفرادی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے انہیں الگ سے وقت دیا جاتا ہے تاہم فن لینڈ میں لاٸق اور نالاٸق بچوں کے لیے الگ الگ کلاسز کا کوٸی تصور نہیں ہے۔ 

 

٣۔ہوم ورک فری سکولنگ

 

یہاں بہت زیادہ کتابوں کاپیوں اور بھاری بھر کم بیگ کا کوئی تصور نہیں. بچوں کو کام سکول میں ہی مکمل کروا دیا جاتا ہے اور ہوم ورک نہ ہونے کے برابر دیا جاتا ہے۔ اس طرح بچے سکول سے فری ہو کر گھر جاتے ہیں جہاں والدین ان کو اسکلز سکھاتے ٗ کھیلوں میں حصہ دلاتے اور عملی سرگرمیاں کرواتے ہیں-

 

٤۔ سکول کے اوقات کار

 

سکول کا آغاز نو سے پونے دس بجے کے درمیان ہوتا ہے اور ُچھٹی دو بجے سے پونے تین بجے کے درمیان ہوتی ہے۔ ایک جدید تحقیق کے مطابق سماجی تبدیلیوں کی وجہ سے بچے رات دیر سے سوتے ہیں اس لیے صبح سویرے بچوں کا ارتکاز بہت کمزور ہوتا ہے. اسی بات کے پیش ِنظر سکول نسبتاً دیر سے شروع ہوتا ہے تاکہ بچے پوری یکسوئی سے پڑھیں۔ روزانہ سکول کا دورانیہ پانچ گھنٹے ہے جو کہ ُدنیا میں سب سے کم دورانیہ ہے.

 

٥۔ معیاری امتحانی نظام کا خاتمہ

 

روایتی امتحانات کا کوئی تصور نہیں ہے۔ استاد روزانہ کی بنیاد پر بچے کا جائزہ لیتے ہیں اور کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کو فورا سنجیدہ لیا جاتا ہے۔بچوں کا پانچ مضامین پر مشتمل پہلا امتحان پندرہ سال کی عمر میں ہوتا ہے ۔اس طرح بچے امتحانات اور پاس فیل کے دباٶ سے آزاد ہوکر اپنی توجہ سیکھنے پر مرکوز کرتے ہیں۔ 

ہمارے ہاں عام طور پر معیاری امتحانات کی وجہ سے اساتذہ بچوں کو مخصوص سلیبس پڑھاتے ہیں جس سے زیادہ نمبر آ سکیں اور طلبہ بھی رٹے کے ذریعے امتحان پاس کرنے کو مقصد بنا لیتے ہیں ۔ یوں لرننگ یا سیکھنے کا عمل متاثر ہو کر رہ جاتا ہے۔ فِن لینڈ میں کوئی معیاری امتحان نہیں ہوتا۔ "کوئی معیاری امتحان نہیں" کے اس اصول کو صرف National Matriculation Exam کی صورت میں استثنیٰ حاصل ہے۔

 

٦۔ مادری زبان میں تعلیم 

 

دس سال کی عمر تک ساری تعلیم مادری زبان میں دی جاتی ہے ۔انگریزی سمیت دیگر زبانیں دس سال کی عمر کے بعد شروع کروائی جاتی ہیں- ہمارے لیے اس میں سیکھنے کی یہ بات ہے کہ ہم بچوں کو بیک وقت تین زبانیں پڑھانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بچہ ایک زبان بھی اچھی طرح سے نہیں سیکھ پاتا ۔ دنیا بھر میں ابتداٸی تعلیم مادری زبان میں ہی دینے کو ترجیح دی جاتی ہے۔

 

٧۔ سکول میں لنچ کی فراہمی

 

نوے فی صد سے زیادہ بچے سرکاری سکولوں میں پڑھتے ہیں ۔سکولوں میں بچوں کو غذائیت سے بھر پور ایک وقت کا کھانا کھلایا جاتا ہے ۔ہر سکول میں ماہرِنفسیات اور مستند ڈاکٹر کا ہونا لازمی ہے ۔پرائیوٹ سکولوں کے لیے بھی حکومتی نصاب پڑھانا لازمی ہے ۔بچوں کی پرورش اور اچھی جسمانی و نفسیاتی صحت پہ پوری توجہ دی جاتی ہے۔ 

 

٨۔ استاد کا مقام 

 

معاشرے میں استاد کو بے حد عزت و احترام سے نوازاجاتا ہے۔ جس طرح ہمارے ہاں لوگ سول سروس یا آرمڈ فورسز میں جانے کے خواہشمند ہوتے ہیں وہاں نوجوانوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ تدریس کا کیرئیر اپنا کربطورِاستاد اپنی خدمات سر انجام دیں. دورانِ کیریٸر بھی ایک استاد روزانہ تین سے چار گھنٹے خود پڑھتا اور اپنی تدریسی صلاحیتوں میں اضافہ کرتا ہے۔

 

٩۔ مانیٹرنگ کا انتظام

 

اساتذہ کی انسپیکشن اور مانیٹرنگ کا کوئی نظام موجود نہیں ہے- سکول کا متعلقہ پرنسپل دراصل ایک اچھا لیڈر ہوتا ہے جو یقینی بناتا ہے کہ اس کی ٹیم کے لوگ ذمہ داری سے اپنا کام کریں ۔ پرنسپل ہی اساتذہ کا ذمہ دار ہے ۔ یہاں استاد کو لرننگ کے سالانہ اہداف اور معیارات دیے جاتے ہیں اس طرح ان معیارات SLO'sکا حصول ہی استاد کی جانچ کا ذریعہ بنتا ہے ۔ پرنسپل کے لیے کم از کم ایک کلاس پڑھانا لازمی ہےتاکہ وہ پوری طرح تعلیمی نظام کا حصہ بن کر درپیش مساٸل و چیلنجز سے بہتر طور پہ نمٹنے کے قابل ہو سکے نہ کہ محض دفتر میں بیٹھ کراحکامات جاری کرے اور عملاً اسے روزمرہ پیش آنے والے مساٸل کے سرے سے اندازہ ہی نہ ہو ۔

١٠۔سلیبس اور ایکٹویٹی بیسڈ لرننگ

 

فن لینڈ میں بچوں کو لیکچر دینے یا روایتی طریقے سے پڑھانے کے بجاۓ ایکٹویٹی بیسڈ یا Experiential learning پہ زور دیا جاتا ہے۔ یعنی پڑھنے اور یاد کرنے کے بجاۓ بچے کو زیادہ سے زیادہ اور دلچسپ ترین سرگرمیاں کرنے کو دی جاتی ہیں ۔ جدید تحقیق بتاتی ہے کہ سب سے زیادہ موثر لرننگ وہی ہے جس میں طالب عمل کی اپنی ذات براہ راست انوالو ہو۔ اس طرح یہاں پر سلیبس کی تکمیل کے بجاۓ معیار (کوالٹی) پر زور دیا جاتا ہے. یعنی بچے کو جو پڑھایا جاۓ وہ اسے اچھی طرح سمجھ آجاۓ ۔فن لینڈ میں ایک ہفتے میں پندرہ سے لے کر بتیس تک اسباق پڑھائے جاتے ہیں.

پری پراٸمری لیول پہ بچوں کو پندرہ اسباق،پراٸمری لیول کے قدرےبڑے بچوں کو بیس اور سکینڈری سطح پر زیادہ سے زیادہ بتیس اسباق پڑھائے جاتے ہیں. یوں یہاں تعدادکے بجاۓ معیار پہ زور دیا جاتا ہے. توجہ سے تین گھنٹوں کی لرننگ بغیر توجہ کے سات گھنٹوں کی لرننگ سے بہترہے۔

 

١١۔تعلیمی سال کا دورانیہ

 

فن لینڈ کا تعلیمی سال دنیا میں سب سے چھوٹا تعلیمی سال سمجھا جاتا ہے۔ سکول میں تدریس کا سالانہ دورانیہ صرف ۱۹۰ یعنی ہفتے میں صرف چار دن بنتا ہے۔ گویا چھ ماہ پڑھاٸی اور چھ ماہ چھٹیاں۔ قابلِ غور پہلو یہ ہے کہ اتنے کم تعلیمی دورانیے کے باوجود بھی نتائج شاندار اور حیران کن ہیں. تاہم اس کی وجہ والدین کا پڑھاٸی کے عمل کو سمجھنا اور ہوم اسکولنگ کا رواج عام ہونا ہے۔ یہاں پر والدین شام کو بچوں کے لیے بھرپور وقت نکالتے ہیں اور انہیں اسکلز ٗ عادات و اطور اور اچھی عادات سکھانے کے علاوہ نصابی سرگرمیاں بھی شوق سے کرواتے ہیں۔ 

 

١٢۔پراجیکٹ بیس سٹڈی

 

کچھ سال قبل میٹرک لیول پر مضامین کا تصور ختم کر دیا گیا ہے ۔یعنی مضامین کے بجاۓ موضوع اور عنوانات منتخب کیے جاتے ہیں اس طرح پروجیکٹ بیسڈ سٹڈی کا تصور دیا گیا ہے ۔مثال کے طور اگر کوٸی طالب علم بزنس مین بننا چاہتا ہے تو اسے بزنس ایڈمنسٹریشن ٗ فنانس ٗ مارکیٹنگ اورکمیونیکشن اسکلز کے پروجیکٹ دئیے جاتے ہیں ۔اس طرح وہ عملی طور پرچیزیں سیکھتا ہے ۔اس سارے عمل میں رٹا لگانے کی نوبت آتی ہے نہ ہی گنجائش نکلتی ہے۔ یوں اضافی اور غیر ضروری مضامین پڑھنے کا بوجھ بھی طلبا ٕ کے سر سے اتر جاتا ہے۔ 

اسی طرح ایسا تدریسی نظام اپنانےکی کوشش کی جارہی جسں میں روایتی درسی کتابوں کے بجائے ایسے مضامین پڑھائے جائیں گے جو مستقبل میں کار آمد ہوں اور حصولِ روزگار میں بھی مددگار ثابت ہو سکیں۔ 

 

شام کے اوقات میں جسمانی سرگرمی

 

شام کے اوقات میں ہزاروں کی تعداد میں غیر حکومتی تنظیموں کے ساتھ طالب علموں کی بہت بڑی تعداد رجسٹرڈ ہے۔یہ فورمز ٗ ایسویسی ایشنز اور تنظیمیں اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ بچے شام کو کسی جسمانی سر گرمی میں ضرور حصہ لیں ۔اسی وجہ سے نوّے فیصد بچے سکول کے بعد بھی کسی نہ کسی جسمانی سرگرمی یا کھیل کو ضرور اپنائے ہوئے ہیں ۔فن لینڈ کی ریاست یقینی بناتی ہے کہ بچوں کی اچھی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی جسمانی صحت بھی یقینی بہتر ہو کہ ہر میدان میں بہترین قومیں اسی طرح تشکیل پاتی ہیں ۔

 

فن لینڈ کا نظام تعلیم بہترین کیسے ؟ 

  

Program of international Students Assessment

یعنی PISA کے امتحانات وہ پیمانہ ہیں جو فن لینڈ کے سر پہ دور حاضر میں سب سے اچھے تعلیمی نظام کا سہرا سجاتے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر منعقد اس ٹیسٹ میں سائنس ٗ میتھ اور انگلش کی ریڈنگ اور تفہیم کو بنیاد بنا کر بچوں کی تعلیمی قابلیت کا جائزہ لیا جاتا ہے. اس ٹیسٹ میں پوری دنیا میں فن لینڈ وہ ملک ہے جس کے پاس سب سے زیادہ پہلی پوزیشن حاصل کرنے کا اعزاز ہے۔ اس کے بعد کوریا ،جاپان ،ہانگ کانگ اورسنگاپور کا نمبر آتا ہے۔ 

 

مندرجہ بالا مضمون والدین کے لیے سوچنے کے نٸے در وا کرتا ہے ۔ والدین کو اپنی سوچ میں وقت کے لحاظ سے تبدیلی لانی ہوگی اور وہ تمام پرانے خیالات مسترد کرنا ہوں گے جس کے مطابق بچے کا ہفتے کے چھ دن ٗ صبح سے شام تک پڑھنا اور بہت ہی کم چھٹیاں اس کے اچھے تعلیمی مستقبل کی ضمانت ہیں ۔ 

ہمیں آج کی بدلتی دنیا میں سکول اور والدین کے کردار کا ازسرنو تعین کرنا ہوگا. جب والدین کے شعور و معلومات میں اضافہ ہو گا تو سکول بھی اپنا نظام بدلنے اور اس میں بہتری لانے پہ مجبور ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ والدین تدریس کے لیے خود کو تیار کریں تاکہ وہ بچوں کو گھر پہ خود پڑھانے کے علاوہ انہیں بنیادی مہارتوں اور اچھی عادات سے بھی ہم آہنگ کر سکیں ۔